اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

امریکا سے زیادہ سخی داتا کون ہے؟ ||مبشرعلی زیدی

امریکا اپنی ضرورت سے دو گنا زیادہ ویکسین خوراکیں خرید چکا ہے۔صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ اضافی خوراکیں غریب ملکوں کو عطیہ کی جائیں گی لیکن امریکی عوام کی ضرورت پوری ہونے کے بعد۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امریکا سے زیادہ سخی داتا کون ہے؟ ہر سال اربوں ڈالر دوسرے ملکوں کو دیتا ہے۔ عالمی اداروں کو سب سے زیادہ رقوم دیتا ہے۔ امیر ترین یورپی ملک اپنے عوام کو صحت اور تعلیم مفت اس لیے فراہم کرپاتے ہیں کہ انھیں سیکورٹی پر بہت کم خرچہ کرنا پڑتا ہے۔ ان کا نیٹو کا ساتھی امریکا ان کی سیکورٹی پر اربوں ڈالر صرف کرتا ہے۔
پاکستان، اسرائیل، مصر، افغانستان، عراق، کتنے ہی ملک ہیں جو برس ہا برس اربوں ڈالر وصول کرتے رہے۔
امریکا نے کرونا وائرس ویکسین بنانے کی کوشش کرنے والے اداروں کو اربوں ڈالر ایڈوانس میں دیے اور ان سے وعدہ لیا کہ وہ کروڑوں ابتدائی خوراکیں اسے فراہم کریں گے۔
پھر یہ سخی داتا اور دیالو امریکا کسی کو ویکسین کیوں نہیں دے رہا؟ امیر یورپی ممالک بھی ویکسین کسی کو فراہم نہیں کررہے۔ کیوں؟
اس لیے کہ ان ملکوں کے لیے اپنے عوام سے بڑھ کر کچھ اہم نہیں۔ عالمی ادارہ صحت، اقوام متحدہ اور غریب ممالک کوئی بھی الزام لگائیں، جتنا چاہے برا بھلا کہیں، امریکا اور یورپ نہیں سننے والے۔
امریکا اپنی ضرورت سے دو گنا زیادہ ویکسین خوراکیں خرید چکا ہے۔صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ اضافی خوراکیں غریب ملکوں کو عطیہ کی جائیں گی لیکن امریکی عوام کی ضرورت پوری ہونے کے بعد۔
دوسری طرف یہ پاگل خان ہے۔ اپنے عوام مر رہے ہیں۔ کھانے کو چنے نہیں۔ اسپتال بھرے ہوئے ہیں۔ بستر نہیں ہیں۔ آکسیجن گھٹ رہی ہے۔ ویکسین بہت کم دستیاب ہے۔ اور یہ بھارت کو مدد کی پیشکشیں کررہا ہے۔
ابے گدھے، اپنے گھر کی فکر کر۔
جب آپ جہاز کا سفر کرتے ہیں تو ہر بار آپ کو سمجھایا جاتا ہے کہ اگر دوران سفر ہوا کا دباؤ کم ہوا تو آکسیجن ماسک نمودار ہوگا۔ پہلے اپنا ماسک لگائیں۔ بچہ ساتھ ہو تو اس کا ماسک بعد میں لگائیں۔ ایسا نہ ہو کہ بچے کو ماسک لگانے کی کوشش میں آپ بے دم ہوجائیں۔ پھر نہ آپ کا سانس باقی رہے اور نہ آپ کے بچے کا۔
یہ قدرت کی ستم ظریفی ہے کہ ہلاکت خیز عالمگیر وبا کے دوران تاریخ کا سب سے احمق حکمران قوم پر مسلط ہے۔
……………..
امیر ترین ملک امریکا کے امیر ترین شہر نیویارک میں ابھی چند ماہ پہلے ایسا وقت آیا تھا کہ اسپتالوں کے آئی سی یوز بھر گئے تھے۔ ڈاکٹروں کو فیصلہ کرنا پڑتا تھا کہ کس مریض کو بچائیں اور کس کو مرنے کے لیے چھوڑ دیں۔
بھارت کے کئی شہروں میں اس وقت یہی صورتحال ہے۔
ہمارے ہاں اسلام آباد کا پمز اسپتال اور لاہور کے تین اسپتال مکمل طور پر بھر چکے ہیں اور نئے مریض بیڈ خالی ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔
بیڈ خالی ہونے کا مطلب سمجھتے ہیں آپ؟
پلیز ماسک پہنیں۔ جو گھر میں بیٹھ سکتا ہے، وہ دروازہ بند کرکے بیٹھے۔ جسے میری طرح نکلنا پڑتا ہے، وہ ہر ممکن احتیاط کرے۔ جو ویکسین لگوا سکتا ہے، وہ فوری طور پر لگوائے۔ مفت نہیں مل رہی تو پیسے خرچ کرکے لگوائے۔ پیسے نہیں ہیں تو ادھار مانگ کے لگوائے۔ زندگی رہی تو ادھار اتر جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: