مئی 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

روس کے دورافتادہ صوبے سائبیریا میں ڈیم پھٹنے سے تباہی ،کئی افراد ہلاک

کرسنویارسک علاقائی حکومت کے سربراہ پوری لاپشین کا کہنا ہے کہ ہمیں ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

روس کے دور افتادہ علاقے سائبیریا میں ایک  ڈیم پھٹنے سے سونے کی کان میں سونے والے 15 کان کن ہلاک اور کئی لاپتہ ہوگئے۔

روس کے مقامی ذرائع ابلاغ اور حکام کے مطابق سائبیریا کے کراسنویا رسک علاقے میں واقع ڈیم پھٹنے سے سیلابی ریلے میں بہنے والے 13 کان کن ابھی تک لاپتہ ہیں جبکہ 130 کارکنوں کو بچا لیا گیا۔

روس مقامی حکام کے مطابق ڈیم پھٹنے سے سیلابی ریلے میں بہہ کر 14 کان کن زخمی ہوگئے جنہیں زندہ بچا لیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیم مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بجے پھٹا اور سائٹ پر سونے والے کارکنوں کو بہا لے گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ڈیم کے پھٹنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی۔

روس کی وزارت ہنگامی امداد کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ وزارت ہنگامی امداد کے مطابق جدید کشتیوں اور آلات سے لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔

سیلابی ریلے میں بچنے والے کان کن اولیگ پگاشیف نے مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر کارکنوں کے ساتھ سائٹ پر سورہے تھے کہ اچانک دھماکے کی آواز آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جوہی وہ رہائش سے باہر آیا اس نے طغیانی اور سیلابی ریلے کو اپنی طرف آتے دیکھا۔

پگاشیف کے مطابق وہ فوراً سونے والے کان کنوں کو جگانے کے لیے ان کی طرف لپکا تاہم تیزی سے آنے والا سیلابی ریلا سب کو بہا لے گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلابی ریلے میں بہنے والے کان کن مدد کے لیے پکارتے رہے  جبکہ کچھ نے تیر کر اپنی جانیں بچائیں۔

روسی کان کن کا کہنا  تھا کہ اندھیرا ہونے کی وجہ سے کان کن محفوظ مقام کی طرف نہیں بھاگ سکے کیونکہ ڈیم پھٹنے  کے وقت علاقے میں بجلی چلی گئی تھی۔  ان کا کہنا تھا کہ دو کان کن تیر کر اپنی جانیں بچانے میں کامیاب ہوگئے۔

کرسنویارسک علاقائی حکومت کے سربراہ پوری لاپشین کا کہنا ہے کہ ہمیں ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

دریں اثناء روس کے صدر ولادیمیر پیوتن نے سانحے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے مقامی حکام کو ہدایت کی کہ وہ لاپتہ افراد کو بچانے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لائیں اور ڈیم سے ملحقہ علاقوں کو محفوظ بنانے کے لیے بھی اقدامات کریں۔

%d bloggers like this: