مارچ 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ضلع ڈیرہ غازی خان کا قبائلی علاقہ ۔۔۔۔||غضنفرعباس

ڈیرہ غازی خان کی تحصیل ٹرائبل ایریا میں قیصرانی، بزدار ،لنڈ،کھوسہ اورلغاری قبائل آباد ہیں اور بیشتر لوگوں کا ذریعہ معاش لائیواسٹاک سے وابستہ ہے تاہم کچھ وادیوں میں بارانی زراعت بھی ہوتی ہے۔

غضنفرعباس

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان میں پنجاب کے جنوبی ضلع ڈیرہ غازی خان کا قبائلی علاقہ  معدنی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود متعلقہ حکام کی لاپرواہی کی وجہ سے  بنیادی سہولیات سے محروم ہے.

کوہ سلیمان میں  لگ بھگ پانچ ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا علاقہ تحصیل ٹرائیبل ایریا کہلاتا ہے اور اس کی پانچ یونین کونسلیں ہیں ۔ شمال میں خیبر پختونخوا اور مغرب میں صوبہ بلوچستان  سے ملنے والے اس علاقے کی آبادی  لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ  نفوس پرمشتمل ہے اور رجسٹرڈ ووٹر کی تعدادستر ہزار کے قریب ہے۔.

علم کے فروغ کے لیے یہاں پر محکمہ تعلیم کی طرف سے اسکولوں کی عمارتیں توں قائم کی گئی ہیں مگر بیشتر اسکولوں میں کلاسوں کا اجراء نہیں ہوسکا۔ اس علاقے میں بچیوں کے لیے صرف دو ہائی سکول قائم کیے گئے ہیں مگر ان میں بھی تعلیمی سلسلہ شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔

مردانہ تعلیم کے لیے یہاں پر 272 پرائمری ،15مڈل اور 9 ہائی اسکول قائم کیے گئے ہیں جکبہ زنانہ تعلیم کے لیے اٹھاسی پرائمری تین مڈل اور دو ہائی اسکول بنائے گئے ہیں۔

ڈیرہ غازی خان کی تحصیل ٹرائبل ایریا میں  قیصرانی، بزدار ،لنڈ،کھوسہ اورلغاری قبائل آباد ہیں اور بیشتر لوگوں کا ذریعہ معاش لائیواسٹاک سے وابستہ ہے تاہم کچھ وادیوں میں بارانی زراعت بھی ہوتی ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق ان کا سب سے اہم مسئلہ مناسب راستوں کا نہ ہونا ہے ۔سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سےبرسات کے موسم میں یہاں کے بہت سے علاقوں تک رسائی بھی ممکن نہیں رہتی۔فاضلہ کچھ کے رہائشی سماجی کارکن اللہ بخش بزدار کے مطابق سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے حاملہ خواتین کی شرح اموات بہت زیادہ ہے۔ان کے مطابق پورے قبائلی علاقہ میں پینے کا صاف بھی میسر نہیں ہے  جس کی وجہ سے مقامی آبادی مختلف بیماریوں کا شکار رہتی ہے ۔ علاقے میں پنجاب رورل سپورٹ پروگرام کے تحت کرووڑوں روپے کی لاگت سے واٹر سپلائی سکیمیں بنائی گئی ہیں جو سب کی سب بند پڑی ہیں ۔

اس علاقے میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔رورل ہیلتھ سینٹر اور بیسک ہیلتھ یونٹس موجود ہیں مگر عملے کی کمی کی وجہ سے اکثر بند رہتے ہیں۔کچھی ونگا سے تعلق رکھنے والے نوجوان ربنواز بزدار کے مطابق علاقے میں پچھلے کچھ برسوں سے کینسر ایسے موذی مرض کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ اس حوالے سے ضلع ڈیرہ غازی خان کے محکمہ صحت کی طرف سے کبھی کوئی قدم نہیں اٹھا یا گیا۔

مقامی لوگووں کے مطابق حکومت اس علاقے سے یورنیم گیس اور پٹرولیم سمیت کئی معدنیات سے کثیر سرمایہ اکٹھا کر رہی ہے مگر اس میں سے علاقے کے لوگوں کے لیے نہ ہی ترقیاتی سکیمیں ہیں اور نہ ہی یہاں قائم مختلف انڈسٹریز میں مقامی لوگوں کو روزگار فراہم کیا جا رہا ہے ۔

 اس خطے کے بلوچ قبائل کا کہنا ہے کہ وہ کہنے کو تو پاکستانی شہری ہیں مگر حکومت پاکستان ان کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقے کے لوگوں کا یہ شکوہ بھی ہے  کہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی کی طرف سے جاری کیے جانے والے شناختی کارڈ پر علاقہ غیر درج کیا جا رہا ہے جو کہ ان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔

نوٹ : یہ تحریر 2012میں ٹرائبل ایریا کے وزٹ کے بعد لکھی گئی۔

غضنفرعباس کی مزید تحریریں پڑھیں

%d bloggers like this: