اپریل 30, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ٹرانسمیشن لاسز پر قابو پانے میں ناکام رہیں، نیپرا رپورٹ

نیپرا رپورٹ میں کہا گیاہے کہ کاسا 1000 منصوبے سے درآمد کی جانیوالی بجلی مقامی بجلی سے مہنگی ہوگی،کاسا 1000 منصوبے کے ذریعے درآمد کی جانیوالی بجلی موسم سرما میں دستیاب نہیں ہوگی۔

اسلام آباد: نیپرا نےسٹیٹ آف آرٹ انڈسٹری رپورٹ دوہزار اٹھارہ جاری کردی ہے جس میں کاسا 1000 کو عوام کےلیے مہنگا اور ناقابل عمل منصوبہ قرار دیدیا ہے۔

نیپرا رپورٹ میں کہا گیاہے کہ کاسا 1000 منصوبے سے درآمد کی جانیوالی بجلی مقامی بجلی سے مہنگی ہوگی،کاسا 1000 منصوبے کے ذریعے درآمد کی جانیوالی بجلی موسم سرما میں دستیاب نہیں ہوگی۔

نیپرا نے خراب کارکردگی والے جینکوز کے لائسنسز کی تجدید نہ کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ خراب کارکردگی والے جینکوز مطلوبہ مقدار میں بجلی کی پیداوار میں ناکام رہیں۔

نیپرا نے نیب کی کارکردگی پر بھی سوالات کھڑے کردئیے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ نیب کی جانب سے نیپرا افسران پر دباو ڈالنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئیے،

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ نیپرا کے دائرہ کار میں آنیوالے معاملات میں نیب مداخلت نہیں کرسکتا،بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ٹرانسمیشن لاسز پر قابو پانے میں ناکام رہی ہیں۔

نیپرا کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹریبیوشن لاسز میں پیسکو 38 اعشاریہ 11 فیصد لاسز کیساتھ پہلے نمبر پر رہی،سیپکو لاسز میں دوسرے نمبر پر رہی سیپکو کے 36 اعشاریہ 67فیصد لاسز رہے۔

اسی طرح رپورٹ میں آئیسکوکی کارکردگی تمام ڈسکوز کے مقابلے میں اچھی رہی،بجلی تقیسم کار کمپنیوں کے ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹریبیوشن لاسز میں صفر اعشاریہ 36فیصد اضافہ ہوا ہے۔

پاور ڈسٹری بیوشن سسٹم میں خرابیوں کی وجہ سے سرکلر ڈیٹ بڑھ کر ایک ہزار ارب روپے تک پہنچ گیاہے۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت تسلی بخش کارکردگی نہ دکھانے والے جینکوز کو بند کرنے کا جلد فیصلہ کرے،

کے الیکٹرک انتظامیہ 2 ملین سے زائد صارفین کو بہتر سہولیات دینے میں ناکام رہی ہے،رپورٹ میں ہدایت کی گئی ہے کہ کے الیکٹرک انتطامیہ صارفین کو بہتر سہولیات دینے کیلئے اقدامات کرے۔

نیپرا رپورٹ کے مطابق بجلی پیداواری صلاحیت میں ا ضافے کے بغیر کراچی میں بجلی کی صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی،2018 میں بجلی کی پیداوارمیں 43فیصد اضافہ اور ترسیلی نظام میں 20 فیصد بہتری پائی گئی۔

جامشورو پاور کمپنی سے بجلی کی پیداوار 27 فیصد کم رہی، این ٹی ڈی سی کی جانب سے منصوبوں کی بروقت تکمیل نہ ہونے سے قومی خزانے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

این ٹی ڈی سی حکام کی سست روی کے باعث بیشتر منصوبے پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکے،تقسیم کار کمپنیوں میں پاور ٹرانسفارمرزکی خرابی کے باعث اوورلوڈنگ کے مسائل رہے۔

رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ بجلی تقسیم کار کمپنیاں اوور لوڈڈ ٹرانسفارمرز کو اپ گریڈ کرنے میں بھی ناکام رہیں۔ سال 2016۔2017 کے مقابلے میں سال2017۔2018 میں رکوری میں کمی ہوئی ہے۔

سال 2016۔17 میں ریکوری 92 اعشاریہ 65فیصد رہی،سال 2017۔18 میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی ریکوری 87 اعشاریہ 71فیصد رہی۔

نیپرا نے سفارش کی ہے کہ وفاقی حکومت پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنیوالوں کی حوصلہ افزائی کرے۔

%d bloggers like this: