اپریل 27, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ریڈر تھانہ اینٹی کرپشن سرکل خانیوال  رشوت ستانی کے الزام میں عہدے سے ہٹادیا گیا

ملزم عبدالوحید محکمہ اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ سرکل خانیوال میں 2012ء میں بطور تعمیل کار برائے سمن (سروئیر سمن) تعینات ہوا اور گزشتہ 9 سالوں سے اسی تھانے میں مختلف سرکل افسران کی نوازش سے بطور ریڈر کے کام کرتا آرہا تھا

ریڈر تھانہ اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ سرکل خانیوال  رشوت ستانی کے الزام پر عہدے سے ہٹادیا گیا، انسداد رشوت ستانی ایکٹ کے تحت انکوائری شروع

ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ ملتان ریجن حیدر عباس وٹو کی انکوائری نمبر 272/20 میں ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس اور محکمہ تعلیم خانیوال کے افسران سے رشوت وصول کرکے انکوائری میں فائدہ پہنچانے اور رشوت دینے سے انکار کرنے والے ملازم کو انکوائری میں قصور وار ٹھہرانے پر  ریڈر عبدالوحید کے خلاف لیگل برانچ کو انکوائری کرنے کا حکم دے دیا

خانیوال ( نمائندہ خصوصی) ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ ملتان ریجن حیدرعباس وٹو نے ایک انکوائری میں ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس خانیوال اور محکمہ تعلیم خانیوال و کبیروالہ کے افسران اور ملازمین کو بلیک میل کرکے بھاری رقوم بٹورنے رشوت نہ دینے والفے ملازم کوزبردستی ملزم بنانے کے الزام پر ریڈر تھانہ اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ خانیوال سرکل عبدالوحید کو اس کے عہدے سے ہٹاکر دفتر ملتان ریجن رپورٹ کرنے کا حکم جاری کیا ہے جبکہ لیگل برانچ اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ ملتان ریجن کو ملزم عبدالوحید کے خلاف انسداد رشوت ستانی ایکٹ کے تحت ہی انکوائری کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

 

تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ ملتان ریجن کو ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس خانیوال کے ملازم محمد اشرف خان بلوچ نے درخواست گزازی کہ درخواست دہندہ راؤ افتخار سکنہ کبیروالہ کی درخواست پہ انکوائری نمبر 272/20 ميں تھانہ اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ سرکل خانیوال کے سرکل افسر عمران خورشید کی طرف سے ارسال کردہ رپورٹ میں جانبداری سے کام لیا گیا ہے جبکہ اس رپورٹ میں رشوت دینے سے انکار کرنے پہ ریڈ  تھانہ اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ سرکل خانیوال عبدالوحید نے اسے زبردستی مرکزی ملزمان ميں شامل کردیا جبکہ اس انکوائری میں شامل ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس خانیوال کے دیگر 7 افسران، محکمہ تعلیم ضلع خانیوال کے کئی مجاز افسران و ملازمین و کلرکوں کو بھاری رشوت لیکر رعایت دے دی گئي ہے۔ درخواست دہندہ نے اس حوالے سے ثبوت کے طور پہ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ملتان ریجن کو فون ریکارڈنگز اور دیگر ثبوت بھی پیش کیے –

 

درخواست دہندہ نے 272/20 انکوائری کو دوبارہ کسی ایماندار افسر سے کورانے کی درخواست بھی دی۔ دڑحواست کی کاپی میڈیا کو وصول ہوگئی ہے۔ درخواست دہندہ کو سننے کے فوری بعد ڈائریکٹر حیدر عباس وٹو نے ریڈر تھانہ اینٹی کرپشن سرکل خانیوال عبدالوحید کو فوری طور پہ اس کے عہدے سے ہٹادیا اور ملتان ریجنل آفس رپورٹ کرنے کو کہا-

دریں اثنا ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ ملتان ریجن  نے اس نمائندے کو بتایا کہ انھوں نے عبدالوحید سابقہ ریڈر کے خلاف لیگل برانچ کو انسداد رشوت ستانی ایکٹ کے تحت ہی انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے اور اگر عبدالوحید پہ الزامات ثابت ہوئے تو اس کے خلاف انسداد رشوت ستانی ایکٹ کے تحت ہی مقدمہ درج کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ عبدالوحید کو فی الفور عہدے سے ہٹاکر کلوزڈ ٹو ملتان ریجنل آفس کرنے ک حکم اس معاملہ سے ہٹ کر بھی مسلسل ملنے والی شکایات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

 

درخواست دہندہ راؤ افتخار نے نومبر 2020ء میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ پنجاب کو ایک درخواست گزاری تھی جس میں بمعہ ثبوت یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ ڈپٹی ڈی ای او زنانہ محکمہ تعلیم زنانہ اور دیگر افسران محکمہ تعلیم کی ملی بھگت سے ڈپٹی ڈی ای او محکمہ تعلیم تحصیل کبیروالہ کے دفتر میں تعینات نائب قاصد محمد باسط گورنمنٹ پرائمری اسکول جگت والہ تحصیل کبیروالہ میں تعینات ماسٹر محمد ارشاد کی تنخواہیں اپنے بینک اکاؤنٹ میں 2017ء سے منتقل کراتا رہا جبکہ مذکورہ ماسٹر جون 2016ء ميں حج کی ادائیگی کے دوران کرین کریش کے معروف حادثے میں جاں بحق ہوگیا تھا۔ ایک سال تک اس کی تنخواہیں ماسٹر ارشاد کے بینک اکاؤنٹ میں جاتی رہیں جسے اس کا بھتیجا نکلواتا رہا جس کے پاس مرحوم کا اے ٹی ایم نمبر اور دستخط شدہ چیک بکس تھی – جبکہ آگلے سالزں ميں تنخواہیں نائب قاصد باسط نکوالتا رہا- اس نے مرحوم استاد کے نام پہ لون بھی منظور کرایا اور اسی طرح اس نے مرحوم کا جی پی فنڈ بھی نکلوانے کی کوشش کی اور یہ بھانڈا اس وقت پھوٹا جب نئے آنے والے بینک افسر نے اس کی اطلاع ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کو مارچ 2019ء میں دی اور محمکہ تعلیم کے متعلقہ افسران محکمہ تعلیم کو کی – مرحوم استاد کی تنخواہ 50 ہزار ماہانہ سے اوپر تھی اور یوں 5 سالوں میں کم و بیش 30 ہاکھ روپے کا نقصان سرکاری خزانے کو پہنچایا گیا- اس درخواست پہ انکوآغری افسر اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ خانیوال سرکل افسر عمران خورشید مقرر ہوئے ان کے ریڈر کے طور پہ کام کرنے والے وحید نے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر خانیوال میاں محمد مظہر، دو ڈپٹی ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسران، دو آڈیٹر ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افس سمیت آٹھ  ملازمین سے فی کس ایک لاکھ روپے رشوت طلب کی – حال میں تعینات ڈپٹی اکاؤنٹس افسر اشرف خان بلوچ نے رشوت دینے سے انکار کیا اور باقی افسران نے پیسے دے ڈالے۔ اسی طرح جون 2016ء سے 2021ء تک تعینات رہنے والے محکمہ تعلیم کے کئی ایک افسران سے بھی بھاری رشوت طلب کی گئی۔ رشوت خانے کے بعد انکوائری رپورٹ میں ڈسٹرکٹ اکآؤنٹس آفس خانیوال سے رشوت سے انکار کرنے والے افسر اشرف خان بلوچ کو بھی مرکزی نامزد چار ملزمان ميں سے ایک نامزد کردیا گیا۔

 

باوثوق زرایع سے پتا چلا ہے کہ تھانہ اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ خانیوال کا ریڈر عبدالوحید دوسرے ریڈر محمد شعیب کے ساتھ ملکر کرپشن کے حوالے سے موصول ہونے والی شکایات پہ اکثر و بیشتر انکوائریوں کو دبانے، ریگولر نہ کرنے اور ریگولر ہونے والی انکوائریوں میں حقائق کو چھپانے کے بدلے میں ملزمان سے بھاری رشوت طلب کرنے کے دھندے میں عرصہ دراز سے ملوث ہیں۔ لودھراں تا خانیوال موٹروے اراضی کیس جس میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی تاحال مکمل نہ ہوسکی ہے ، ایسے 18 جنوری 2020 کو سرکاری رقبہ 8 کنال واقع چک 26 گھکھ تحصیل کبیروالہ جس کو ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب اسٹبلشمنٹ اور ڈائریکٹر ملتان ریجن نے  انکوائری کے لیے بھجوایا ڈیڑھ سال سے دباکر رکھا ہوا ہے اور اسے ریگولر نہ کیا گیا – درخواست دہندگاں چودھی طارق حنیف، راؤ افتخار، اہلیان چک 26 گھکھ تحصیل کبروالہ اور دیگر کا کہنا ہے "سرکل افسران کو گمراہ کرکے اور ان کے نام پہ پیسے بٹور کر انکوائریوں کو زیر التوا رکھا جاتا ہے یا خلاف حقیقت مواد سفارشات کے ساتھ انکوائریوں کو ريکولر کیا جاتا ہے اور ملزمان سے لاکھوں روپے رشوت لی جاتی ہے اور بے گناہوں کو زبردستی ملوث کرکے پیسے مانگے جاتے ہیں۔ رہائشی علاقوں میں میرج ہالوں کی تعمیر کا کیس ہو یا رہائشی اسکیموں ميں بے ضابطگیوں کی انکوائریاں ہوں تاحال ریگولر نہیں کی گئیں ، ریگولر ہونے والی انکوائریوں میں جنکو ایف آئی آرز میں نامزد کیا جاتا ہے وہ آسانی سے پکڑے جانے سے بچے رہتے ہیں۔”

 

ملزم عبدالوحید محکمہ اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ سرکل خانیوال میں 2012ء میں بطور تعمیل کار برائے سمن (سروئیر سمن) تعینات ہوا اور گزشتہ 9 سالوں سے اسی تھانے میں مختلف سرکل افسران کی نوازش سے بطور ریڈر کے کام کرتا آرہا تھا اور اس نے کرپشن کرکے مبینہ طور پہ کروڑوں روپے کے منقولہ و غیر منقولہ اثاثے بنارکھے ہیں۔ یہ معمہ ابھی حل ہونا باقی ہے کہ آیا ملزم عبدالوحید افسران کا نام استعمال کرتے ہوئے گزشتہ 9 سالوں میں اکیلے ہی پیسے بٹورتا رہا یا اس کے اوپر افسران بھی رشوت خوری میں ملوث رہے ہیں-  سرکل افسر خانیوال عمران خورشید نے اس نمائندے کو بتایا کہ انھوں نے انکوائری ميں کسی بھی ملزم کو راہ فرار نہیں دی اور عبدالوحید نے مبینہ طور پہ ڈسٹرکٹ اکآؤنٹس کے افسران سے جو پییسے بٹورے وہ اس کا اپنا فعل ہوسکتا ہے اس میں یمرا کوئی کردار نہیں ہے۔

 

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: