اپریل 27, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نیشنل پارٹی کے رہنماء سینیٹر میر حاصل خان بزنجو انتقال کرگئے

میر حاصل بزنجونے 1958ءمیں ضلع خضدار کی تحصیل نال میں بلوچستان کے سابق گورنر میرغوث بخش بزنجو کے گھر میں آنکھ کھولی۔

نیشنل پارٹی کے رہنماء سینیٹر میر حاصل خان بزنجو انتقال کرگئے ہیں۔ وہ پھیپبھڑوں کے سرطان میں مبتلا تھے اور کراچی کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔

حاصل بزنجو نے 70ءکی دہائی میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے سیاست کا آغاز کیا۔1972ءمیں بی ایس او نال زون کے صدر اوربعدمیں تنظیم کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری منتخب ہوئے۔ 1987ءمیں بی ایس او اور بی ایس او عوامی کے اتحاد کے خلاف تنظیم سے علیحدگی اختیار کی۔ حاصل بزنجو جامعہ کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے خلاف تشکیل دیے جانے والے قوم پرست اور ترقی پسند طلباءکے اتحاد یونائیٹڈ اسٹوڈنٹس موومنٹ کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں ۔1985ء تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی ) میں متحرک رہے۔ 1988ءمیں پاکستان نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور نال سے انتخابات میں حصہ لیا ۔1989ءمیں والد کی وفات کے بعد پاکستان نیشنل پارٹی کی سرگرمیو ں میں زیادہ فعال ہو گئے جس کی قیادت ان کے بڑے بھائی میر بیزن بزنجو نے سنبھالی۔ بیزن بزنجو 1990ءکے عام انتخابات قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر کامیاب ہوئے بعد ازاں ایک نشست چھوڑ دی جس پر حاصل بزنجو نے انتخاب لڑا اور پہلی دفعہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔1996ءمیں حاصل بزنجو پاکستان نیشنل پارٹی کے صدر منتخب ہوئے ۔1997ءکے عام انتخابات میں وہ دوسری بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں حکومت کے خلاف تقریر کرنے کی پاداش میں انہیں کچھ عرصہ قید بھی کاٹنی پڑی۔ 2002ءمیں ان کی پارٹی اور بلوچ نیشنل موومنٹ کا الحاق ہوا اور نیشنل پارٹی کی بنیاد رکھی گئی جس کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ اور ڈپٹی آرگنائزر حاصل بزنجو منتخب ہوئے۔ پارٹی کے پہلے کنونشن میں جنرل سیکرٹری اور دوسرے کنونشن میں سینئر نائب صدر منتخب ہوئے۔2009ءمیں بلوچستان سے سینیٹر منتخب ہوئے ۔ ان کی جماعت نیشنل پارٹی نے آل پارٹیز ڈیموکریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم سے فروری2008ءکے انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔

  میر حاصل بزنجونے 1958ءمیں ضلع خضدار کی تحصیل نال میں بلوچستان کے سابق گورنر میرغوث بخش بزنجو کے گھر میں آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم مڈل ہائیاسکول نال سے حاصل کی۔ جب ان کے والد کو بلوچستان کا گورنر مقرر کیا گیا، اس وقت وہ ساتویں جماعت میں تھے۔ ان کا خاندان کوئٹہ آگیا، جہاں انہوں نے اسلامیہ ہائیاسکول میں داخلہ لے لیا۔ 1977ءمیں میٹرک کرنے کے بعد 1979ءمیں گورنمنٹ کالج کوئٹہ سے انٹر کیا ۔80 ءکی دہائی میں کراچی چلے گئے جہاں جامعہ کراچی سے آنرز کرنے کے بعد فلسفے میں ماسٹرز کی سند حاصل کی۔ 8 اگست1988ءکو شادی ہوئی، ان کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے۔ ان کے تین بھائی تھے۔ حاصل بزنجو کھیلوں میں فٹبال اور والی بال میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ فلم بینی اور موسیقی کا شوق بھی رکھتے ہیں۔ ان کے بقول ”73ءسے76ءتک جتنی بھی پاکستانی فلمیں بنیں، وہ سب دیکھیں ۔“۔ وحید مراد، ندیم، شبنم اور محمد علی ان کے پسندیدہ اداکا رہیں۔ احمد رشدی، سہل لتا، مکیش اور کشور کمار سننا پسند کرتے ہیں۔ کتابوں میں تاریخ اور سوانح پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ مارکس اور لینن کی شخصیت سے متاثر ہیں۔ حاصل بزنجو کے آباﺅ اجداد سات پشتون سے بلوچستان میں آباد ہیں۔ ان کے داد فقیر محمد بزنجو، محراب خان کے زمانے میں (مکران ڈویژن میں ) 40سال تک خان آف قلات کے نائب رہے (اس زمانے میں نائب کی حیثیت گورنر کے مساوی ہوتی تھی )۔

%d bloggers like this: