اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عظمت کمال خاکوانی۔ ایک تحریک، ایک جنون کا نام ..||عباس سیال

ہم سب غریب ڈیرے والوں کو عظمت کمال خاکوانی کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ جن کے توسط سے شہر کے نوجوانوں کو شعور کی شمع نصیب ہوئی اور پی سی زون جیسے لائٹ ہاؤس کی روشنی نے نہ جانے کتنے سفینوں کو منزل ِمقصود تک پہنچایا۔

 

عباس سیال 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اَسّی (80)کی معصوم دھائی میں ڈیرہ شہر کی لوئر اور مڈ ل لوئر کلاس کے ہاں جنم لینے والی نسل، جسے سائنسی ا صطلا ح میں ”جنریشن ایکس“ کہا جاتا ہے، یہ وہ نسل تھی کہ جو سرکاری(پرائمری،مڈل، ہائی) سکولوں سے پڑھ کر پروان چڑھی تھی اور جن کے سامنے ہٹاچی، فلپس ٹی وی کی بلیک اینڈ وائٹ اسکرینیں ہی کل کائنات تھیں اور جو بمشکل ابھی سونی کے رنگین ٹی وی اور نیشنل الیکٹرانکس کے بھاری بھرکم جی 10- G وی سی آر تک ہی پہنچ پائی تھی کہ یکایک شورو غوغا مچ گیا۔۔”عظمت صیب دے پی سی زون تے مشیناں آئی پیاں ہِن، اَے مشیناں ٹیپ رائٹراں وانگوں کم کریندین تے اُنہاں دے ا گُوں ٹی وی اسکریناں وی لگیاں ہوئیاں ہِن“۔ڈیرے کا ہر نوجوان اشتیاق انگیز نظروں کے ساتھ اُن ٹائپ ڑائٹرز نما جھلملاتی اسکرینوں کو چھونے کا متمنی تھا۔ ہم بھی اِس حامے غامے میں دوستوں کے ہمراہ پی سی زون کا دیدار کرنے چلے گئے، وہاں پر ایک خوبصورت شخص ہم دیہاتیوں کو بھگانے کی بجائے کچھ ان الفاظ میں ہماری رہنمائی کر رہا تھا۔۔”اِیں مشیناں کُوں کمپیوٹر آکھدن، تُساں اِتھاں کمپیوٹر چلاوݨ وِی سکھسو تے وت تویکوں نوکریاں وی ملسن“۔ یہ عظمت سے ہمارا پہلا تعارف تھا۔
May be an image of ‎Azmat Kamal Khakwani, outdoors and ‎text that says '‎Love Peace Harmony SARAIKISTAN TRULY PAKISTAN مة‎'‎‎
انگریزی کے استاد سلیم فاروقی کے ڈنڈے کھا کر اللہ دین اینڈ میجک لیمپ کا رٹا لگانے والے، نالج Knowledge کو نا لے اِچ، Immediately کو اَمی دی جیٹ لی، امیتابھ بچن کو کبھی کا بچہ کہنے والی ہماری نسل کی زبان پر کمپیوٹر کا نام بھی بڑی مشکل سے چڑھا بلکہ ہم کافی عرصہ تک اسے compootar کمپوٹر کمپوٹر, اور کچھ زیادہ پڑھے لکھے دوست کمپونڈر دا بِھرا کہہ کر پکارتے رہے۔۔سادگی، بھولے پن اور شرمیلے پن سے علم سیکھنے کا عمل واقعی میں ایک پیغمبرانہ سنت ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان جیسے چھوٹے سے شہر میں نوجوان نسل کو جدید تعلیم کی طرف راغب کرنے والے یہ عظمت کمال خاکوانی ہی تھے کہ جن کے ہاتھوں سے آئی ٹی کی چنگاری بھڑکی اور شہر کے گلی کوچوں میں سلگنے لگی۔ جسے دیکھو وہ پی سی زون میں کمپیوٹر کا کریش کورس کر رہا ہے۔کولڈ وار کا خاتمہ ہو چکا، اب ایپل اور مائیکروسافٹ کمپنیوں میں سرد جنگ جاری ہے۔کوئی ڈاس، پاسکل، بیسک لینگوئجیز سیکھ رہا ہے تو کوئی سافٹ وئیر ڈایزئننگ، کوئی ورڈ پروسیسینگ تو کوئی اردو کے اِن پیج سافٹ ویئر پر ہاتھ صاف کرکے مقامی اردو اخبارات کیلئے خدمات سرانجام دے رہا ہے، غرض شہر کے نوجوانوں کے سامنے کوئی نہ کوئی پروڈکٹیو، بامقصد ایکٹیویٹی ہے۔ کوئی پی سی زون سے کورس مکمل کرکے شہر سے باہر نکل کر روٹی رزق کمانے نکل کھڑا ہو ا ہے توکوئی اُسی ادارے میں پڑھانے کیلئے کھڑا ہو گیا ہے۔
ہماری نسل کے زیادہ تر نوجوان عظمت بھائی کے ہاتھوں کی لگائی ہوئی وہی پنیریاں تھیں کہ جنہوں نے پی سی زون سے انسپائریشن لے کر گورنمنٹ ڈگری کالج سے کمپیوٹر سائنسز میں بی ایس سی کیا جہاں نوید علی اسد صاحب جیسے پر مغز ، شفیق اور اہل علم معلم سے پروگرامنگ سیکھی اور پھر گومل یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنسز کی ڈگریاں لے کر جس کے جہاں سینگ سمائے وہیں نکل گیا۔میرے خیال میں اصل چیز انسپائریشن ہوتی ہے اور یہی انسپائریشن ہی انسان کو کہاں سے کہاں لے جاتی ہے۔
ؑعظمت کمال اور اُن کا پی سی زون واقعی جدید تعلیم کے حصول کا پہلا در ثابت ہو اتھا، ایک ایسا کھلا در کہ جس سے گزرنے کے بعد جدید تعلیم کی سیڑھیاں چڑھنا آسان ہوا تھا۔
ہم سب غریب ڈیرے والوں کو عظمت کمال خاکوانی کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ جن کے توسط سے شہر کے نوجوانوں کو شعور کی شمع نصیب ہوئی اور پی سی زون جیسے لائٹ ہاؤس کی روشنی نے نہ جانے کتنے سفینوں کو منزل ِمقصود تک پہنچایا۔
عظمت بھائی ایک تحریک کا نام ہیں۔ پی سی زون جیسا ادارہ اُن کا خواب تھا کہ جس کے طفیل ہر نوجوان کو سنبھلنے، اٹھ کھڑے ہونے کا موقع ملا۔ماضی کی نوجوان نسل کے بالوں میں اگرچہ چاندی آگئی ہے، کامیابی کے بلند و بالا کہسار پر کھڑے اِن سب افراد کی نگاہیں جب کبھی بیس کیمپ پر پڑتی ہیں تو دھندلکوں میں پی سی زون دکھائی دیتا ہے۔
ہمیں عظمت کمال جیسی ہستیوں کا خصوصی انٹرویو کرنا چاہیے تاکہ ہم جان سکیں کہ خواب کیسے بُنے جاتے ہیں اور پھر ان خوابوں کو کیسے حقیقت کا روپ دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

دلی دل والوں کی (قسط22)۔۔۔ عباس سیال

دلی دل والوں کی (قسط21)۔۔۔ عباس سیال

دلی دل والوں کی (قسط20)۔۔۔ عباس سیال

دلی دل والوں کی (قسط19)۔۔۔ عباس سیال

دلی دل والوں کی (قسط18)۔۔۔ عباس سیال

دلی دل والوں کی (قسط17)۔۔۔ عباس سیال

دلی دل والوں کی (قسط16)۔۔۔عباس سیال

عباس سیال کی دیگر تحریریں پڑھیے


مصنف کا تعارف

نام:  غلام عباس سیال

 تاریخ پیدائش:  دس جنوری 1973
 مقام پیدائش:  ڈیرہ اسماعیل خان
 تعلیم:  ماسٹر کمپیوٹر سائنسز، گومل یونیو رسٹی، ڈیرہ اسماعیل خان 1997
ٍ  ماسٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ منیجمنیٹ، سڈنی یونیورسٹی، آسٹریلیا2009
 ڈپلومہ اِن جرنلزم، آسٹریلین کالج آف جرنلزم2013
 عرصہ 2005ء سے تاحال آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں مقیم۔
کتابیں
 ۱۔ خوشبو کا سفر    (سفرنامہ حجا ز)  دوبئی سے حجاز مقدس کا بائی روڈ سفر۔  اشاعت کا سال 2007۔
پبلشر: ق پبلشرز، اسلام آباد۔
۲۔  ڈیرہ مُکھ سرائیکستان (موضوع:  سرائیکی صوبے کے حوالے سے ڈیرہ اسماعیل خان شہر کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی اہمیت)۔ اشاعت کا سال 2008،   پبلشر: جھوک پبلشرز، ملتان۔
 ۳۔  گُلی کملی کے دیس میں (موضوع: صوبہ سرحد کے پرامن شہر ڈیرہ اسماعیل خان شہر میں اَسی، نوے کی دھائی کا آنکھوں دیکھا حال)،سن اشاعت  2010: پبلشر: ق پبلشر، اسلام آباد
۴۔  کافر کوٹ سے قلعہ ڈیراول تک  (سفرنامہ)  ڈیرہ اسماعیل خان کے تاریخی مقام کافر کوٹ سے بھکر، لیہ، مظفر گڑھ، ملتان، بہاولپور اور چولستان کے قلعہ ڈیراول تک کا سفر۔  سن اشاعت  2011۔ پبلشر:  جھوک پبلشرز، ملتان
۵۔  ذائقے فرنٹئیر کے (تقسیم ہند سے قبل صوبہ سرحد کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان کے کھانوں پر ہندی میں لکھی کتاب کا اردو ترجمہ) ۔  یہ کتاب مارکنگ پبلشرز، کراچی  سے بیک وقت ہندی، اردو میں شائع ہوئی تھی۔ دائیں طرف اردو، بائیں طرف ہندی تھی اور دراصل اس کتاب کی مصنفہ پُشپا بگائی تھیں، جن کا بچپن ڈیرہ اسماعیل خان میں گزرا تھا اور وہ تقسیم کے بعد دہلی ہجرت کر گئی تھیں۔ انہوں نے ہندی زبان میں ڈیرہ اسماعیل خان کے لذیذ کھانوں پر کتاب لکھی تھی اور ان کی موت کے بعد اس کے بیٹے اتل بگائی  جو  بنکاک میں  مقیم ہیں اور یو این او میں  جاب کرتے ہیں۔  انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ اپنی والدہ کی کتاب کو اردو، ہندی دونوں زبانوں میں چھپوانا چاہتے ہیں۔ ہندی نسخہ انہوں نے مجھے بھیجا تھا۔ سڈنی میں ایک بزرگ  ہندو  شری لچھمن ٹُھکرال نے ہندی سے اردو ترجمعہ کرنے میں پوری مدد کی تھی اور پھر  اتل بگائی نے کتاب کو  کراچی سے چھپوایا تھا۔کتاب کو چین کے انٹرنیشنل بُک فئیر میں  امن کے مشترکہ ایوارڈ (پاکستان و ہندوستان)  سے نوازا گیا تھا۔ سال اشاعت 2013،  ناشر:  مارکنگز پبلشنگ کراچی
۶۔  جو ہم پہ گزری۔   (موضوع:  پاکستان ٹیلی ویژن کی نامور فنکارہ عظمیٰ گیلانی کی زندگی اور ان کے کیرئیر پر لکھی کتاب، جسے اباسین آرٹ کونسل پشاورکے 2013-2014  کے ادبی ایوارڈ(تحقیق و تالیف کے جسٹس کیانی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا)۔سن اشاعت: جنوری 2014۔ پبلشر: ق پبلکیشنز، اسلام آباد
۷۔  برٹش عہد 1893 ء  میں کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان مسٹر ٹکر کے لکھے ہوئے گزیٹئیر ڈیرہ اسماعیل خان کا اردو ترجمعہ۔
اشاعت  2015  ۔   ناشر:  ق پبلکیشنز، اسلام آباد
۸۔  انگریز محقق  ٹی ڈبلیو ایچ ٹولبوٹ کی لکھی کتاب  دا  ڈسٹرکٹ  آف ڈیرہ اسماعیل خان  ٹرانس انڈس 1871،   کا اردو ترجمعہ۔  اشاعت  2016۔   پبلشر: سپتا سندھو  پبلکیشنز، ڈیرہ اسماعیل خان
۹۔  دِلی دل والوں کی (سفرنامہ دِلی)   سڈنی سے نئی دہلی تک کا سفر۔  اشاعت  اگست2018۔
پبلشر:  ق  پبلکیشنز، اسلام آباد

%d bloggers like this: