اپریل 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

خواجہ فرید یونیورسٹی کا وائس چانسلر متعصب اورسرائیکی دشمن سے ہیرو کیسے بن گیا؟||اکبر انصاری

جناب ظہور دھریجہ صاحب سینکڑوں کتابوں کی بحیثیت پبلشر ایک فہرست انہیں خرید کرنے کیلئے پیش کی،لیکن فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے واضح انکار پر وہ برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فہرست لے کر چلے گئے اور دھمکی دی کہ تمہیں دیکھ لوں گا
اکبر انصاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خواجہ فرید یونیورسٹی کا وائس چانسلر متعصب اورسرائیکی دشمن سے ہیرو کیسے بن گیا؟
وائس چانسلر خواجہ غلام فرید یونیورسٹی رحیم یارخان کے خلاف جناب ظہور دھریجہ صاحب اور رازش لیاقت پور ی کی کال پر تمام سرائیکی جماعتوں کے رحیم یار خان کے یونٹ متحر ک ہوئے،احتجاج کی کال دی گئی احتجاج میں مرکز کی ہدایت پر پاکستان سرائیکی پارٹی کی جانب سے جناب خلیل بخاری صاحب پارٹی صدر تھنک ٹینک،جناب قاضی عبدالوحید صاحب، جناب ریاض کھرل صاحب کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ ہوا۔کال دینے والے اس احتجاج میں شامل نہ ہوئے،یونیورسٹی کے ایک طالبعلم کے توسط سے وائس چانسلر نے سرائیکی پارٹی کے اکابرین سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ جناب خلیل بخاری صاحب کی قیادت میں سرائیکی پارٹی کے تین رکنی وفد نے وائس چانسلر سے ملاقات کی،جس نے مولانا عبید اللہ سندھی چیئر،خواجہ غلام فرید چیئر کے ساتھ ساتھ دیگر تمام تر مطالبات جو انہوں نے پیش کیئے تسلیم کرلیے۔ جناب خلیل بخاری صاحب نے کامیاب مذاکرات کی بابت پارٹی چیئر پرسن اور مجھے مطلع کیا اور ساتھ ہی وائس چانسلر کی جانب سے پارٹی کے وفد کو اس طور شکایت کی اور الزام عائد کیا کہ جناب ظہور دھریجہ صاحب سینکڑوں کتابوں کی بحیثیت پبلشر ایک فہرست انہیں خرید کرنے کیلئے پیش کی،لیکن فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے واضح انکار پر وہ برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فہرست لے کر چلے گئے اور دھمکی دی کہ تمہیں دیکھ لوں گا۔ اس کے ایک،دوروز بعد رازش لیاقت پوری نامی صحافی اسکے پاس آیا اور پیشکش کی کہ وہ اسکی ذات پر کتاب لکھنا چاہتا ہے اور اس کیلئے مبلغ2لاکھ روپے طلب کیئے،واضح انکار پر وہ بھی دھمکیاں دیتا ہواچلاگیا اور اسکے بعد سوشل میڈیا پر اور سڑکوں پر وائس چانسلر کیخلاف احتجاج شروع ہوگیا۔ کامیاب مذاکرات کے بعد پاکستان سرائیکی پارٹی نے احتجاج ختم کردیا، جبکہ اس سے قبل کامریڈ حیدر چغتائی، راشدعزیزبھٹہ اور وسیب اتحاد کے اکابرین سے ملاقات میں بھی وائس چانسلر نے الزامات دھرائے اور ان کو بھی ھمہ نوعیت تسلی کرائی، اسکے چند روز بعد وائس چانسلر اور ظہور دھریجہ صاحب ایک تقریب میں اکٹھے نظر آئے اور ظہوردھریجہ صاحب کی جانب سے اور انکی فیملی ممبران کی جانب سے اب سوشل میڈیا پر وائس چانسلر کی شان میں قصیدے شروع ہیں۔احتجاج کرنیوالے اور کامیاب مذاکرات کرنیوالے وہیں کھڑے ہیں،سرائیکی تحریک میں اب کس قسم کے معاملات شروع ہوگئے ہیں باعث حیرانی ہے،سرائیکی تحریک کے دوران اس سے قبل بھی اس نوعیت کے الزامات دیگر سرائیکی قوم پرستوں پر بھی سامنے آتے رہے ہیں۔وائس چانسلر کی جانب سے جناب ظہور دھریجہ صاحب اور رازش لیاقت پوری پر الزامات بدستور موجود ہیں اور وائس چانسلر کی جانب سے مسلسل دہرائے جارہے ہیں،جس سے سرائیکی تحریک بدنام ہورہی ہے۔پاکستان سرائیکی پارٹی کیونکہ اس عمل کا حصہ رہی ہے اور پارٹی ضروری سمجھتی ہے اس تمام تر معاملات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیئں،میں بحیثیت مرکزی سیکریٹری جنرل پاکستان سرائیکی پارٹی (1)جناب عاشق بزدار صاحب (2)جناب خواجہ غلام فرید کوریجہ صاحب (3)جناب عبدالباسط بھٹی صاحب (4)جناب جہانگیر مخلص صاحب (5)محترمہ سعدیہ کمال صاحبہ کو باضابطہ طور پر خط کے ذریعے استدعا کررہا ہوں کہ وہ اس واقعہ کی اصل حقائق سے قوم کو آگاہ کرنے کیلئے وائس چانسلر خواجہ غلام فرید یونیورسٹی،ظہور دھریجہ صاحب،رازش لیاقت پوری اور جناب خلیل بخاری صاحب سے یا جس سے مناسب سمجھیں رابطہ کریں اور اس واقعہ کی بلا امتیاز تحقیقات کرکے سرائیکی قوم کو آگاہ کریں،پاکستان سرائیکی پارٹی کے عہدیداران اور یونٹس کسی بھی دیگر جماعت کی جانب سے احتجاج کی کال پر لبیک کہنے سے قبل چیئرپرسن،صدر اور مرکزی سیکریٹری جنرل سے اجازت حاصل کریں گے۔ منجانب:محمد اکبر انصاری ایڈووکیٹ ہائیکورٹ (مرکزی سیکریٹری جنرل پاکستان سرائیکی پارٹی)

اے وی پڑھو:

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(15)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(14)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(13)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(12)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(11)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(10)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(9)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(8)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(7)۔۔۔ نذیر لغاری

نذیر لغاری سئیں دیاں بیاں لکھتاں پڑھو

%d bloggers like this: