اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سول سوسائٹی کا ایک اور بدنام ارسطو کی حقائق سے زیادتی||عامر حسینی

کراچی، جو پہلے ہی 70 فیصد اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں ہے، اسٹبلشمنٹ کو باقی ماندہ کنٹرول بھی دیا جائے اور اسٹبلشمنٹ کو مزید رقم فراہم کرنے کی ضرورت بھی ہے۔

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایکسپریس ٹرائبون کراچی نے سابق سیکرٹری خزانہ رہے ایک شخص محمدیونس ڈھگا کا مضمون شایع کیا عنوان ہے "کراچی کو جینے دو”
حیرت کی بات ہے کہ جو آدمی سیکرٹری خزانہ رہا ہو اُسے ریونیو اور بجٹ میں فرق نہیں معلوم؟
( معلوم تو ہے مگر اپنے قاری کو شاید "چ” سمجھتا ہے یا اُس کے قاری محض ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، پاک سرزمین پارٹی والے ہی ہیں)
یہ یونس (ڈگھا) اس بارے میں بھی بات نہیں کرتا کہ کس طرح پی ایم ایل این اور پی ٹی آئی کی متعدد حکومتوں نے سندھ کو این ایف سی ایوارڈز دینے سے انکار کیا، روکا اور تاخیر کی۔
بلاشبہ ایک مکمل منافق کی طرح ڈگھا صرف سندھ کی بات کرتا ہے جب کہ پنجاب اور کے پی کے کے بلدیاتی اداروں کی سرے سے بات ہی نہیں کرتا جہاں دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہتی ہیں
سندھ میں بلدیاتی نظام ہے اور کارپوریشن و میونسپل کمیٹیوں کا سسٹم آن لائن اور آن لائن اکاؤنٹس ہیں جبکہ یہ ہم سے چھپاتا ہے کہ کیسے ان اکاؤنٹس سے ایم کیو ایم بغیر کچھ کیے اربوں لے گئی۔
ڈھگا جان بوجھ کر اس بات کا ذکر نہیں کرتا کہ جماعت اسلامی، پی ایس پی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے غیر قانونی طور پر بلدیاتی حکومت اور اصلاحات کو مسترد کر دیا ہے۔
یقیناً یہ مضمون جو ایکسپریس ٹرایبون میں چھپا ہے سوائے کوڑا کرکٹ کے کچھ بھی نہیں ہے –
اس مضمون نما حملے کا اصل پیغام کچھ یوں ہے:
کراچی، جو پہلے ہی 70 فیصد اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں ہے، اسٹبلشمنٹ کو باقی ماندہ کنٹرول بھی دیا جائے اور اسٹبلشمنٹ کو مزید رقم فراہم کرنے کی ضرورت بھی ہے۔
سندھ سے حاصل ہونے والی گیس، زراعت اور کوئلے سے حاصل ہونے والی آمدنی واقعی اس سے تعلق نہیں رکھتی۔
سندھ میں ہسپتال اور یونیورسٹیاں پیسے کا ضیاع ہیں حالانکہ ان سے پورے پاکستان کو فائدہ ہوتا ہے۔
اور یہ کہ 18ویں ترمیم سے پہلے کراچی کو کھربوں روپے مل رہے تھے۔
اس مضمون میں جو زیادہ تر کوڑے کرکٹ کی تصدیق کرنے کے لیے کوئی حقائق نہیں ہیں جو کہ محصولات/ریونیو اور بجٹ کو ایک ہی چیز کے طور پر دکھاکر اپنے پڑھنے والوں کو گمراہ کرتا ہے –
پاکستان کا 97 فیصد ریلوے بجٹ لاہور کو جاتا ہے۔ سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ، طاقتور کارپوریٹس، جاگیرداروں، مذاہب کے گروہوں اور حامی میڈیا کو کھربوں کی سبسڈی دی جاتی ہے – جب کہ بے کار عدلیہ اور بیوروکریسی اپنے اپنے طریقے سے خون چوسنے والے طفیلی ہیں – جبکہ اس سے ہٹ کر مستثنیات کو یہ برداشت نہیں کرتے۔
یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

%d bloggers like this: