اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

شریف النفس اسٹیبلشمنٹ اور سرائیکی صوبہ||اسفندگورمانی

سرائیکی صوبہ ہمیشہ سے ہی مفاد پرست سیاست دانوں اور ہماری شریف النفس ایسٹیبلیشمنٹ کے لیے مزیدار اور چٹخارے دار کھانے کی مانند رہا ہے۔ جِس کاجب تک جی نہ بھرا ،اُس نے تب تک سرائیکی وسیب کو نوچ نوچ کے کھایا۔

اسفندگورمانی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سرائیکی صوبہ ہمیشہ سے ہی مفاد پرست سیاست دانوں اور ہماری شریف النفس ایسٹیبلیشمنٹ کے لیے مزیدار اور چٹخارے دار کھانے کی مانند رہا ہے۔ جِس کاجب تک جی نہ بھرا ،

اُس نے تب تک سرائیکی وسیب کو نوچ نوچ کے کھایا۔ 2018 کے جنرل الیکشن میں بھی معصوم سرائیکیوں کو اُن کی شناخت یعنی الگ سرائیکی صوبہ دینے کا وعدہ کیا گیا۔ لیکن پھر ہوا وہ جو ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے کہ نہ شناخت ملی اور نہ صوبہ۔

البتہ یہ ہوا کہ بزدار سائیں کو پنجاب کا کرتادھرتا بنا دیا گیا اور بزدار سائیں نے بھی پنجاب کا بیڑا ڈبونے کا بیڑا اُٹھا لیا۔ مرتا کیا نہ کرتا خیر ہم نے بھی بزدار سائیں پر ہی اکتفا کیا اور پھر کچھ دنوں بعد سننے میں آیا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریت کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے

اور مزے کی بات یہ ہے کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریت کا مطالبہ کبھی سرائیکی وسیب نے کیا ہی نہیں تھا۔ سرائیکی عوام نے ہمیشہ سے الگ سرائیکی صوبہ کا مطالبہ کیا ہے۔ خیر اب وہ جنوبی پنجاب سیکرٹریت کے غبارے سے بھی ہوا نکل چکی ہے

اور جنوبی پنجاب سیکرٹریت کو ختم کر دیا گیا ہے۔ یہ میرے لیے کوئ دکھ کی بات نہیں ہے اور شاید کسی اور سرائیکی کے لیے بھی نہ ہو کیونکہ ھمارا مطالبہ جھوٹ پر مبنی یہ جنوبی پنجاب سیکرٹریت تھا ہی نہیں۔ یہ جنوبی پنجاب سیکرٹریت ختم کرنا سرائیکیوں کے لیے فائدہ مند بھی ہے

کیونکہ یہ نا اہل اور ناجائز حکومت ہر ایک سرائیکی کو اُس کی اپنی شناخت کے لیے جدوجہد کرنے کی وجہ فراہم کر رہی ہے۔ ہم سرائیکیوں کو ہمارے مطالبات اور سیاسی نقطہ نظر کا علم ہونا ضروری ہے کیونکہ اگر ہمارا سیاسی نقطہ نظر واضح نہیں ہو گا

تو یہ سرائیکی تحریک کے لیے خدشہ ہے۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ ہماری شریف النفس اسٹیبلیشمنٹ کبھی بھی سرائیکی صوبہ کے معاملہ میں شریف نہیں تھی۔ اور اگر پاکستان تحریک انصاف کی بات کی جائے تو یہ ایک لاغر اور مفلوج حکومت ہے جِس کے خود کے پلے کچھ نہیں ہے اور نیازی حکومت سے کسی بھی جمہوری اقدام کی توقع بیوقوفی ہے۔

میں ہمیشہ اِس بات پر زور دیتا ہوں کہ ہمیں اپنے حقیقی دشمن کو پہچاننے کی ضرورت ہے جو چُھپ کے ہم پر ہمیشہ وار کرتا ہے اور ہم گھایل ہو جاتے ہیں تویہی کہوں گا کہ ہمیں اُس حملے کا جواب دینے کے لیے جدوجہد تیز کرنا ہوگی ۔ اپنی بات کاا ختتام سرائیکی کے ایک شعر سے کروں گا۔
ساڈا حق کھاونڑ ہنڑ سوکھا نئیں
ساڈے بال الاونڑ سِکھدے پائین

یہ بھی پڑھیں:

بھٹو روس میں بھی زندہ ہے ۔۔۔ طیب بلوچ

بلاول: جبر و استبداد میں جکڑی عوام کا مسیحا ۔۔۔ طیب بلوچ

سلیکٹرز آصف علی زرداری سے این آر او کیوں چاہتے ہیں؟ ۔۔۔طیب بلوچ

را کے مبینہ دہشتگردوں سے بھارتی جاسوس کی وکالت تک کا سفر ۔۔۔ طیب بلوچ

عالمی استعمار کے چابی والے کھلونے آصف علی زرداری کو کیوں مارنا چاہتے ہیں؟ ۔۔۔ طیب بلوچ

%d bloggers like this: