مئی 7, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بھارتی صوبے بہار میں ’’پاکستان‘‘نامی گاؤں کی آبادی اپنی بستی کانام کیوں تبدیل کرنا چاہتی ہے؟

مقامی سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ بھی گاؤں کے باسیوں کے جذبات کو سمجھ رہے ہیں اور ان کی بھر پور کوشش ہے کہ گاؤں کا نام جلد از جلد تبدیل ہوجائے۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے  بعد جہاں  پاکستان اور بھارت کے دو طرفہ تعلقات خراب ہورہے ہیں وہیں پر صوبہ بہار کے ’پاکستان‘ گاؤں کے باسییوں نے گاؤں کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔

صوبہ بہار کے پرنئی ضلع میں واقع ’پاکستان‘ گاؤں  1947 میں ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی یاد سے منسوب  ہے۔  نام تبدیل کرنے  کے حوالے سے گاؤں  کے باسیوں نے سرکاری اہلکاروں کو درخواست  بھی دے رکھی ہے۔

گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ انہیں ’پاکستانی‘ کے نام سے پکارے جانے پر شرم آتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تقریباً 1,200 نفوس پر مشتمل ’پاکستان‘ نامی گاؤں میں ایک بھی مسلمان رہائش پزیر نہیں ہے اور نہ ہی کوئی مسجد واقع ہے۔  اس گاؤں میں بنیادی طور پر مقامی قبائلی آبادی مقیم ہے۔

ایک مقامی شخص انوپ لال ٹوڈو نے بھارتی ذرائع ابلاغ سے گفتگو  میں کہنا ہے کہ ہمیں عجیب صورت حال کا سامنا ہے۔  گاؤں کے نام کی وجہ سے کوئی بھی اپنی بیٹیاں ہمارے بیٹوں کو دینے کے لیے تیار نہیں، ہمیں بھی ’پاکستانی‘ پکارنے پر شرم آتی ہے جبکہ ہمارا پاکستان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

ایک اور مقامی گنگا ٹڈو کا کہنا ہے کہ بھارت کی تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان اپنے انداز میں تبدیلی لانے سے انکاری ہے۔ جسطرح پاکستان بھارت کے خلاف زہر اگل رہا ہے ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جارہا ہے۔

اس نے کہا  ’پاکستان‘ گاؤں بذات خود ہمارے لیے مسُلہ بنا ہوا ہے، ہمیں ’پاکستان‘ گاؤں  سے منسوب کر کے نہ پکارا جائے، بس یہی ہمارا مطالبہ ہے۔

مقامی سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ بھی گاؤں کے باسیوں کے جذبات کو سمجھ رہے ہیں اور ان کی بھر پور کوشش ہے کہ گاؤں کا نام جلد از جلد تبدیل ہوجائے۔

سرکل آفیسر ناندان کمار کا کہنا ہے کہ گاؤں کے باسیوں نے نام تبدیلی کے حوالے سے درخواست دے رکھی ہے، ہم اس درخواست کو سینیئر اہلکاروں کو بھیج رہے ہیں تاکہ اس معاملے پر جلد از جلد فیصلہ ہوسکے۔

پرنئی ضلع کے مجسٹریٹ راہول کمار کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے ابھی تک کوئی درخواست نہیں ملی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا  اس حوالے سے درخواست موصول ہونے کے بعد ہی وہ اس معاملے پر طے شدہ طریقہ کار کے مطابق فیصلہ کرینگے۔

مقامی رکن پارلیمنٹ سنتوش کمار نے کہا کہ نام کی تبدیلی کے حوالے سے وہ گاؤں والوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

دیہاتیوں کا کہنا ہے ایک موقع پر ’پاکستان‘ گاؤں دونوں ہمسائیہ ممالک کے شہریوں کے مابین محبت اور پیار کی علامت سمجھا جاتا تھا، تاہم اس وقت گاؤں کے نام کی وجہ سے ان کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کیا جارہا ہے اور انہیں شبہات کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق  تقسیم ہند سے قبل یہ  علاقہ بنگال کا اسلام پور ضلع کہلاتا تھا۔ مسلمانوں کی بنگلہ دیش ہجرت کے بعد گاؤں والوں نے ان کی یاد میں اس کا نام ’پاکستان‘ رکھا۔

ہجرت سے قبل مسلمانوں نے اپنی جائیدادیں مقامی ہندؤں کے حوالے کیں تھیں۔ مقامی ہندؤں نے اپنے گاؤں کو پاکستان کا نام دیکر ان سے محبت کا اظہار کیا تھا۔ لیکن اب یہ تاریخی گاؤں لوگوں کی پادوں سے جلد ہی ختم ہوجائیگا۔

%d bloggers like this: