اپریل 27, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

گلگت بلتستان کو پانچواں صوبہ بنایا جائے، مقررین

پانچواں صوبہ بنا کر گلگت بلتستان کی 74 سالہ محرومیوں کا خاتمہ کریں

اسلام آباد

(ابرار حسین استوری)

گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں آئینی صوبہ بنانے کے حق میں گلگت بلتستان کے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن محمد علی قائد ، یاسین ایڈوکیٹ وزیر قانون،

سابق صدر چیمبر آف کامرس حاجی قربان نے اسلام آباد نیشنل پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ الیکشن سے قبل ہی گلگت بلتستان کو پانچواں صوبہ بنا کر گلگت بلتستان کی 74 سالہ محرومیوں کا خاتمہ کریں.

وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن محمد علی قائد نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام 73 سالوں سے بے آئین ہیں اور بنیادی حقوق سے محروم بھی ہیں. 1947 کو گلگت بلتستان کی عوام اور بہادر سپوتوں نے اپنی دھرتی سے ڈوگرا کو مار بھگایا آزادی سے لیکر اب تک شہداء کی

ایک لمبی داستان ہے ہمارے ابا و اجداد نے اپنی. مدد آپ آزادی حاصل کی اور وہاں اپنی آزاد ریاست قائم کی تاہم پاکستان سے بے لوث محبت اور نظریاتی رشتے کی بنیاد پر قائد اعظم محمد علی جناح کے پاس اپنا نمائندہ بھیج کر غیر مشروط طور پر الحاق پاکستان کیا

اور اسی وجہ سے 37 سالوں سے اپنے اپکو پاکستانی سمجھتے ہیں اور اب آئینی طور پر پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں اور وہ وقت بھی اچکا ہے کہ گلگت بلتستان پاکستان کا پانچواں صوبہ ہوگا.

گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا وہاں کی عوام کی خواہشات اور گلگت بلتستان اسمبلی کی متعدد قرادوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مقتدر حلقے، سیاسی اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہیں کہ گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنایا جائے تو فوری طور پر عمل ہونا چاہیے. انہوں نے مزید کہا کہ کچھ سازشی عناصر کہتے ہیں کہ

گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دینے سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچے گا تو ان کیلئے بتانا چاہتا ہوں کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا عبوری صوبہ بنایا جا رہا ہے تاکہ مسلہ کشمیر کے حل تک وہاں کی عوام کو حقوق فراہم کئے جائیں.

کشمیر کاز کیلئے ہم پہلے بھی کشمیری عوام کے ساتھ تھے اور اب بھی ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں تاہم جب بھی کشمیر پر رائے دہی ہوگی اس وقت ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اس رائے دہی میں ساتھ دیں گے.

وزیر ایکسائز نے مزید کہا کہ ہم کشمیری بھائیوں سے گزارش کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان والوں کا ساتھ دیں کیونکہ 73 سالوں سے آپ نے اپنا آئین بنایا ہے صدر وزیر اعظم ہے جبکہ گلگت بلتستان میں مارشل لاء لگا تب آپ خاموش کیوں تھے آپ نے کوئی احتجاج کیوں نہیں کیا اس وقت آپ کی خاموشی ہی بہت سوالات اٹھاتے ہیں.

گلگت بلتستان کو آج پاکستان آئینی عبوری صوبہ بنایا جا رہا ہے شناخت دی جا رہی ہے تو آپ کو مخالفت کے بجائے گلگت بلتستان کی عوام کا ساتھ دیں تاکہ وہاں کی عوام سے آپ کا رشتہ مظبوط ہو سکے. اس معاملہ پر کشمیریوں کو مخالفت اور روکاٹ ڈالنا

غیر مناسب اور حیران کن ہے. وزیر قانون محمد یاسین نے قراداد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ 37 سالوں سے آئینی حقوق سے محروم ہیں گلگت بلتستان کی عوام کئی دہائیوں سے ایک ہی مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ

گلگت بلتستان کو ملک کا پانچواں صوبہ بنایا جائے اگر پانچواں صوبے کی راہ میں رکاوٹ ہیں تو عبوری آئینی صوبہ بنایا جائے.

عبوری آئینی صوبہ بنانے میں نہ اقوام متحدہ کی قرادادیں رکاوٹ ہیں نہ اس سے مسلہ کشمیر متاثر ہوگا. اس حوالے سے 1994 سے اب تک گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی نے عبوری آئینی صوبہ بنانے کیلئے ایک درجن سے زیادہ قراردادیں

متفقہ طور پر منظور کیں ہیں. گلگت بلتستان کے عوام کے مطالبے پر سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس وقت کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے تعین کیلئے کمیٹی قائم کی. کمیٹی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور

مسلہ کشمیر کو باریکی سے جائزہ لینے کے بعد اپنی رپورٹ پیش کی اور گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے لکھا کہ گلگت بلتستان کو عبوری آئینی صوبہ بنانے سے مسلہ کشمیر متاثر نہیں ہوتا

اور اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی رکاوٹ نہیں ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام عبوری آئینی صوبہ چاہتے ہیں اس مسلے پر گلگت بلتستان کی عوام میں کوئی اختلاف نہیں ہے اس کا ثبوت یہ ہے کہ

گلگت بلتستان کی گزشتہ اسمبلی اور 2009 کی اسمبلی جس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی نمائندگی موجود تھی نے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے یا عبوری صوبہ بنانے کیلئے کئی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کیں.

گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا نہ صرف گلگت بلتستان کے عوام کے مفاد میں ہے بلکہ ملک کے مفاد میں بھی ہے اس سے پاکستان میں استحکام آئے گا اور گلگت بلتستان کے حوالے سے دشمن ملک بھارت کی سازشیں بھی ناکام ہوں گی اور آئندہ بھارت کو گلگت بلتستان کے حوالے سے پروپیگنڈہ کرنے میں ناکامی ہوگی.

گلگت بلتستان کے علاقے سے گزرنے والا سی پیک کا منصوبہ بھی محفوظ ہوگا. محمد یاسین ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ

گلگت بلتستان کے عوام کا یہ مطالبہ ہے کہ عبوری آئینی صوبہ گلگت بلتستان کے الیکشن سے قبل بنایا جائے پہلے عبوری آئینی صوبہ بنانے کا اعلان کیا جائے پھر الیکشن کرائے جائیں اس میں کسی بھی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ہے. عبوری صوبے کے اعلان

میں تاخیر سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر سازشوں میں اضافہ ہوگا لہٰذا اس بات کو اہمیت دی جائے کہ 1947 میں گلگت بلتستان کے عوام نے جنگ آزادی لڑی اور بغیر کسی بیرونی امداد کے علاقہ آزاد کر کے پاکستان سے الحاق کیا.

پریس کانفرنس سے سابق وائس آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری حاجی قربان نے کہا کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ نہ بنانے کی وجہ سے وہاں کی ترقی روکی ہوئی ہے دنیا کا کوئی بھی انویسٹر وہاں سرمایہ لگانے کیلئے تیار نہیں

جبکہ اسی وجہ سے گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وے ہونے کے باوجود وہاں سی پیک سے ایک روپے کا فائدہ نہیں ہوا. گلگت بلتستان صوبہ بنے گا تو گلگت بلتستان میں پروجیکٹ لگائیں جائیں گے وہاں کی

معشیت مظبوط ہوگی تو پاکستان کی معشیت بھی مظبوط ہوگی. انہوں نے حکومت سے پاک چین بارڈر پر پھسنے کنٹینرز کو لانے کیلئے گزارشات بھی کیں تاکہ تاجر برادری کو ان کا روزگار یقینی ہوسکے۔.

%d bloggers like this: