اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

30 نومبر کو اس فوبیا کے شکار بونوں نے بیبی آصفہ بھٹو زرداری کو ملتان میں اپنے قائد اور بھائی کی نمائندگی کرتے دیکھا عوامی شعور سے خائف عناصر گھبرہٹ کے شکار ہوگئے اور انہیں موروثی سیاست تڑپانے لگی۔

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شعور سے خوفزدہ لوگ گزشتہ تیس سال سے موروثی سیاست کی فوبیا کے شکار ہیں، تاریخ سے بے خبر ان بونوں کی دنیا تو چھوڑو اپنے خطہ کی سیاسی تاریخ کا بھی علم نہیں ہے ، اور پھر ہمارے پیارے پاکستان کی تاریخ ہی گواہی دے رہی ہے کہ پاکستان کی سول اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا سارا زور سیاسی شعور کو کچلنے پر رہا ہے، 1977 سے لیکر 2018 تک اسٹیبلشمنٹ گملوں سے سیاستدان اگاتی رہی ہے عمران خان ان کی آخری کاوش ہے۔

قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے بعد محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے پارٹی کی قیادت سنبھالی تو اس زمانے میں موروثی سیاست فوبیا کی علامات سامنے آئیں تھیں اور پھر 2002 میں بھٹو کے بغیر پیپلز پارٹی کی خواہشات سامنے آئی تھیں، جب جناب بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی کی قیادت سنبھالی تو موروثی سیاست کی فوبیا نے دوبارہ انگڑائی لی ہے۔

30 نومبر کو اس فوبیا کے شکار بونوں نے بیبی آصفہ بھٹو زرداری کو ملتان میں اپنے قائد اور بھائی کی نمائندگی کرتے دیکھا عوامی شعور سے خائف عناصر گھبرہٹ کے شکار ہوگئے اور انہیں موروثی سیاست تڑپانے لگی۔

تاریخ بتاتی ہے کہ لیڈر ہمیشہ جنم لیتے ہیں ہیں لیڈر شب کی اہلیت سے محروم لوگوں کو حکمران تو بنایا جا سکتا ہے مگر لیڈر نہیں بن سکتے ۔ سیاسی شعور رکھنے والے لوگ ابھی حیات ہیں جنہوں نے قائد عوام بھٹو کو دیکھا تھا چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو دیکھ کر انہیں بھٹو شہید نظر آتا ہے اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی جھلک بھی نظر آتی ہے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بیانیہ کو قائد عوام کے فلسفے کے عین مطابق قرار دیتے ہیں ، عوامی شعور سے گھبراہٹ کے شکار لوگوں نے کل 30 نومبر کو ملتان مین عوام کے درمیان بیبی آصفہ بھٹو زرداری کو دیکھا تو ان پر گھبراہٹ کے سائے اور گھرے ہو گئے ہیں کیونکہ انہیں بیبی آصفہ بھٹو زرداری محترمہ بے نظیر بھٹو کے روپ میں نظر آئی ۔

جب موروثی یا خاندانی پس منظر رکھنے والوں کے راستے میں رکاوٹیں پیدا کی جائیں اور ٹرمپ ، مودی اور عمران خان جیسے کردار سامنے لائے جائیں تو اس کا خمیازہ قوموں اور معاشرے کو بھگتنا پڑتا ہے۔

معروف شاعر، صحافی اور کالم نویس سید عباس اطہر مرحوم کا ٹھوس دلائل کے ساتھ ماننا تھا کہ بھٹو آسمانی راز ہے ان کے اس موقف کو کیسے جھٹلایا جائے کیونکہ بھٹو شہید عدالتی قتل کےبعد روپ بدل کر کبھی اپنی بیٹی اور کبھی نواسے کے روپ میں واپس آتے ہیں بلکل اسی طرح بیبی آصفہ بھٹو زرداری اپنی عظیم والدہ محترمہ بینظیر بھٹو بن کر سیاسی افق پر نمودار ہوئی ہیں تو یہ کہنا درست ہوگا کہ لیڈر ہمیشہ جنم لیتے ہیں ۔

%d bloggers like this: