اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اس وقت یہاں پانی کا کوئی چشمہ نہ تھا. صرف تالاب بنا کر بارش کے پانی سے بھرے جاتے تھے. انگریز افسران کے لیے صاف پانی پیزو اور پنیالہ سے لایا جاتا تھا.

تحریرو تحقیق: رمیض حبیب

شیخ بدین پہاڑ کی ایک چوٹی کا نام ہے جو خیبر پختون خواہ کے علاقے لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم پر واقع ہے.
1825 کی بات ہے جب فقیر سید محبوب شاہ کشمیر سے ہجرت کرکے یہاں پہاڑ کی چوٹی پر بسیرا کیا اور اپنی تعلیمات سے دین اسلام متعارف کرایا .بلکہ یہاں اسے بلند مقام بھی ملا. اسی بنا پر فقیر سید محبوب شاہ کا نام شیخ بہاؤالدین پڑ گیا. بہاؤالدین کا مطلب ہے دین کی بلندی یہ نام بگڑتا بگڑتا شیخ بدین ہو گیا. یہ سارا علاقہ اب شیخ بدین کہلانے لگا ہے. فقیر سید کے مرنے کے بعد اس کی یہاں پر خانقاہ بنوائی گئی.
شیخ بدین پہاڑ سطح سمندر سے 4,516 فٹ بلند ہے .
1853میں انگریز فوجی جنرل نے اس پہاڑ کی آب و ہوا کو موسم گرما کے لیے پسند کیا
پہلے پہل اس پہاڑ پر ایک تالاب اور گھر بنایا پھر کاکس صاحب ڈپٹی کمشنر ضلع بنوں نے ایک کوٹھی بنوائی.
اس وقت یہاں پانی کا کوئی چشمہ نہ تھا. صرف تالاب بنا کر بارش کے پانی سے بھرے جاتے تھے. انگریز افسران کے لیے صاف پانی پیزو اور پنیالہ سے لایا جاتا تھا.
1860 میں پہلی بار انگریز سرکار نے ” سینی ٹوریم ” یعنی صحت گاہ کا درجہ دیا.
1861 میں جب لیہ کا ضلع اور کمشنری توڑ دی گئی تو اس وقت پہاڑ کی رونق بڑھ گئی موسم گرما کے دنوں میں ڈیرہ اور بنوں سے انگریز افسران یہاں آکر قیام کرتے اور اپنی گرمیاں گزرتے تھے. ان افسران کے لیے خصوصی طور پر یہاں پندرہ( 15) کوٹھیاں بنائی گئی.
انگریز سرکار نے یہاں پر ڈاک بنگلہ, عدالت, چیک پوسٹیں, وغیرہ بھی تعمیر کروائی تھیں .
اور عبادت کے لیے ایک چھوٹا سا چرچ بھی بنوایا. جس میں چالیس افراد کے بیٹھنے کی گنجائش رکھی گئی چرچ پر اس وقت 3000 کی لاگت آئی تھی.
اور مقدمات عدالت بھی اسی پہاڑ پر سنے جاتے تھے. ڈاک کے ذریعے ڈیرہ شہر تک رابطے کی رسائی تھی. یہاں آج بھی انگریزوں کے دور کا قبرستان موجود ہے.
مسلمانوں اور عیسائیوں کے علاوہ یہاں پر ہندوؤں کی بھی زیارت گاہ تھی. جو ” چرچا چوراسی سِدھ جوگی بابانک ” کے نام سے مشہور تھی. ہندوؤں کا کہنا ہے کہ یہاں پر بابا گورو نانک صاحب سیر کرتے ہوئے تشریف لائے تھے.
شیخ بدین کی پہاڑی پر ایک چھوٹا سا بازار بھی موجود ہے جو مقامی لوگوں کی ملکیت ہے. اس مقام کی آب و ہوا سرد ہے.
میجر اسٹون شیخ بدین کی پہاڑی کے بارے میں کچھ یوں لکھتے ہیں.
” کہ بے شک شیخ بدین ایک صحت افزاء پہاڑی مقام ہے اور اس کے بارے میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتیں.
مون سون کے موسموں میں ہوا میں رچی نمی کے باعث اگرچہ یہ پہاڑی مقام گرم ہو جاتا ہے مگر یہاں کی خشک چلائیں نمی کو نچور کر اس مقام کو صحت افزاء بنا دیتی ہیں.
خصوصاً غروب آفتاب کے وقت چلنے والی ٹھنڈی ہوائیں انسان کو تازہ دم کر دیتی ہیں.
تعاون کا شکریہ. سہیل خان. ذیشان. ماما اکبر

%d bloggers like this: