اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال : قومی ادارہ صحت کے زیر اہتمام ہفتہ آگہی

ادویات کے غیر مؤثر ہونے کے نتیجے میں ، اینٹی بائیوٹکس اور دیگر جراثیم کش ادویات ناکارہ ہوجاتی ہیں

قومی ادارہ صحت اسلام آباد

 قومی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر)کے حوالے سے ہفتہ آگاہی 18تا 24 نومبر 2020 منا رہا ہے

اور اس سلسلے میں اینٹی بائیوٹک مزاحمت کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے ملک بھر میں مختلف سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کردیاگیاہے۔

جب بیکٹیریا ، وائرس ، فنگس اور دیگر جراثیم وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہو جاتے ہیں اور دوائیں ان پر اثر کرنا چھوڑ دیتی ہیں تو اسے اینٹی مائیکروبیل مزاحمت کہتے ہیں۔

ادویات کے غیر مؤثر ہونے کے نتیجے میں ، اینٹی بائیوٹکس اور دیگر جراثیم کش ادویات ناکارہ ہوجاتی ہیں اور انفیکشن کاعلاج مشکل ہو جاتا ہے

اور بیماریوں کا پھیلاؤ ، بیماری میں شدت اور موت جیسے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

قومی ادارہ صحت نے اینٹی بائیو ٹکس ادویات کے خلاف مزاحمت کو روکنے کے لئے اور اینٹی بائیوٹکس کے صحیح استعمال کو فروغ دینے کے لئے ملک بھر سیمینارز،

ویبینارز ، آڈیو ویڈیو پیغامات ، بچوں آگہی کے لئے پوسٹر مقابلہ ، یونیورسٹی طلباء کے لئے ویڈیو پروڈکشن مقابلہ اور (آرٹیکل رائیٹنگ) تحریری مقابلہ کا انعقاد کیا ہے۔ اس سلسلے میں آج قومی ادارہ صحت میں ویبینار کا انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل پروفیسر عامر اکرام نے کہا کہ یہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ

اینٹی مائیکروبیل مزاحمت کو روکنے کے لئے مل کر کردار ادا کریں۔ انہوں نے اینٹی بائیوٹکس کے محفوظ استعمال کے فوائد بتانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا کہ

انکاغلط استعمال کس طرح زمین پر موجود تمام جانداروں کی زندگیوں کے لئے ایک حقیقی خطرہ ہے۔ انہوں نے ون ہیلتھ اپروچ کے حوالے سے کہا کہ

انسانوں، جانوروں اور زراعت کے شعبے میں اینٹی بائیوٹکس کا غیر ضروری استعمال تشویشناک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں اینٹی بائیوٹکس کا غیرضروری استعمال اور معالج کے نسخے کے بغیر ان ادویات کی فروخت عام بات ہے۔

جس پر قابو پانے کے لئے حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
اے ایم آر کے نیشنل فوکل پرسن ڈاکٹر محمد سلمان نے کہا کہ

اس مسئلے پر اجتماعی طور پر کام کرنے کے لئے صحت کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے مابین ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حیدرآباد ،لاڑکانہ اور سندھ میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ نہ صرف صوبائی مسئلہ ہے ،

بلکہ ہم اسے پورے ملک کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔

حکومت نےاے ایم آر کو کنٹرول کرنے کے لئے قومی ایکشن پلان تیار کیا ہے

اور اب وقت آگیا ہے کہ مشترکہ ذمہ داری کے ساتھ اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔

%d bloggers like this: