مئی 1, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستان کا انتشار کسے سوٹ کرتا ہے ۔۔۔|| اظہر عباس

خان صاحب کے لانگ مارچ پر فائرنگ اور اس کا اعتراف کرنے والے بیان کی گونج اسرائیل تک پہنچ چکی اور اس کے اخبار’’ہرٹز‘‘ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اس لیے گولی ماری گئی کہ وہ بہت زیادہ ’’اسرائیل نواز‘‘ تھے۔

اظہرعباس

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ذرا غور فرمائیں، نازی جرمنی میں ہٹلر کے دستِ راست گُوئبلز نے دوسری جنگ عظیم کے موقع پر کہا تھا کہ جھوٹ اتنا زیادہ بولو کہ لوگ سچ سمجھ کر اُس پر ایمان لے آئیں۔ آج کل بھی یہی ہو رہا ہے۔ پروپیگنڈا مشینری گوئبلز کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دن رات جھوٹ بول رہی ہے۔ سچ نقار خانے میں طوطی کی آواز بن کر رہ گیا ہے۔

سوشل میڈیا چوبیس گھنٹے جھوٹ بولے گا تو سچ بیچارے کی قسمت میں چاروں شانے چِت ہی ہونا ہوگا۔ یہ طریقہ واردات کوئی نیا نہیں، انسانی فطرت نے صدیوں سے اس طریقہ واردات کو ایجاد کر رکھا ہے ویسے بھی یہ انسانی فطرت سے لگا کھاتا ہے۔ اس کا روزمرہ کا بے تحاشہ استعمال خاص طور پر سیاست میں آج بھی زورشور سے ہو رہا ہے۔

خان صاحب کی خطرناک حد تک الزاماتی سیاست نے ملک کو خطرناک حد تک پولرائز کر دیا ہے۔ پارلیمانی کارروائی سے زخمی ہو کر اب وہ اور بھی خطرناک ہارے ہوئے کھلاڑی بن کر ابھرے ہیں۔ امریکہ دشمنی کو بھڑکاتے ہوئے 30 مارچ کو پارلیمانی اکثریت سے محروم ہونے کے بعد، انہوں نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا کہ ان کی ہیبت ناک طرز حکمرانی، معیشت کی بدانتظامی، خارجہ پالیسی کی خرابیوں اور ان کے فوج کے ساتھ اختلافات نے ان کے سیاسی ریت کے قلعے کی دیواریں گرا دی تھیں۔

امریکہ کی مبینہ مداخلت سے شروع ہوئی ان کی سیاست اب اسٹیبلشمنٹ پر اقدام قتل کے الزامات تک پہنچ چکی ہے۔ لگتا ہے کہ خان صاحب کو پاکستان کا فیٹف ست نکلنا پسند نہیں آ رہا کیونکہ ان کا ٹارگٹ اس بار فوج اور اس کے مختلف اداروں پر براہ راست الزامات لگا رہے ہیں۔

دوسری طرف دیکھیں تو بھارت شروع سے ہی ان کوششوں میں رہے ہیں کہ پاکستان اور اس کی مرکزی خفیہ ایجنسی کو کسی نہ کسی طور دہشت گرد ثابت کر کے دنیا کو یہ تاثر دے سکے کہ پاکستان اور اس کا یہ حساس ادارہ اندرونی دہشت گردی کے علاوہ بین الاقوامی جرائم میں بھی ملوث ہیں۔

بھارت کا یہ ایجنڈا پاکستان میں عمران خان کی جانب سے ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لئے پیدا کی جانے والی صورت حال میں مکمل ہو سکتا ہے کیونکہ عمران خان جو پاکستان کے مقبول لیڈر ہونے کے علاوہ دنیا میں ایک شناخت رکھتے ہیں، ان کی مدعیت میں حساس ادارے کے ایک اعلی افیسر (جس نے بھارتی خفیہ ایجنسی را اور اسرائیلی موساد کے علاوہ تحریک طالبان کی دہشتگرد تنظیم کے خلاف کامیاب اوپریشنز کئے) کو سنگین مقدمہ میں شریک جرم قرار دے کر ایف۔آئی۔آر۔ میں نامزد کرنے کا عمل بھارت کو ایف۔آئی۔آر۔ کی صورت میں سرکاری دستاویز مہیا کرنا ہے جسے وہ دنیا میں اس ثبوت کے طور پر پیش کر سکے کہ پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے اور یہ عالمی امن کے لئے خطرات پیدا کر سکتا ہے۔

خان صاحب کے لانگ مارچ پر فائرنگ اور اس کا اعتراف کرنے والے بیان کی گونج اسرائیل تک پہنچ چکی اور اس کے اخبار’’ہرٹز‘‘ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اس لیے گولی ماری گئی کہ وہ بہت زیادہ ’’اسرائیل نواز‘‘ تھے۔

بھارت گزشتہ کئی دنوں سے خان صاحب کی سیاست کو موضوع بنا کر کیوں ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر بحث کر رہا ہے یہ تو سمجھ میں آتا ہے لیکن اسرائیلی اخبار کو اس اسٹوری سے یکدم کیسے دلچسپی ہو گئی آئیے اس کا بیک گراونڈ آپ کو بتاتے ہیں۔

"ہاوس آف روتھ چائلڈز”

روتھ چائلڈز ایک طویل عرصے سے متنازعہ حیثیت کا حامل مالدار یہودی خاندان ہے اور سازشی تھیوریوں والے دنیا کو ان کے کنٹرول میں ہونا ثابت کرتے رہتے ہیں۔

روتھ چائلڈ کا دعویٰ ہے کہ وہ یہودی ہیں، جب کہ حقیقت میں ان کا تعلق خزریا نامی ملک سے ہے جو بحیرہ اسود اور بحیرہ کیسپین کے درمیان کی سرزمین پر قابض تھا۔ جو اب زیادہ تر جارجیا کا حصہ ہے۔ روتھ چالڈز کے یہودی ہونے کا دعویٰ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بادشاہ کی ہدایت پر خزاروں (خزریا کے مقامی باشندے) نے 740 عیسوی میں یہودی عقیدہ اختیار کیا، لیکن یقیناً اس حکم میں ان کے ایشیائی منگول جینز کو یہودیوں کے جینز میں تبدیل کرنا شامل نہیں تھا۔

آپ دیکھیں گے کہ آج دنیا میں تقریباً 90% لوگ جو خود کو یہودی کہتے ہیں درحقیقت خزر ہیں، عرف عام میں آپ انہیں اشکنازی یہودی کہہ سکتے ہیں۔ یہ لوگ دانستہ طور پر دنیا کے سامنے اپنے دعوے کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں کہ اسرائیل کی سرزمین پیدائشی طور پر ان کی ہے، جب کہ حقیقت میں ان کا اصل وطن جارجیا میں 800 میل سے زیادہ دور ہے۔ اسرائیل کا ہر وزیر اعظم اشکنازی یہودی رہا ہے۔

آج دنیا میں اشکنازی یہودیوں کا رہنما روتھ چائلڈز خاندان ہے۔ کہنے والے الزام لگاتے ہیں کہ روتھ چائلڈز نے جھوٹ، ہیرا پھیری اور قتل کے ذریعے یہ مقام حاصل کیا ہے۔ ان کی بلڈ لائن یورپ کے شاہی خاندانوں تک بھی پھیلی ہوئی ہے، اور درج ذیل خاندانی نام: Astor؛ بنڈی کولنز؛ ڈوپونٹ؛ فری مین؛ کینیڈی مورگن؛ اوپن ہائیمر؛ راک فیلر؛ ساسون; شِف؛ ٹافٹ اور وان ڈوئن انہی سے تعلق رکھتے ہیں۔

گولڈ اسمتھ خاندان جرمن یہودی نسل کا ایک خاندان ہے، جو اصل میں فرینکفرٹ کے ایم مین سے ہے، جو بینکنگ میں اپنی کامیابی کے لیے جانا جاتا ہے۔ 15ویں صدی میں شروع ہونے کے ساتھ، 1614 کی فیٹملچ بغاوت کے بعد اس خاندان کے زیادہ تر اراکین کو فرینکفرٹ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، اور وہ 18ویں صدی تک واپس نہیں جا سکے۔

یہ خاندان خاص طور پر روتھ چائلڈ خاندان، مینز کے بِشوف شیم خاندان، اور موناکو کے امیر ترین خاندانوں میں سے ایک بارٹولوم فیملی کے ساتھ جڑا ہوا تھا۔ Bischoffsheim اور Goldschmidt خاندانوں نے مشترکہ طور پر Bischoffsheim، Goldschmidt اور Cie بینک کا انتظام کیا، جسے بالآخر 1863 میں Banque de Crédit et de Dépôt des Pays-Bas میں ضم کر دیا گیا، جو BNP Paribas کا پیش خیمہ تھا۔

خاندان کی انگریزی شاخ نے اپنا نام گولڈسمتھ رکھ دیا، جس کا آغاز فرینک گولڈسمتھ (1878–1967) سے ہوا۔ اس کا سب سے مشہور 20 ویں صدی کا رکن ارب پتی جیمز گولڈ اسمتھ تھا۔ آج سب سے مشہور زیک گولڈ اسمتھ ہیں، جو رچمنڈ پارک کے ایم پی تھے۔

کچھ اندازہ ہوا کہ کچھ کٹھ پتلیوں کی تاریں کہاں تک جا رہی ہیں ؟

ایک غیر مستحکم اور انتشار زدہ پاکستان کسے سوٹ کرتا ہے ؟

کاش بلھے شاہ ترکی میں پیدا ہوا ہوتا! ۔۔۔ نصرت جاوید

بھٹو کی پھانسی اور نواز شریف کی نااہلی ۔۔۔ نصرت جاوید

جلسے جلسیاں:عوامی جوش و بے اعتنائی ۔۔۔ نصرت جاوید

سینیٹ انتخاب کے لئے حکومت کی ’’کامیاب‘‘ حکمتِ عملی ۔۔۔ نصرت جاوید

اظہر عباس کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: