مئی 1, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

 وقت بتائے گا آخری قہقہہ کون لگاتا ہے؟۔۔۔ نذیر ڈھوکی

قومی احتساب بیورو ‘ نیب ‘ ایک فوجی آمر پرویز کی نرسری میں اگایا جانے والا ایسا خاردار پودا ہےجس نے اغوا برائے تاوان کو نیا رنگ دیا ہے

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان کی سیاسی تاریخ ایک نئےعہد میں داخل ہو چکی ہے، پاکستان پیپلزپارٹی کے نوجوان قائد جناب بلاول بھٹو زرداری جمہوریت کے بااختیار پارلیمنٹ کیلیئے وکلا کی نمائندہ تنظیموں اور جمہوریت پسند سیاسی پارٹیوں کو ایک صفعے پر لانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

یہ تاریخی حقیقت ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی گزشتہ تین دہائیوں سے انتخابات چرائے جانے کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہے مگر انتخابات چوری کرنے والے ٹس سے مس نہیں ہو رہے تھے بلکہ قوم سے مذاق کرنے کی علت ان کا مشغلہ بن گئی تھی وہ آئین کے دائرے میں آنے کیلیئے راضی نہیں تھے کیونکہ آئین سے کھلواڑ کرنا وہ اپنا اختیار سمجھتےآئے ہیں،

پاکستان پیپلزپارٹی کے تعلق رکھنے والوں نے اپنی زندگیوں کی بازی لگا کر آئین شکنوں کی بے مثال مزاحمت کی اس مزاحمت کے دوران جیالوں کی اس قدر خونریزی کی گئی اتنے لوگ تو دو ممالک کے درمیان جنگ میں بھی نہین مارے جاتے۔

رہی بات جمہوریت کی تو تاریخ گواہ ہے اس کیلیئے پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے آگ اور خون کے دریا عبور کیئے ہیں، مجھے یہ کہنے دیجیئے کہ ریاست ٹھیکیداروں نے حقیر اور چھوٹے مفادوں کی خاطر پیپلز پارٹی کی قیادت کا خون بہایا ہے ۔

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

جنرل ضیا اور ان کے ساتھی رہزنوں نے اقتدار کے خاطر جلاد ججوں سے مل کر قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا اور ترقی یافتہ پاکستان کو پستی کی طرف دھکیل دیا، اقتدار کے لالچی جنرل اگر ضمیر فروشی نہ کرتے تو پاکستان آج سپر طاقت ہوتا کیونکہ دنیا بھر کے عظیم رہنما قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے سحر انگیز شخصیت کے دیوانے تھے ۔

شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی صورت میں اللہ تعالی نے پاکستان کو ایک ذہین، لائق اور بے مثال راہنما سے نوازا تھا انتہائی دردناک پہلو یہ ہے اپنے ہی ملک کو گروی رکھ کر بدلے میں اقتدار حاصل کرنے والے لالچی جنرلوں نے کرائے کے قاتلوں کی مدد سے انہیں قتل کروایا، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا قتل در اصل پاکستان کی بقا کا قتل تھا ،

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ عالمی دنیا بھی اس وقت اس عظیم سانحہ پر سوگوار تھی مگر پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کے منصوبے کا سوچتی رہی حالانکہ یہاں منظر یہتھا کہ اعلی عدلیہ کے جج قید ، پورے ملک میں ہر طرف آگ ہی آگ ان حالات میں ایک شخص آصف علی زرداری نے پاکستان کو محفوظ بنایا ۔

کوئی مانے یا نہ مانیں مگر حقیقیت یہ ہے جناب آصف علی زرداری نے شہید ذوالفقارعلی بھٹو کی طرح ایک بار پھر پاکستان کو بچالیا ، نہ صرف پاکستان کو بچالیا بلکہ اقتدارکے وطن کی عزت اور آزادی کو گروی رکھنے والے جنرل پرویزمشرف کو ایوان صدر سے بگھایا ،

صبر برداشت اور مفاہمت کی علامت آصف علی زرداری نے1973 کے آئین کو اصل صورت میں بحال کرکے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی جدوجہد کو فتح یاب بھی کیا اور پارلیمنٹ کو با اختیار بناکر پارلیمنٹ کے اختیار سلب کرنے والوں سے حساب برابر کردیا،

جمہوریت کیلیئے صدر آصف علی زرداری کے اختیار میں تھا کر گذرے یہ پرواہ نہیں کی کہ اس کی قیمت کیا چکانی ہوگی۔

آج جب تمام جمہوریت پسند سیاسی قوتیں با اختیار پارلیمنٹ اور بار کونسل آئین کیحکمرانی کلیئے ایک ہی صفعے پر آ چکی ہیں تو یہ جناب بلاول بھٹو زرداری کی بہت بڑی کامیابی ہے ، قائد قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کی روح بھی جمہوریت کے فتح مند قدموں کی چھاپ سسنے کی منتظر ہے ، دیکھنا یہ ہے کہ آخری قہقہہ کون لگاتا ہے یہ وقت اب آ چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

%d bloggers like this: