نصرت جاوید
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت کے پالیسی سازوں کو بالآخر یاد آگیا ہے کہ ریاستی رٹ کی بحالی اس کے قیام واستحکام کا اصل سبب اور ہدف نہیں۔ ریاستی رٹ کو تو تحریک انصاف بذاتِ خود دھرنے دیتے ہوئے للکارتی رہی ہے۔اس کی نقالی کی مگر مسلم لیگ (نون) اور پیپلز پارٹی جیسی جماعتوں میں ہمت نہیں۔عوام کو اب فقط دین کے نام پر ہی اشتعال دلایا جاسکتا ہے۔اس تناظر میں بھی لیکن حالات قابو سے باہر نکلتے محسوس ہوں تو مفتی منیب الرحمان صاحب کی فراست سے رجوع کرتے ہوئے معمولات زندگی بحال کروائے جاسکتے ہیں۔
حکومت نے بہت سوچ بچار کے بعد لہٰذا فیصلہ اب یہ کیا ہے کہ اسے اپنی توجہ کاملاََ 2008سے ایک دہائی تک اقتدار میں باریاں لینے والے افراد کے کڑے احتساب تک مرکوز رکھنا ہوگی۔احتساب کے عمل کو توانا وتیز تر بنانے کے لئے ایک اور صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نیب سے متعلق قوانین میں پیر کے روز اہم ترامیم کا اعلان کردیا گیا ہے۔ان ترامیم کے ذریعے اس امر کو یقینی بنایا گیا ہے کہ آصف علی زرداری اور شہباز شریف وغیرہ کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کے تحت جو مقدمات چلائے جارہے ہیں ان میں نرمی کی گنجائش میسر نہ رہے۔
بشکریہ نوائے وقت
یہ بھی پڑھیے
”سیفل نامہ“ مولوی لطف علی تے محبوب مٹھل مجاہد جتوئی||سعید خاور
”ساڈے دل دریا، ساڈی اکھ صحرا“(وسیب یاترا :21)||سعید خاور
”دریا او دریا، پاݨی تیݙے ݙونگھے“(وسیب یاترا :20)||سعید خاور