اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عورت آزادی مارچ ،لبرل اور لیفٹ||عامر حسینی

"عورت آزادی مارچ" میں لبرل اور لیفٹ دونوں ہی رحجانات اپنے اپنے مطابق سب سے اہم سمجھے جانے والے مسائل پہ زیادہ فوکس رکھے ہوئے ہیں جبکہ کم یا زیادہ وہ سب ہی مسائل حل طلب ہیں-

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"عورت آزادی مارچ” میں لبرل اور لیفٹ دونوں ہی رحجانات اپنے اپنے مطابق سب سے اہم سمجھے جانے والے مسائل پہ زیادہ فوکس رکھے ہوئے ہیں جبکہ کم یا زیادہ وہ سب ہی مسائل حل طلب ہیں-
اور یہ مارچ مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد اور گروہوں پہ مشتمل ہے جو اپنے طبقاتی مفاد کو سرفہرست رکھتے ہوئے اپنے نزدیک سب سے زیادہ ترجیح رکھنے والے مطالبات کو زیادہ فوکس کررہے ہیں اور انھی ایشوز پہ زیادہ زور ہے جو اُن کے طبقے کی عورتوں کو زیادہ درپیش ہیں……… کچھ مسائل ایسے جو بجا طور پہ "پدرسری(پیٹیارکی)” نظام سے جڑے ہیں اور تمام طبقات کی عورتیں کم یا زیادہ شدت سے اُن کا شکار ہیں اُس پہ ہر طرف سے بات ہورہی ہے –
ایک بات طے ہے مذھبی تنظیموں اور رجعت پرستی سے چمٹے افراد اور گروہ اس مارچ کا حصہ نہیں ہیں اُن میں سے کچھ گروہ اس دن کو مذھبی یا ظاہری اخلاقی اصطلاحوں میں لیپٹ کر منانے کے لیے کوشش کرتے ہیں –
مارکس واد سمجھتے ہیں کہ پدرسری ایشوز حقیقت ہیں لیکن وہ بھی طبقاتی تضاد اور بدلتے ملکیتی رشتوں کا نتیجہ ہیں اور حتمی حل سوشلسٹ نظام ہی ہے- اُن کا نعرہ ہے کہ دنیا بھر کے محنت کش مرد اور عورتیں متحد ہوکر سرمایہ داری نظام کو گرائیں اور سوشلزم قائم کریں گے تو سوشلسٹ طریق پیداوار سے معاشی مساوات پہ مبنی سماجی تعلقات پیداوار ہی جنم نہیں لیں گے بلکہ مرد و عورت کے درمیان بھی مساوات جنم لے گی……. طبقاتی طریق پیداوار کے ہوتے ہوئے عورت کو ایک کاموڈیٹی رشتے سے نجات نہیں ملے گی –
لبرل فیمنسٹ خیال کرتے ہیں کہ پدر سری نظام طبقاتی سماج کی دین نہیں ہے اور طبقاتی سماج کو برقرار رکھتے ہوئے بھی پدرسری نظام کو مکمل طور پہ ختم کیا جاسکتا ہے اس لیے ان کا نعرہ صرف : پدر سریت سے نجات ہے……
میرا ووٹ اور حمایت مارکس واد عورت تحریک اور اس کے مطالبات کے ساتھ ہے اور ہم اسی بینرز کے تحت عورت مارچ میں شامل ہوں گے-
لیکن اس مارچ میں "بلوچ عورت” کی مزاحمت کو اجاگر کرنے والا بینر بھی ہمارا ہے، ڈومیسٹک لیبر کو واقعی کام سمجھنے کی حمایت کا بینر بھی ہمارا بینر ہے، ایسے ہی محنت کش عورتوں کے لیے زچگی کے دوران چھٹیاں، ان کے بچوں کے لیے کام کے اوقات کے دوران بے بی ڈے کئیر سنٹرز کی مفت سہولت، صنفی بنیاد پہ انھیں کسی شعبے مین ملازمت دے محروم کرنا یا اُن کی تنخواہ کم کرنا وغیرہ یہ سب ایشوز ہمارے بھی ہیں، ایسے ہی ریپ ایشو، جنسی ودیگر طرح کی ہراسانی کے معاملات ان جیسے معاملات پہ لبرل اور بائیں بازو کے لوگ باہم کافی حد تک متفق ہیں –

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

ڈاکٹر لال خان: انقلابی/موقعہ پرست/اسٹبلشمنٹ کا ایجنٹ (دوسرا حصّہ)||عامر حسینی

%d bloggers like this: