اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

تحریک انصاف ایم کیو ایم کو منانے میں ناکام

اس سے قبل گورنر ہاوس میں اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے منتخب ارکان نے ایم کیوایم کو براہ راست فنڈز دینے کی مخالفت کردی۔

ایم کیوایم کو منانے کے لئے تحریک انصاف کے رابطے جاری ہیں۔پی ٹی آئی کا اعلی سطحی وفد جہانگیر ترین کی سربراہی میں متحدہ کے دفتر بہادر آباد پہنچا۔

وفاقی حکومت کا اعلی سطحی وفد بھی ایم کیوایم کو منانے میں ناکام ہوگیا۔ متحدہ کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کابینہ میں شمولیت سے انکار کردیا۔

وفاقی وزیر پرویز خٹک کا کہنا ہے اسلام آباد میں دوبارہ ملیں گے۔جلد خوشخبری سنانے کی نوید بھی سنادی۔خالد مقبول صدیقی نے شہری علاقوں کے مسائل کے فوری حل کو ضروری قرار دے دیا۔

پی ٹی آئی رہنماوں کے ساتھ بیٹھک لگی ۔ گلے شکوے ہوئے۔ پر ایم کیوایم کابینہ میں شرکت پر آمادہ نہ ہوئی۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر پرویز خٹک نے کہا ہم ساتھ ہیں اورساتھ رہیں گے۔ اسلام آباد میں دوبارہ ملیں گے۔جلد خوشخبری سنانے کی نوید بھی سنادی۔

ایم کیوایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شہری علاقو ں کے مسائل کے حل میں ٹھوس اور فوری اقدامات ضروری ہیں۔ اٹھارہویں ترمیم کو دھوکا قرار دے دیا۔

اس سے پہلے ایم کیوایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد میں دونوں جماعتوں کے وفود میں مذاکرات کے دو دور ہوئے۔ دوسرے دور میں تحریک انصاف اور ایم کیوایم چار چار ارکان نے بند کمرے میں بات چیت کی۔ ذرائع کے مطابق اس بات چیت کا محور تحریری معاہدے کے بارہ نکات تھے۔

اس سے قبل گورنر ہاوس میں اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے منتخب ارکان نے ایم کیوایم کو براہ راست فنڈز دینے کی مخالفت کردی۔

تحریک انصاف کے وفدم میں جہانگیر ترین، وفاقی وزرا پرویز خٹک،اسد عمر،وزیراعظم کے مشیر ارباب شہزاد شامل تھے۔

فردوس شمیم نقوی، خرم شیر زمان اور حلیم عادل شیخ شامل ہیں۔ایم کیو ایم کی جانب سے پارٹی کنوینئر خالد مقبول صدیقی، عامر خان ، فیصل سبزواری ، خواجہ اظہار الحسن مذاکرات میں شریک ہوئے۔۔

بہادر آباد آمد سے پہلے گورنر ہاوس میں جہانگیرترین اورپرویزخٹک سے پی ٹی آئی کے کراچی سے منتخب ارکان اسمبلی نے ملاقات کی۔

منتخب ارکان نےایم کیوایم کوبراہ راست فنڈزدینےکی مخالفت کردی۔ارکان کا موقف تھا کہ ماضی میں بھی کےایم سی کوفنڈزجاری کیےگئےجس کےثمرات عوام تک نہیں پہنچے۔ فردوش نقوی نے شکوہ کیا کہ آئی جی سندھ کےتبادلےکےمعاملےپروفاق نے انہیں اعتمادمیں نہیں لیا۔

پی ٹی آئی اراکین نے کہا کہ وفاقی ادارہ میں پیپلزپارٹی کےحمایت یافتہ افسر تعینات ہیں۔ وفاقی کےزیرانتظام ادارے کےمنصوبوں میں سست روی کےساتھ کام ہورہاہے۔ انہین عوام کی تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

%d bloggers like this: