اپریل 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ملتان کا ڈبہ پیر||عامر حسینی

عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. روزنامہ بیٹھک ملتان کے ایڈیٹوریل پیج کے ایڈیٹر ہیں،۔۔مختلف اشاعتی اداروں کے لئے مختلف موضوعات پر لکھتے رہے ہیں۔

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جنرل باوجوہ کی قیادت میں اسٹبلشمنٹ کا غالب گروہ پاکستان تحریک انصاف کے اندر سے ایک ہم خیال گروپ تشکیل دینے پر کام کررہا ہے –
اس ہم خیال گروپ میں فیصل واڈوا تو سب کے سامنے آگئے ہیں اور اب کہا جارہا ہے کہ علی زیدی اور چند اور اشارے کے منتظر ہیں-
پاکستان تحریک انصاف کے اندر سے عمران خان کے لیے سب سے بڑا بروٹس بننے کا پوٹینشل جس سیاست دان میں ہے وہ ملتان کا ڈبہ پیر شاہ محمود قریشی ہے-
پاکستان تحریک انصاف کے اتحادیوں میں سب سے بڑی منہ کی بواسیر رکھنے والا بروٹس شیخ رشید ہے –
پاکستان تحریک انصاف کے لیے پنجاب میں سافٹ تباہی پھیلانے کے لیے سب سے کارآمد اتحادی چودھری پرویز اللہی ہے –
اسٹبلشمنٹ اپنے مستقل لے پالکوں کو چاہے وہ اتحادی ہوں یا تحریک انصاف میں بیٹھے ہوں جلد کیموفلاج ختم کرنے کی ہدایت جاری کرے گی –
وہ تحریک انصاف کے اندر سے پہلے ہی جہانگیر ترین اور علیم خان کے گروپوں کو نکال چکی ہے جنھوں نے اپنی اگلی منزل مسلم لیگ نواز یونہی نہیں بنائی ہے –
اب تحریک انصاف میں "ساختیہ ضمیر” کی آواز پر لبیک کہنے والوں کی اکثریت کی منزل بھی مسلم لیگ نواز ہی ہوگی –
لیکن نواز شریف کے خدمت گزار مین سٹریم میڈیا پر براجمان نامور/بدنام زمانہ. تجزیہ نگاروں (نجم سیٹھی، مرتضیٰ سولنگی، رضا رومی، نصرت جاوید، وجاہت مسعود، اعزاز سید، سیرل المیڈا، ندیم فاروق پراچہ وغیرہ وغیرہ ڈان میڈیا گروپ، جیو/جنگ میڈیا گروپ کے مالکان سے بھاری پیکجز پانے والے صحافتی ٹولے، اشراف لبرل سول سوسائٹی میں شامل اور پی ٹی ایم کے نظریہ سازوں بشمول افراسیاب خٹک، بوتیک لیفٹ بشمول عمار جان اور بول ٹی وی و اے آر وائے کے مالکان اور اُن کے اینکرز و تجزیہ نگاروں کے درمیان اس بات پر اتفاق ہے کہ اسٹبلشمنٹ کا "لاڈلہ” پی پی پی کا چئیرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف زرداری ہیں-
یعنی پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت نے اسٹبلشمنٹ کی مدد سے پاکستان تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کے اندر سے ساختیہ ضمیر جگانے کا پروجیکٹ اس لیے چلایا ہے کہ ساختیہ ضمیر کے ساتھ تحریک انصاف کو خیرباد کہنے والے نواز شریف کے چرنوں میں بیٹھ جائیں – اور پیپلزپارٹی پنجاب اور کے پی کے میں اپنے آپ کو ایسے امیدواروں تک محدود رکھے جو نئے انتخابات میں تیسری پوزیشن کے گھوڑے ہوں –
یعنی پیپلزپارٹی نے تین نسلوں کی جمہوری جدوجہد اسٹبلشمنٹ کی سہولت کاری جس کا اسے کچھ فائدہ نہ ہو کی خاطر ضایع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے –
ویسے نجم سیٹھی سمیت نواز شریف کی امیج بلڈنگ کرنے والے اکثر تجزیہ نگار عمران خان کو اکتوبر 93 جیسی صورت حال پیدا کرنے والا سیاست دان بناکر دکھارہے ہیں اور ان ہر دو تجزیوں کا خلاصہ یہ ہے کہ آئیندہ سیاست میں وفاق اور پنجاب میں اقتدار کی دوڑ میں پہلی اور دوسری پوزیشن کے گھوڑے نواز شریف اور عمران خان ہی ہیں جبکہ پی پی پی کی قیادت اس دوڑ میں تیسری پوزیشن بھی اسٹبلشمنٹ کی سخاوت سے لے پائے گی –
جب معروضی حقیقت داخلی رجحان کے تابع ہو تب ہی ایسے بیانیے تخلیق ہوتے ہیں –
ماضی میں داخلی رجحان (جن کی تشکیل میں مادی مفادات کا حجم اپنا کردار ادا کرتا آیا ہے) گٹر بیانیے ثابت ہوئے – جیسے کل تک یہی تجزیہ نگار نواز شریف کو لبرل اینٹی اسٹبلشمنٹ بناکر اور مریم نواز شریف کو 80ء کی دہائی کی بے نظیر بھٹو بناکر پیش کررہے تھے-اس بیانیہ کا دھڑن تختہ ان کا نیا بیانیہ کررہا ہے جس میں سب سے زیادہ زور باوجوہ گروپ اور نواز شریف کے درمیان ہم آہنگی پر ہے –
All reactions:

Ehsan Abbasi, Sohaib Alam and 122 others

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

%d bloggers like this: