اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سرائیکی وسیب میں نمونیا انفیکشن||عامر حسینی

عامر حسینی پاکستان کے نامور صحافی ہیں ، سرائیکی وسیب کے ضلع خانیوال سے تعلق ہے، ، وہ مختلف موضوعات پرملتان سمیت ملک بھر میں شائع ہونے والے قومی روزناموں میں لکھتے چلے آرہے ہیں ، انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں اپنے اخبار کے دفتر میں اپنے کمرے میں بیٹھا آئی کیو ائر رپورٹ 2023ء کو دیکھ کر جنوبی پنجاب کے شہروں میں پھیلتی آلودگی کے انڈیکس کی رپورٹ مرتب کرر ہا تھا تھا ایڈیٹر رپورٹنگ ڈیسک عنبر جاوید کمرے میں داخل ہوئے ( وہ اور میں اس کمرے کو استعمال کرتے ہیں – یہ رپورٹنگ سیکشن سے ملحقہ کمرہ ہے -عنبر کے پاس ایجوکیشن ، ہیلتھ اور جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی بیٹ ہیں) وہ کافی تھکے تھکے لگ رہے تھے – آج وہ ملتان کے سرکاری ہسپتالوں میں ان وارڈ کا چکر لگا کر آئے تھے جہاں پر نمونیا کے مریض داخل تھے جن میں اکثریت بچوں کی تھی – وہ میرے کہنے پر ان ہسپتالوں میں ای پی آئی
Expanded Program on Immunization
کاونٹر پر بھی گئے تھے – ایم ایس ، وارڈ انچارج اور پلمونولوجی کے ماہر پروفیسر ڈاکٹرز سے بھی ملے – ان سب سے بات چیت سے جو نتائج سامنے آئے وہ یہ تھے کہ حفاظتی اقدامات نہ کرنے اور حفظان صحت کے اصولوں کو پیش نظر نہ رکھنے کے سبب بچے نمونیا کے وائرس کا شکار ہوئے – اس سرکاری حکام محکمہ صحت اور حکومت کی سائیڈ پر کوئی خرابی ہونے کے امکان کو مان نہیں رہے تھے – کچھ کا خیال تھا کہ جن بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہیں لگے ان میں نمونیا انفیکشن خطرناک صورت اختیار کرائی تھی – لیکن جب ہم نے ان کو یہ بتایا کہ نمونیا انفیکشن سے جن بچوں کی اموات ہوئیں ان میں سے 50 کے قریب بچوں کے والدین سے انٹرویوز کرنے سے پتا چلا کہ مرنے والے بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کا پورا کورس کرایا گیا تھا، کیا اس سے یہ نتیجہ نہیں نکل رہا کہ اس وقت پنجاب میں نمونیا کا جو وائرس ہے وہ اس قدر طاقتور ہے کہ بچوں کو نمونیا سے بچائی گئی ویکسین ہی کام کرنا چھوڑ گئی ہے اور نمونیا کا اس وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے جتنی طاقتور ویکسین ہونی چاہیے تھی اس پر حکومت پنجاب نے درکار پیش رفت نہیں کی ہے –
اس وقت جنوبی پنجاب کے 11 اضلاع میں جو ائر کوالٹی انڈیکس ہے وہ 82 سے 76 کے درمیان ہیں جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ جنوبی پنجاب کی فضا میں وہ زھر بھرا ہوا ہے جو چھوٹے بچوں اور بوڑھوں کے لیے بہت خطرناک ہے اور اس کے سامنے نیوموکاکل ویکسین بے بس نظر آتی ہے –
مارچ کے مہینے میں جب سردی غائب ہوچکی ہے اور دن بہت گرم ہوچکا ہے تب بھی چھوٹے بچوں کے پھیپھڑوں کو زہریلی فضا اپنا نشانہ بنا رہی ہے –
ملتان شہر کا ائر کوالٹی انڈیکس 82 ہے جو عالمی ادارہ صحت کے معیار سے 5 گنا زیادہ ہے اور اس سے آگے صرف لاہور ہے جس کا ائر کوالٹی انڈیکس 92 کو چھو رہا ہے اور اس اعتبار سے ملتان شہر لاہور کے بعد سب سے زیادہ آلودہ ترین شہر ہے – اس فضائی آلودگی نے شہریوں کی اوسط عمر میں چار سال کم کردیے ہیں –
اس سے پھیپھڑوں کی جان لیوا انفیکشن ، برین ہمیرج، ہارٹ اٹیک ، پھیپھڑوں کا کینسر عام ہو رہا ہے – ائر کوالٹی انڈیکس کی رینکنگ میں پاکستان کے بالعموم اور جنوبی پنجاب کے شہر بالخصوص جس بدتر فضائی آلودگی کا شکار ہیں اس سے بانجھ پن عام ہورہا ہے اور بچوں کی جسمانی و ذہنی نشوونما پر بہت گہرا منفی اثر پڑ رہا ہے –
نمونیا انفیکشن ایک ہلاکت خیز انتہائی خوفناک ہتھیار ہے جس کے تدارک کی حکمران اشرافیہ کو ذرا فکر نہیں ہے#

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

%d bloggers like this: