مئی 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ایران کے اسلامی دور کا عجائب گھر اور مسلمان سلطنتیں(9)||نذیر لغاری

نذیر لغاری سرائیکی وسیب سے تعلق رکھنے والے نامور صحافی اور ادیب ہیں اور مختلف قومی اخبارات ، رسائل ،جرائد اور اشاعتی اداروں میں مختلف موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں ، ان کی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر
نذیر لغاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تہران کا قومی عجائب گھر اور اسلامی دور کا میوزیم ایک ہی احاطے میں دو الگ الگ عمارتوں میں قائم ہیں۔ دونوں عمارتوں کے درمیان ایک سووینئر شاپ ہے۔ اس دکان میں ان تمام اشیاء ، علامتوں، برتنوں، کتبوں، مجسموں، آوزاروں اور تحریروں کی نقل موجود ہے جو ابھی ابھی دیکھ کر ہم باہر نکلے ہیں۔ سووینئر شاپ میں پانچ چھ نوجوان لڑکیاں کامیاب سیلز پرسنز ہونے کا بھرپورثبوت دے رہی ہیں۔ مجھے اصل خوشی ان کے علم اور مطالعہ کی ہو رہی ہیں۔ وہ ماہر آثارِ قدیمہ لگتی ہیں۔ وہ ان اشیاء اور علامتوں کی تاریخ اور ان کے عہد کے حالات بیان کرتی ہیں۔ وہ ہمیں خریدار سے زیادہ علم کے طالب سمجھتی ہیں اور ہم سے طالب علموں کی طرح بات کرتی ہیں۔ مجھے اُن کا یہ طرزعمل اچھا لگا۔ ہم اس سووینئر شاپ سے اسلامی دور کے عجائب گھر کے حصے میں آجاتے ہیں۔

 

اس میوزیم کی عمارت چار ہزار مربع میٹر پر بنائی گئی ہے۔ آپ عمارت کا رقبہ تقریباً ایک ایکڑ کے برابر سمجھ سکتے ہیں۔ اس عمارت کو بیشاپور کے ہشت پہلو محل سے متاثر ہوکر بنایا گیا ہے۔ اس عمارت کی تعمیر 1940ء میں شروع ہوئی اور اس کی تکمیل میں دس سال کی مدت ہوئی اور یوں یہ عمارت 1950ء میں مکمل ہوئی۔ ابتدا میں اس عمارت کو عارضی نمائشوں اور نسلیاتی عجائب گھر کے طور پر استعمال کیا گیا۔ بعد میں 1996ء میں اسے اسلامی دور کے عجائب گھر کے طور پر مستقل حیثیت دے دی گئی۔ پھر 2006ء میں اس کی تزئین و آرائش کا کام کیا گیا اور اسے 2015ء میں دوبارہ عام لوگوں کیلئے کھول دیا گیا۔

Advertisement

ہم میوزیم کے اندر داخل ہوتے ہیں۔ محمد رضا شعبانی ہمیں ساتھ لئے ہوئے قرآن ہال میں لے آتے ہیں۔ یہاں سے دائیں جانب کو تیموری ہال اور بائیں جانب کو تین دوسرے ہال ہیں۔ یہ تین ہال قاجار سلطنت کی تاریخ کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ تیموری ہال سے آگے کے تین دوسرے ہال صفوی دور کی تاریخ کی نمائندگی کیلئے ہیں۔ جب آپ قرآن ہال میں داخل ہوتے ہیں تو آپ سونے کی چمک دمک محسوس کرتے ہیں۔ قرآنی نسخے سنہری الفاظ سے لکھے گئے ہیں۔ یہاں ابتدائی دور کے کوفی رسم الخط میں قرآنی آیات کا حسن اپنی بہار دکھاتا ہے۔ اس ہال میں صرف قرآنی نسخے نہیں ہیں بلکہ یہاں پر سائنسی، علمی، تاریخی اور ادبی موضوعات پر کتابوں کے مخطوطات کے علاوہ دیگر موضوعات پر کتب بھی موجود ہیں۔ یہاں پر آپ کیلئے پینٹنگز، خوشخطی کے نمونے، لکھنے کے قدیم دور کے قلم اور مختلف رنگوں کی روشنائی کی دواتیں ، طب کے آلات اور فلک بینی کے ذرائع بھی رکھے گئے ہیں۔ روشنی کیلئے استعمال ہونے والے دیئے ان سب چیزوں پر مستزاد ہیں۔ یہاں دھاتوں کے برتن اور ٹائلز بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
یہ عجائب گھر زیادہ تر ایران کی تین سلطنتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ تیموری بادشاہت کا زمانہ 1370ء سے شروع ہو کر 1507ء میں اختتام پذیر ہوتا ہے۔ رضا شعبانی ہمیں نقشے کی مدد بتاتے ہیں کہ تیموری دور کی ایرانی سلطنت ایران، عراق، افغانستان اور وسطی ایشیا تک پھیلی ہوئی تھی۔ مغربی ایشیا، مشرقی یورپ، پاکستان، آرمینیا، جارجیا، آذربائیجان، شمالی ہندوستان، ترکی اور منگولیا کے علاقے بھی تیموری سلطنت کی قلمرو میں شامل تھے۔ اس سلطنت کا دارالحکومت پہلے سمرقند کو بنایا گیا بعدازاں یہ دارالحکومت ہرات میں منتقل کر دیا گیا۔ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ تیموری سلطنت کا پہلا حکمران امیر تیمور گورکانی تھا جو 35 برس تک حکمران رہا۔ اس کا دور 1370ء میں شروع ہوا اور وہ 1405ء تک اپنے نام سے موسوم اس تیموری سلطنت پر حکمرانی کرتا رہا۔ اس سلطنت کا دوسرا حکمران بدیع الجمال تھا جو امیر تیمور کا پڑپوتا تھا۔ بدیع الزمان کی بادشاہت کا دورانیہ محض ایک سال ہی تھا۔ وہ 1406ء میں تخت نشین ہوا اور اس سے اگلے سال 1407ء تیموری سلطنت داخلی تنازعات کا شکار ہو کر بحانوں میں مبتلا رہی ۔ بعد میں عشروں بعد تک بدیع الجمال کے اپنے والد، بیٹے اور دیگر رشتہ داروں سے جھگڑے چلتے رہے۔
ایران کی صفوی سلطنت 1501ء میں قائم ہوئی اور یہ سلطنت دو صدیوں سے بھی زیادہ مدت 1736ء تک قائم رہی۔ صفوی دور کا پہلا حکمران شاہ اسمعیل 1501ء سے 1524ء تک حکمران رہا۔ دوسرا حکمران طہماسپ 1524ء سے 1576ء تک 52 سال تک حکمرانی کرتا رہا۔ اسمعیل دوئم صرف دو سال کیلئے 1576ء سے 1578ء تک ہی حکمران رہ سکا۔ صفوی بادشاہوں کے دور میں پورے مشرقِ وسطی، وسطی ایشیا، مشرقی یورپ،اناطولیہ، خلیج فارس اور عراق کے میسوپوٹیمیا پر ایران سے راج کیا جاتا رہا۔
ایران کی قاجار سلطنت 1789ء میں قائم ہوئی اور یہ سلطنت 1909ء تک قائم رہی ۔ اس سلطنت کا بانی آغا محمد شاہ تھا۔ اس خاندان کے سات بادشاہوں نے ایران اور آس پاس کے ملکوں پر راج کیا۔ دوسرے بادشاہ کا نام فتح علی شاہ قاجار، تیسرے بادشاہ کا نام محمد شاہ دوم قاجار، چوتھے بادشاہ کا نام ناصرالدین شاہ قاجار، پانچویں بادشاہ کا نام مظفرالدین شاہ قاجار، چھٹے بادشاہ کا نام محمد علی شاہ قاجار اور ساتویں اور آخری بادشاہ کا نام احمد شاہ قاجار تھا۔ 


ہمیں ایران کے اسلامی دور کے عجائب گھر میں مذکورہ بالا حکمران خاندانوں کی نشانیاں اور علامات دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ہم پتھروں پر کندہ آیات کی خطاطی دیکھ کر حیران ہوجاتے ہیں۔ ہمیں عجائب گھر میں سونے کے دروازے کو دیکھ کر بھی حیرت ہوتی ہے۔ ہم ایک طرف پیتل کا بنا مور دیکھ کر تو ششدر ہو جاتے ہیں۔ مور نے اپنے پروں کو پھیلا رکھا ہے اور وہ پورے ارتکاز اور محویت سے کسی چیز کو دیکھ رہا ہے۔ یہاں کئی محراب نظر آتے ہیں اور محرابوں پر بنے نقش و نگار بہت زیادہ پُرکشش لگتے ہیں۔ ایک محراب میں نیکے رنگ کا استعمال ہمیں تہران سے ملتان لے آتا ہے اور ہم نیلے رنگ کے حسن میں ملتان اور ایران کے تعلق کے بارے میں غور کرنے لگ جاتے ہیں۔ ہم دل ہی دل میں ایران کے قومی میوزیم کی منیجر محترمہ فیروزہ سپید کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اسلامی دور کے اس میوزیم کی راہ دکھائی۔ ہم عجائب گھر کے عجائبات دیکھنے سے سیر نہیں ہوئے مگر ہم نے یہاں سے نکل کر جانا ہے اور ہمیں رضا شعبانی بتاتے ہیں کہ ہم برج آزادی دیکھنے جا رہے ہیں۔ ہم نے تہران کے آزادی چوک پر انقلاب کو انگڑائیاں لیتے اور آگے بڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ میں ہمیشہ تہران آنے پر اس چوک کے قریب سے گزرا مگر اسے بالکل قریب سے کبھی نہ دیکھ سکا۔ اب ہمیں چوک آزادی جانا ہے۔(جاری ہے)

یہ بھی پڑھیے:

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(15)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(14)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(13)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(12)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(11)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(10)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(9)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(8)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(7)۔۔۔ نذیر لغاری

نذیر لغاری سئیں دیاں بیاں لکھتاں پڑھو

%d bloggers like this: