اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اسلامی تاریخ کی اہم ترین کتابیں||مبشرعلی زیدی

ابن سعد بصرہ میں پیدا ہوئے۔ مورخ واقدی کے شاگرد تھے۔ ان کی کتاب طبقات عام تاریخوں سے مختلف ہے جس میں صحابہ اور تابعین سے ان کے زمانے تک کے افراد کا ذکر ملتا ہے۔ طبقات کا اردو ترجمہ چار جلدوں میں ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلامی تاریخ کی جتنی کتابیں آپ پڑھتے ہیں، تاریخ طبری اور ابن کثیر ان کا اولین ماخذ ہیں۔ ابن خلدون اور بعد والوں نے انھیں سے استفادہ کیا ہے۔ طبقات ابن سعد بھی تاریخ کے اہم ماخذات میں شامل ہے۔
ابن جریر طبری عباسی دور کے مورخ تھے۔ ایران کے علاقے طبرستان سے تعلق تھا۔ان کی کتاب کا نام تاریخ الرسل و الملوک ہے لیکن اب وہ طبری ہی کے نام سے مشہور ہے۔ اردو میں اس کا ترجمہ سات جلدوں میں ہے۔
ابن خلدون تیونس کے تھے اور طبری کے چھ سو سال بعد پیدا ہوئے۔ جیسے الطاف حسین حالی کا مقدمہ شعر و شاعری مشہور ہے، ابن خلدون کی تاریخ سے زیادہ مقدمے کا ذکر کیا جاتا ہے۔ مقدمے سمیت ان کی تاریخ کا اردو ترجمہ نو جلدوں میں ہے۔
ابن کثیر کا تعلق شام سے تھا۔ ان کی تاریخ کا نام البدایہ والنہایہ ہے۔ انھوں نے کمال یہ کیا کہ کائنات کے آغاز سے شروع کیا اور احوال آخرت تک لکھ ڈالا۔ ان کی تاریخ کا اردو ترجمہ 16 جلدوں میں ہے۔
ابن سعد بصرہ میں پیدا ہوئے۔ مورخ واقدی کے شاگرد تھے۔ ان کی کتاب طبقات عام تاریخوں سے مختلف ہے جس میں صحابہ اور تابعین سے ان کے زمانے تک کے افراد کا ذکر ملتا ہے۔ طبقات کا اردو ترجمہ چار جلدوں میں ہے۔
اسلامی تاریخ کے یہ چار اہم ترین ماخذ اور مجموعی طور پر 36 جلدیں گوگل ڈرائیو کے ایک فولڈر میں پیش کی جارہی ہیں۔
مہربانی فرمائیں اور اس طرح کے کمنٹ کرکے دل نہ جلائیں کہ فائل نہیں کھل رہی یا ڈاون لوڈ نہیں ہورہی۔ آپ کے موبائل میں میموری کم ہے یا کمپیوٹر سست ہے یا انٹرنیٹ اچھا نہیں تو اس کا الزام مجھے مت دیں۔ فولڈر تک رسائی بالکل اوپن ہے۔ اگر آپ تھوڑی سے محنت سے ڈاون لوڈ نہیں کرسکتے تو پھر اس کے حقدار نہیں۔ کھانا پلیٹ میں رکھ کر پیش کیا جارہا ہے تو خود اٹھالیں۔ کوئی منہ میں نہیں ڈالے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

%d bloggers like this: