اپریل 27, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ایک گرفتاری ایک دھمکی||حیدر جاوید سید

نون لیگ کے پنجاب سے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف مبینہ ریاست مخالف بیان پر درج مقدمہ میں ضمانت قبل از گرفتاری میں مزید توسیع نہ کئے جانے پر لاہور سے گرفتار کرلئے گئے۔

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نون لیگ کے پنجاب سے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف مبینہ ریاست مخالف بیان پر درج مقدمہ میں ضمانت قبل از گرفتاری میں مزید توسیع نہ کئے جانے پر لاہور سے گرفتار کرلئے گئے۔
جاوید لطیف نون لیگ کے ہارڈ لائز میں شامل ہیں مشکل وقت میں وہ اپنی پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے اور اب بھی ، البتہ ان کے دامن پر اس الزام کا دھبہ موجود ہے کہ انہوں نے 2018ء کے انتخابات کے دوران اپنی جماعت کے امیدوار صوبائی اسمبلی کی بجائے تحریک انصاف کے امیدوار صوبائی اسمبلی سے برادری ازم پر ڈیل کی یوں شیخوپورہ شہر سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں ایک ہی برادری کو مل گئیں۔
جاوید لطیف اور تحریک انصاف کے صوبائی وزیر میاں خالد دونوں ارائیں برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ برادری ازم کی یہ سودے بازی نئی بھی نہیں۔
جاوید لطیف جس مقدمہ میں گرفتار کئے گئے ہیں اس کے مدعی کا دعویٰ ہے کہ نون لیگ کے رکن قومی اسمبلی نے ایک ٹی وی پروگرام اور پھر متعدد بیانات و تقریروں میں ایسی باتیں کیں جو غداری کے زمرے میں آتی ہیں۔
یہ سارا قصہ اس وقت شروع ہوا جب مریم نواز نے ایک اعلیٰ سرکاری افسر پر الزام لگایا کہ اس نے مجھے ٹیلیفون کرکے دھمکی دی ہے کہ
’’باز آجاو ورنہ تمہیں فنش کردیا جائے گا‘‘۔
اصولی طور پر مریم نواز کے اس الزام کی کسی تاخیر کے بغیر تحقیقات ہونی چاہیے تھی۔ اس حوالے سے جو ایک دو بیان سرکار اور متعلقہ محکمے کی طرف سے آئے ان پر عمومی رائے یہی تھی کہ یہ بیان بس ڈنگ ٹپائو پروگرام کا حصہ ہیں۔
جاوید لطیف نے مریم نواز کے اس الزام کے بعد ایک ٹی وی پروگرام میں کہا تھا
’’مریم نواز کو کچھ ہوا تو ہم بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے جذبات کا مظاہرہ نہیں کریں گے‘‘۔
اپنے اس بیان پر درج ہوئے مقدمہ میں وہ گزشتہ روز دھرلئے گئے۔
یہاں ایک سوال ہے وہ یہ کہ کیا جس افسر پر دھمکی دینے کا الزام لگایا گیا اس کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی ہوئی یا کہیں مقدمہ درج ہوا؟
محض یہ کہہ دینا کہ مریم نواز جھوٹ بولتی ہے درست نہیں ہوگا۔ تحقیقات ضروری تھیں کیونکہ ان کا دعویٰ تھا کہ ان کے پاس ٹیلیفون کال کی ریکارڈنگ موجود ہے۔
جاوید لطیف جے یو پی نیازی گروپ اور نون لیگ کے مشترکہ ٹکٹ پر پہلی بار پنجاب اسمبلی کے رکن بنے تھے پھر باقاعدہ نون لیگ کا حصہ بن گئے۔ ان کے سیاسی سفر اور ترقی کی درجنوں کہانیاں ہیں لیکن وہ اس کالم کا موضوع نہیں۔ البتہ جس طرح مقدمہ درج ہوا اور ضمانت میں مزید توسیع نہ ہونے پر گرفتاری ہوئی اس پر سوالات ہیں۔
ایک سوال تو یہ ہے کہ کیا کوئی شخص انفرادی حیثیت سے کسی کے خلاف غداری کا مقدمہ کرواسکتا ہے؟
ضمنی سوال یہ ہے کہ ریاست مخالف بیان کیا ہوتا ہے؟
ایک جماعت کے قائد کی صاحبزادی الزام لگاتی ہے کہ مجھے فلاں افسر نے فنش کردینے کی دھمکی دی ہے، اس الزام پر اس جماعت کے لوگوں کا ردعمل فطری بات ہے لیکن جاوید لطیف کی گرفتاری کی وجہ محض یہ مقدمہ ہرگز نہیں۔
نون لیگ کے حلقے دعویٰ کررہے ہیں کہ وزیراعظم کے ایک مشیر ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے7 رہنماوں کو کسی نہ کسی طور گرفتار کروانے کے لئے پنجاب حکومت پر مسلسل دبائو ڈالے ہوئے ہیں۔
بقولِ نون لیگ، جاویدلطیف ان میں سے ایک ہیں۔ احسن اقبال، عطا تارڑ، عظمیٰ بخاری، مریم اورنگزیب، رانا ثناء اللہ اور خود مریم نواز بھی اس فہرست کا حصہ ہیں جن کی گرفتاری وزیراعظم کے ایک مشیر چاہتے ہیں۔
وزیراعظم کے جس مشیر پر نون لیگ یہ الزام لگارہی ہے وہ شہزاد اکبر ہیں۔ گو شہزاد اکبر اس کی تردید کرتے ہیں لیکن ان کے بعض بیانات اور کچھ مواقع پر دیئے گئے ریمارکس سے نون لیگ کے الزام کی تصدیق ہوتی ہے۔
سیاست و صحافت کے طالب علم کے طور پر ہماری رائے یہی ہے کہ غدار غدار کھیلنے، مقدموں کے اندراج اور گرفتاریوں سے اجتناب ضروری ہے۔
اس کا پہلے کوئی فائدہ ہوا نہ مستقبل میں ہوگا۔ اپنی گرفتاری سے قبل جاوید لطیف کئی مواقع پر یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ ’’انہیں کہا جارہا ہے کہ نوازشریف کے بیانیہ کا ساتھ نہ دو، آرام سے زندگی بسر کرو‘‘۔
یہ ان سے کس نے کہا اور کیوں، اس بارے حقیقت وہی بتاسکتے ہیں۔ فی الوقت یہ ہے کہ ان کی گرفتاری سے نون لیگ کے اس دعوے کی تصدیق ہوگئی ہے کہ شہزاد اکبر ان کی جماعت کے 7رہنماوں کو کسی نہ کسی مقدمہ میں گرفتار کروانے پر بضد ہیں۔
غالباً یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز نون لیگ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور قانونی مشیر عطا تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا
’’ انتقامی کارروائی کیا ہوتی ہے یہ ہم وقت آنے پر بتائیں گے اور انصافیوں کو اچھی طرح تجربہ بھی ہوجائے گا‘‘۔
عطا کے اس بیان کو نظرانداز بھی کردیں تو یہ حقیقت ہے کہ ہمارے یہاں عشروں سے انتقامی سیاست کا دوردورہ ہے۔ نون لیگ یہی کچھ کرتی تھی اپنے مخالفین کے ساتھ۔ خیر اصل بات یہ ہے کہ جاوید لطیف کی گرفتاری سے پنجاب میں سیاسی کشیدگی بڑھے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: