مئی 1, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستانی نظام میں کوہیژن ہے؟ ۔۔۔||مبشرعلی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صدر بائیڈن کا بیان غیر رسمی ہے اور امریکی پالیسی سازوں کے لیے ہے۔ میری ناقص رائے میں اسے درست طور پر سمجھا نہیں گیا اور ردعمل میں بھی جلدبازی کی گئی۔
کوہیژن کا ترجمہ مربوط، منظم یا ہم آہنگ ہونا درست ہے۔ لیکن استعمال سے دیکھا جاتا ہے کہ کس اصطلاح کا کیا مطلب ہے۔
یہ بھی ضروری نہیں کہ کسی ایک ملک میں یا کسی ایک دائرے میں کوئی لفظ جیسا برتا جاتا ہو، دوسرے اس کا درست مفہوم پالیں۔
افتخار صدیق صاحب نے درست کہا کہ بظاہر بائیڈن کی بات لایعنی ہے۔ جوہری ہتھیاروں کا غیر مربوط ہونا کیا بات ہوئی؟
براہ راست مطلب تو یہ ہوا کہ ان ہتھیاروں کے کل پرزے الگ الگ پڑے ہیں۔ مربوط نہیں ہیں۔
بائیڈن نے ایٹمی پروگرام نہیں کہا۔ ایٹمی پروگرام کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کی بات نہیں کی۔
کیوں نہ پہلے ہم پاکستانی ریاست کے نظام کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ کیا سیاسی حکومت، پارلیمان اور فوج ایک صفحے پر رہتی ہے؟ نظام میں کوہیژن ہے؟ نہیں ہے۔ آرمی چیف کے اشارے سے سیاسی حکومت بدل جاتی ہے۔
غیر سیاسی فرد واحد کے ہاتھ میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا اختیار خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
یہ اختیار حقیقی طور پر وزیراعظم کے ہاتھ میں ہو تو کسی انتہائی اقدام سے قبل وہ اپنی کابینہ کے مشورے سے چلے گا۔ ظاہر ہے کہ جرنیلوں سے بھی مشورہ کرے گا۔
آپ کا آرمی چیف کبھی کوئی مشورہ کرتا ہے؟ کارگل تو یاد ہی ہوگا۔
ایٹمی ہتھیار رکھنا بہت مہنگا شوق ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ نے ٹیکنالوجی حاصل کرلی اور کام ختم۔ آپ نے ایف سولہ طیارے خرید لیے لیکن ان کی مینٹیننس کے پیسے نہ ہوں، پرزے نہ خرید سکیں تو کیا ہوگا؟ کروڑوں ڈالر کے طیارے گراؤنڈ ہوجائیں گے۔
کیا پاکستان کے خزانے میں اتنا پیسہ ہے کہ مہنگے شوق پورے ہوتے رہیں؟
میں بائیڈن کے بیان اور کوہیژن کا مطلب یہ سمجھا ہوں۔ آپ کیا سمجھتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

%d bloggers like this: