اپریل 30, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ریاست اور ریاستی ادارے لینڈ مافیا بن چکے ہیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ

وزارت داخلہ کے حاضر سروس افسران ریئل اسٹیٹ کا بزنس چلا رہے ہیں، چیف جسٹس آئی بی کی بہت بڑی ہاؤسنگ سوسائٹی ہے، پولیس بھی ہاؤسنگ سوسائٹی بنا رہی ہے، چیف جسٹس
اسلام آباد ہائیکورٹ، پولیس آرڈر 2002 پر عمل نہ کرنے کے خلاف کیس کی سماعت
عالمی سطح پر انصاف کی فراہمی میں عدلیہ کا کیا نمبر بتایا جا رہا ہے؟ چیف جسٹس کا استفسار
عدلیہ سے متعلق ریٹنگ کا یہ تاثر غلط ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس
چالیس سال سے یہ عدالت وفاقی حکومت سے کہہ رہی ہے پراسیکیوشن برانچ بنا دیں، چیف جسٹس
پراسیکیوشن برانچ نہ بننے سے شہریوں کو پریشانی ہوتی ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس کو اس آرڈر سے کوئی غرض نہیں، چیف جسٹس
ریاست کی تمام مشینری قبضہ گروپ میں ملوث ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
ہر ادارے نے اپنا ریئل اسٹیٹ کا بزنس کھول رہا ہے یہ جرم ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
جرائم روکنے والے ادارے جرائم میں ملوث ہیں اور مجرموں کا تحفظ کرتے ہیں، چیف جسٹس
ایک قیدی نے بھکر جیل سے خط لکھا ہے کہ کس طرح زیادتی کی جاتی ہے، چیف جسٹس
قیدی نے خط میں لکھا ہے کہ پوری ریاست کی مشینری اس میں شامل ہے، چیف جسٹس
اصل مجرم پکڑے ہی نہیں جاتے کیونکہ ریاست کی ساری مشینری ملوث ہے، چیف جسٹس
اسلا م آباد پر ایلیٹ کلاس کا قبضہ ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس
وزارت داخلہ کے حاضر سروس افسران ریئل اسٹیٹ کا بزنس چلا رہے ہیں، چیف جسٹس
آئی بی کی بہت بڑی ہاؤسنگ سوسائٹی ہے، پولیس بھی ہاؤسنگ سوسائٹی بنا رہی ہے، چیف جسٹس
شہری تکلیف میں ہیں کیونکہ جن اداروں نے تحفظ کرنا ہے وہ اپنے بزنس چلا رہے ہیں، چیف جسٹس
اس عدالت نے معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجا انہوں نے کچھ نہیں کیا، چیف جسٹس
کون ریاست کے کمزور شہریوں کی داد رسی کریگا؟چیف جسٹس اطہر من اللہ کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
افسران کو موجود ہے کس طرح قبضے ہوتے ہیں اور لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے، چیف جسٹس
ایس ایچ او اور پٹواری کے ملوث ہوئے بغیر قبضہ ہو ہی نہیں سکتا، چیف جسٹس
ادارے اپنے نام سے سوسائٹیاں بنا کر پرائیویٹ بزنس کر رہے ہیں، چیف جسٹس
اس سے بڑا مفادات کا ٹکراؤ کیا ہو سکتا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
پولیس آرڈر کا نفاذ 2015 میں کیا گیا عدالت بار بار عمل کا کہہ چکی ہے، چیف جسٹس
ریاست کے تمام اداروں کوشہریوں کی خدمت کرنی چاہئیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ
جیل سے لکھے گئے اس ایک خط پر پوری حکومت کو ہل جانا چاہیے، چیف جسٹس
غریب آدمی کیلئے فیصلہ آتا ہے تو میڈیا بھی اس طرح نہیں چلاتا، چیف جسٹس
بڑی مشکل سے کچہری کو منتقل کیا جا رہا ہے، اور اسکا کریڈٹ وزیراعظم کو جاتا ہے، چیف جسٹس
کسی ایک بڑے آدمی کو کچھ ہو جائے تو پوری مشینری ادھر پہنچ جاتی ہے، چیف جسٹس
پولیس آرڈر سے متعلق عدالتی آرڈر کی کاپی سب کو گئی کسی نے نہیں پڑھی ہو گی، چیف جسٹس
پولیس کے تفتیشی افسروں کو تفتیش سے متعلق کچھ پتہ ہی نہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ
پھر بدنام عدالتیں ہوتی ہیں کہ 136 میں سے 130 نمبر پر آ گئیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ
یہ پورا سسٹم عام آدمی کیلئے ہے لیکن سارے اسکے خلاف کام کر رہے ہیں، چیف جسٹس
کیا دنیا میں کہیں ریاستی اداروں کے نام پر پرائیویٹ بزنس ہوتا ہے، چیف جسٹس
ایف آئی اے کا ڈائریکٹر ایف آئی اے کی سوسائٹی کا ڈائریکٹر ہوتا ہے، چیف جسٹس
پولیس کی اپنی سوسائٹی ہے، اور یہ سب جرائم کی جڑ ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
ڈپٹی کمشنر بے بس ہیں، جہاں وزارت داخلہ کا مفاد ہو گا وہ اسکے خلاف کچھ کر سکتے ہیں؟ چیف جسٹس
اس عدالت کے غریب کیلئے دیئے گئے ہر فیصلے کو ہر ایک نے دراز میں رکھ دیا، چیف جسٹس
جو کیسز اس عدالت میں آ رہے ہیں وہ لرزہ خیز ہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ
عدالت کے پاس آبزرویشنز دینے کے علاوہ کچھ کرنے کا اختیار نہیں، چیف جسٹس
عدالت نے جو کچھ کہا ایک ایک حرف حقیقت کا حصہ ہے، اٹارنی جنرل
افسوسناک ہے کہ ریاست صرف طاقتور کا تحفظ کرتی ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
اسلام آباد ہائیکورٹ کا معاملہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم
اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے اور واضح تبدیلی نظر آنی چاہیے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
وفاقی حکومت اس عدالت کو دکھائے کہ وہ بہتری لانے کے خواہش مند ہیں، چیف جسٹس
یہ کوشش وفاقی حکومت کی بقا کی جنگ ہوتی ہے، اٹارنی جنرل
میں جواز پیش نہیں کر رہا لیکن ذرا سی کارروائی کی جائے تو ہلا کر رکھ دیا جاتا ہے، اٹارنی جنرل
سب سے پہلے مفادات کا ٹکراؤ ختم کیا جائے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
یہ صرف قانون سازی سے نہیں ہو گا کچھ کر کے دکھانا ہو گا، چیف جسٹس اطہر من اللہ
شوگر مافیا پر ہاتھ ڈالا تو انہوں نے اس عدالت میں بھی درخواستیں دائر کر دیں، اٹارنی جنرل
یہ لوگ حکومتیں گرانے کی طاقت رکھتے ہیں، اٹارنی جنرل آف پاکستان
ہم نے شوگر مافیا، پیٹرول مافیا اور دیگر پر بھی ہاتھ ڈالا ہے، اٹارنی جنرل
جس کا جو کام ہے وہ اگر نہیں کر سکتا تو وہ بیچارا نہیں ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
اگر کوئی اپنا کام نہیں کر سکتا تو وہ اپنے گھر جائے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
میں کمزور اٹارنی جنرل نہیں ہوں میری وزیراعظم تک رسائی ہے، اٹارنی جنرل
اگر آئی جی اور ایس ایچ او نہ چاہیں تو انکی حدود سے کسی کو اٹھایا جا سکتا ہے؟ چیف جسٹس
کاش میں 1789 میں فرانس میں ہوتا جب وہاں انقلاب آیا تھا، اٹارنی جنرل
فرانس انقلاب میں سب صفائی کر دی گئی تھی، اٹارنی جنرل
انقلاب تب آئے گا جب ہم سب دیانتدار ہو جائیں اور سچی بات کرنے لگیں، چیف جسٹس
وزیراعظم اور کابینہ کے سامنے رکھیں اور اس عدالت کو کچھ کر کے دکھائیں، چیف جسٹس
اگر آئی جی اور ایس ایچ او ملوث نہ ہوں تو جرائم نہیں ہو سکتے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
میں گزشتہ روز وزیراعظم سے ملا تو وہ پریشان تھے، اٹارنی جنرل
وزیراعظم نے کہا کہ 3سال میں کوئی ریفارمز نہیں ہوئیں جو انکے ایجنڈے پر تھیں، اٹارنی جنرل
کبھی کسی کو قانون کے خلاف کوئی کام کرنے کا نہیں کہا، سیکریٹری داخلہ
ایف آئی اے ساری سوسائٹیزکے خلاف کارروائی کرتی ہے خود چلا رہی ہے، چیف جسٹس
آئے روز جس طرح کیسز آ رہے ہیں وہ اس عدالت کیلئے بھی افسوسناک ہیں، چیف جسٹس
بتائیں عدالت اپنے آرڈر میں کیا لکھے کہ ضمیر تو جگا دیئے جائیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ
چار ہفتے میں بتائیں کہ مفادات کا ٹکراؤ کس طرح ختم کیا جائے گا؟چیف جسٹس
اگر اسلام آباد ہائیکورٹ کوئی کاروبار شروع کر دے تو یہ مفاد کا ٹکراؤ نہیں ہو گا، چیف جسٹس
کتابی اور سیمینار والی باتیں نہیں بلکہ تبدیلی گراؤنڈ پر نظر آنی چاہیے، چیف جسٹس
یہ عدالت اٹارنی جنرل کو کمیشن بنا دیتی ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
مجھے کمیشن نہ بنائیں، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کا جواب
میں یہ وزیراعظم کے سامنے رکھوں گا اور سیکریٹری داخلہ سے مشاورت کرونگا، اٹارنی جنرل
لینڈ مافیا ایک لعنت ہے، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان
ریاست اور ریاستی ادارے لینڈ مافیا بن چکے ہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ

%d bloggers like this: