اپریل 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

شعر شور انگیز ۔۔۔||مبشرعلی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شمس الرحمان فاروقی اردو کے اہم ترین نقادوں میں سے ایک ہیں۔ لغت مرتب کی، افسانے لکھے، تراجم کیے، شاعری بھی کی۔ یہی نہیں، کئی چاند تھے سر آسماں جیسا خوبصورت ناول بھی اردو کو دیا۔ لیکن اول و آخر ان کی شناخت تنقید ہی رہی۔
ہر اچھا ادیب کوئی ایسی کتاب ضرور پیش کرتا ہے جو اس کی پہچان بن جاتی ہے۔ شعر شور انگیز ایسی ہی کتاب تھی جو چار جلدوں میں شائع ہوئی۔ یہ میر کے فن کو ہمارے زمانے کے نقاد کا خراج تحسین ہے۔ غالب اور منٹو بھی ان کی توجہ کا مرکز رہے اور ان پر کتابیں تحریر کیں۔
فاروقی صاحب نے داستان امیر حمزہ کا مطالعہ بھی چار جلدوں میں پیش کیا جس کا عنوان ساحری، شاہی، صاحب قرانی ہے۔ آکسفرڈ نے رتن ناتھ سرشار کی الف لیلہ کو آسان زبان میں شائع کرنے کا منصوبہ بنایا تو شمس الرحمان فاروقی کو سیریز ایڈیٹر مقرر کیا۔ وہ بھی چار جلدوں میں شائع ہوئی۔
شمس الرحمان فاروقی کو اچھی عمر ملی اور وہ تیز قلم بھی تھے۔ میں نے گوگل ڈرائیو کے ایک فولڈر میں ان کی 26 کتابیں جمع کردی ہیں اور لنک کتب خانے والے گروپ میں پیش کردیا ہے۔ ایک دو کتابیں ملی نہیں اور باقی ابھی اسکین نہیں کرسکا۔ ایک رسالے کا فاروقی نمبر اور ایک ان کی یاد میں چھپنے والی کتاب بھی ڈال دی ہے۔ دیکھتے ہیں کہ آپ ان میں سے کتنی کتابیں پڑھتے ہیں۔
آخر میں ایک بات کہ ہر بار کچھ لوگ شکایت کرتے ہیں کہ فولڈر نہیں کھل رہا یا کتاب ڈاون لوڈ نہیں ہورہی۔ ان سے درخواست ہے کہ کسی آئی ٹی کے ماہر دوست سے رابطہ کریں۔ میں اس کے سوا کوئی مدد نہیں کرسکتا کہ اپنی ڈرائیو کے فولڈر پبلک کردیتا ہوں۔ اگر آپ کا فون ساتھ نہیں دے رہا، یا آپ کے پاس سافٹ وئیر اڈوبی ایکروبیٹ نہیں ہے، یا آپ کا جی میل اکاونٹ نہیں ہے تو میں کیا کرسکتا ہوں؟ کتاب پڑھنی ہے تو تھوڑی سی جستجو خود بھی کریں۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

%d bloggers like this: