مئی 1, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آؤ صوبہ صوبہ کھیلیں||حیدر جاوید سید

وہ جو 2018ء میں د عویٰ کرتے تھے کہ اقتدار میں آنے کے 100دن کے ا ندر نیا صوبہ بنانے کا روڈ میپ دیں گے انہوں نے دو سال بعد تقسیم شدہ سیکرٹریٹ کا لولی پاپ دیا۔

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لیجئے بالآخر جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا ’’کھیل‘‘ تمام ہوا۔ 3مارچ کو جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ سے 7محکموں داخلہ، خزانہ، پارلیمانی امور، سروس اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، پراسیکیوشن اور ریگولیشن کے محکمے ختم کردینے پر روزنامہ بدلتا زمانہ کے ادارتی نوٹ میں سوال اٹھایا گیا کہ 7بنیادی محکموں کے خاتمے کے بعد اس دکان کی ضرورت کیا رہ گئی ہے؟
وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے 3مارچ کو ہی 7محکمے ختم کئے جانے پر اپنے بیان میں کہا تھا
’’ختم کئے گئے محکموں کے حوالے سے کچھ انتظامی اور قانونی پیچیدگیاں تھیں‘‘
اب 30مارچ کو جاری کئے جانے والے نوٹیفکیشن کے مطابق جنوبی پناجب سیکرٹریٹ میں باقی رہ جانے والے 15محکمے لاہور سیکرٹریٹ کے ذیلی دفاتر تصور ہوں گے اور تعینات ایڈیشنل سیکرٹری صاحبات بمعہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری وہی اختیارات استعمال کرسکیں گے جس کی لاہور سیکرٹریرٹ انہیں اجازت دے گا۔
سادہ لفظوں میں یوں کہہ لیجئے کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ نامی جنرل سٹور وہی چیز خرید اور فروخت کرسکے گا جس کی اجازت لاہور میں بیٹھے اصل مالکان دیں گے۔
دو دن ادھر دوستوں کی ایک محفل میں 3مارچ کے لاہوری فیصلے پر عرض کیا تھا اختیارات میں کمی یا ساجھے داری بیوروکریسی کے مزاج میں شامل نہیں
ہوتی تو جنرل مشرف دور کا بلدیاتی نظام ناکام کیوں ہوتا۔
سچی بات یہ ہے کہ حکومت جتنے مرضی دعوے کرے اور گورنر پنجاب کا ترجمان جس قدر مرضی سیاپہ، جو ہونا تھا وہ ہوگیا۔ سرایئکی وسیب کے لوگ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے نام پر موجود ڈاکخانہ سے جی بہلائیں اگر بہلاسکتے ہیں۔
سیکرٹریٹ سے 7محکمے ختم کرنےاور اختیارات میں کمی کے حوالے سے خبر اور ادارتی نوٹ دونوں ’’بدلتا زمانہ‘‘ کے ریکارڈ میں موجود ہیں۔
اب کھمبیوں کی طرح کچھ دعویدار اُگ آئے ہیں کہ ہم نے سب سے پہلے خبر دی۔ یعنی 3اور 8مارچ میں فرق ہی کوئی نہیں لیکن خیر ہے کمپنی کی مشہوری کے لئے اتنا تو چلتا ہی ہے۔
وہ جو 2018ء میں د عویٰ کرتے تھے کہ اقتدار میں آنے کے 100دن کے ا ندر نیا صوبہ بنانے کا روڈ میپ دیں گے انہوں نے دو سال بعد تقسیم شدہ سیکرٹریٹ کا لولی پاپ دیا۔
اوروہ بھی اپنی مثال آپ تھا۔
لوگوں نے سوچا چلو کچھ تو مل رہا ہے۔ جو ملا وہ کمال مہارت سے واپس لے لیا۔
مجھے حیرانی ان سرائیکی قوم پرست جماعتوں پر ہے جو 3مارچ کے بعد سے دڑوٹ کے بیٹھی ہیں حرام ہے کوئی لیڈر بولا ہو اس موضوع پر کسی نے کوئی احتجاجی تحریر لکھی ہو، بیان دیا ہو، مظاہرہ کیا ہو۔ سوال یہ ہے کہ سیاست ہوتی کیاہے اور ان قوم پرست جماعتوں نے کرنا کیا ہے جنہیں یہ معلوم نہیں کہ ان کے ساتھ پنجاب حکومت نے 3مارچ کو کیا ہاتھ کیا تھا۔
پنجاب حکومت کا نیا نوٹیفکیشن جاری ہوئے (ان سطور کے لکھے جانے تک) 24گھنٹے ہوگئے کیا مجال کسی قومپرست رہنما کو سُدھ بُدھ ہوئی ہو اور اس نے ردعمل کا اظہار کیا ہو۔
میں تلخ نوائی کی معذرت چاہتاہوں وہ فرزندان وسیب و دختران وسیب کے لشکربھی غالباً ابھی گہری نیند سورہے ہیں۔
کچھ دوستوں کا صرف یہ کام رہ گیا ہے کہ گندے کپڑے چوک میں دھوکر شوق سیاست پورا کرلیا کریں۔
سادہ سی بات ہے جو حکومت ایک بااختیار اور مکمل سیکرٹریٹ نہیں دے سکتی وہ صوبہ کیسے دے گی؟
یہ عرض کرنے دیجئے کہ صوبہ دینا کبھی مقصد اور عزم تھاہی نہیں بس جذباتی سرائیکی عوام سے ووٹ لینے تھے خوب بیوقوف بنایا ووٹ سمیٹے اور حکومت مل گئی۔
اب وسیب کے لوگ اور صوبہ پروگرام جائیں بھاڑ میں۔
مکرر عرض کروں ہمیں اپنی کمزوریوں کو غور سے دیکھنا چاہیے خصوصاً ان لوگوں کو جو قیادت کے ہمالیہ بنے ہوئے ہیں۔
کیا محض چند اخباری بیانات اورچھوٹے موٹے اجلاس اور بارہ سترہ نفری احتجاجی مظاہرے صوبہ بنوادیں گے؟
جی بالکل نہیں رائے عامہ کو جس طور منظم کرنے اور متحرک انداز میں تحریک چلانے کی ضرورت تھی اس پر کبھی توجہ نہیں دی گئی۔
حالت یہ ہے کہ میں نومبر سے اب (مارچ) تک چار ماہ بیس دنوں میں درجنوں سرائیکی قوم پرستوں کو ٹیلیفون پراور ذاتی طورپر عرض کرتا رہا ہوں کہ حضور عوامی بیداری کے لئے تحریر کے میدان میں اتریں، مضامین لکھیں۔
جواباً جتنے مضمون موصول ہوئے ان کاشکوہ فضول ہے۔
یہ بات لکھنے کا مقصد سرائیکی دانش کی توہین کرنا نہیں بلکہ یہ سمجھانا مقصود ہے کہ ہم کتنے سنجیدہ ہیں اپنے اہداف کے حوالے سے۔
حرفِ آخر یہ ہے کہ لُولے لنگڑے ڈاکخانہ نما دفاتر کی بھی کوئی ضرورت نہیں پنجاب حکومت دو تین ٹرالیوں میں اپنے بندے اور سامان بھی لاہور ہی لے جائے۔ دو سو برس سے وسیب والے غلامی کر ہی رہے ہیں کچھ عرصہ اور سہی، ممکن ہے اللہ سائیں ہم پر یا ہماری اگلی نسلوں پر مہربان ہوکر عصری شعور سے مالامال قیادت عطا کردے اور یہ قیادت عوام کی درست سمت رہنمائی کرتے ہوئے صوبہ تحریک کو منظم کرے۔
آپ حیران ہوں گے کہ معاملہ اللہ سائیں پر ڈال دیا۔
ڈالنا ہی پڑتا ہے جب یہ سمجھ میں آجائے کہ چار اور کے لوگوں نے کچھ نہیں کرنا پھر لازم ہے کہ خالق ارض و سماں سے درخواست کی جائے کہ مالک تو ہی مہربانی کر ساڈے الوں جواب ای ہیوے۔

یہ بھی پڑھیں:

زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید

پی ٹی وی کے قبرستان کا نیا ’’گورکن‘‘ ۔۔۔حیدر جاوید سید

ارشاد تونسوی.سرائیکی وسوں کا چاند غروب ہوا||حیدر جاوید سید

حیدر جاوید سید کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: