اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حسن مرتضی

’’کفارمکہ‘‘ اور خواتین ڈائجسٹ۔۔۔حسن مرتضٰی

"کفار مکہ" ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ اوپر سے امتحانات نے آ دبوچا ۔ ابھی اپنے ایک دوست کا ناول پہ ریویو دیکھا۔ جس میں وہ ناول اور اس کے کرداروں کو کسی خواتین ڈائجسٹ سے تشبیہ دے رہے ہیں ۔

حسن مرتضیحسن مرتضٰی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"کفار مکہ” ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ اوپر سے امتحانات نے آ دبوچا ۔ ابھی اپنے ایک دوست کا ناول پہ ریویو دیکھا۔ جس میں وہ ناول اور اس کے کرداروں کو کسی خواتین ڈائجسٹ سے تشبیہ دے رہے ہیں ۔
لیکن آج تک میں نے کبھی خواتین ڈائجسٹ میں ایسی کہانی نہیں پڑھی جو معاشرے میں انتہاپسندی ، اداروں کا اس میں کردار اور پسے ہوئے طبقات کے حالات بیان کرے ساتھ ساتھ مختلف پس منظر کے حامل لوگوں کے ایک مضبوط نظریاتی گروہ کو ساتھ لے کر چلے جس میں ہر کردار اپنے ساتھ المیوں کا ایک پہاڑ لے کر چلتا ہے ۔
بے نظیر شہید کا ذکر یہاں ضمنی ہرگز نہیں ہاں ناول نے اگرچہ بے نظیر شہید کو براہ راست کہانی میں شامل نہیں کیا مگر حالات واقعات اور ایک ایک لفظ سے بےنظیر جڑی ہوئی ہیں ۔ حلاجیوں کی بنیادی جدوجہد مساوات اور مذہبی ہم آہنگی کا فروغ ہے جسے وہ بے نظیر کی آمد کی صورت میں پورا ہوتے دیکھ رہے ہیں ۔
دارا اپنے آپ سے بے خبر عشق میں سرشار ہے اس لیے ساری دنیا ہی اس کے نزدیک ثانوی ہے سوائے لالین کے۔ مگر سیاسی طور پر وہ بالغ ہے اور اپنے تند و تیز سوالات سے پروفیسر عمر کو بھی چکرا دیتا ہے ۔ بنیادی طور پہ دارا شاید ایک کیفیت ہے. جسے سمجھنا بے حد ضروری ہے ۔
ناول پہ ادبی تنقید ادبی حلقے کریں گے ۔ میں جاہل سب سے ضروری یہی سمجھتا ہوں کہ ادب وہی ہے جو آپ کے حقیقی مسائل اور کرب بیان کرے ۔ زیدی صاحب نے جس طرح ریاستی اداروں کو براہ راست ادبی کٹہرے میں کھڑا کیا ہے یہ بڑی جرات کا کام ہے۔ پیپلز پارٹی کے دوست اس لیے ضرور پڑھیں کہ یہ ایک نظریاتی گروہ کی کہانی ہے۔ نوجوان دوست حلاجیوں کے بارے پڑھ کر ان میں اپنا کردار اور اپنے گروہ کے بارے ضرور دیکھیں ہوسکتا ہے میری طرح کوئی مماثلت تلاش کرلیں ۔
میں بنیادی طور پہ نکما آدمی ہوں جو چند ناول پڑھے ہیں ان میں سے کچھ زبردستی ہی پڑھے مگر یہ ناول مجھے کہیں جانے نہیں دیتا امتحانات کی مصروفیات کے باجود بھی روز اسے وقت دیتا ہوں ۔ ایک نشست میں ختم کرنے والے ہم نہیں ۔ ذرا آلسی بھی ہیں ۔ آخری بات جو ادیب خوبصورتی سے پسے ہوئے طبقات کےلیے لکھے آواز اٹھائے اگر آپ حوصلہ افزائی نہیں کرنا چاہتے ۔ تو کم از کم حوصلہ شکنی بھی نا کریں۔
زیدی صاحب کے اگلے ناول ” مقدس شہر ” کا انتظار ہے

یہ بھی پڑھیے:

%d bloggers like this: