انور خان سیٹھاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیپلزپارٹی کی حکومت (وفاق میں ہو یا کسی صوبے میں) کے خلاف اداروں اور میڈیا کی خودساختہ سازشی من گھڑت اور بے بنیاد دشمنی کوئی نئی بات نہیں یہ نہ رکنے والا سلسلہ پانچ دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط چلا آرہا ہے۔
پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف ریمارکس دے کر اور روڑے اٹکا کر یا میڈیا ٹرائل کرکے سلیکٹڈ و کٹھ پتلیوں کی نااہلی چھپانا اور اُن کی وجہ سے ہونے والی تباہی کو چھپانا اور انکی کی گئی کرپشن پر پردہ دینے کیلئے قوم کو پیپلزپارٹی کے خلاف بھڑکانا اور پاکستان کے سادہ لوح عوام کو ٹرک کے بتی کے پیچھے لگانا بھی کوئی نئی بات نہیں۔
دو ہزار تیرہ میں خیبر پختون خواہ میں تحریک انصاف نامی نااہلوں کے ٹولے کی حکومت ہے آٹھ سال گزر گئے کوئی ایک بھی ہسپتال نہیں بنا کوئی ایک یونیورسٹی نہیں بنی کوئی ایک کالج نہیں بنا اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے مکمل بااختیار ہیں کوئی ایک بھی ایسا پروگرام نہیں لایا گیا جو صوبے کے عوام کیلئے سکھ کا سانس لینے میں مدد دے سکے،
دو ہزار تیرہ سے جتنے بھی منصوبے پختون خواہ حکومت نے شروع کئے وہ قومی خزانے پر ہائیڈروجن بم بن گرے کوئی ایک منصوبہ بھی مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا اور آئے روز اس منصوبے کی تکمیل کیلئے خزانے سے اربوں روپے جاری کئے جارہے ہیں۔
دو ہزار تیرہ سے پختون خواہ حکومت نے جتنے پروجیکٹ بھی شروع کئے وہ تمام کے تمام پروگرام کرپشن کی بھینٹ چڑھے اور منصوبے اسکینڈلز میں تبدیلی ہوئے جیسا کہ مالم جبہ اسکینڈل بلین ٹری سونامی اسکینڈل سمیت درجنوں اور بھی اسکینڈلز سامنے آئے ہیں اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا میگا کرپشن اسکینڈل پشاور بی آر ٹی جسے آٹھ ارب روپے میں مکمل کرنے کے دعوے کرنے والے ارسطو کے دعوے صرف گفتار کے غازی ہی ثابت ہوئے اور پشاور بی آر ٹی 125 ارب روپے سے تجاوز کرنے کے باوجود بھی مکمل نہ ہو سکا اور وہ بھی نیازی سرکار کے میگا کرپشن اسکینڈلز میں شامل ہے،
یہ تو وہ پروجیکٹ ہیں جن میں بیتہاشہ کرپشن کی گئی جنہیں تحریک انصاف کی پختون خواہ حکومت نے شروع کیا اس کے علاوہ پختون خواہ میں مافیا کا ساتھ دینا اور انکی سرکاری سرپرستی کرنے کے سینکڑوں واقعات اور اسکینڈلز ہیں جیسا کہ قوم کو سننے کو مافیا ٹمبر مافیا نے پختون خواہ کے درختوں کے ساتھ کیسا حشر کیا پختون خواہ سے اربوں روپے مالیت کے قیمتی اور نایاب نسل کے درخت کاٹ کر باہر ممالک لے جانے کے انکشافات بھی ہوئے جس میں جہانگیر ترین کا نام سر فہرست رہا اور پختون خواہ کے پہاڑوں سے قیمتی و نایاب اور مہنگے ترین پتھر بھی باہر ممالک سمگل کئے گئے انکے پیچھے بھی وہی محرکات تھے جو ٹمبر مافیا کے سرغنہ اور سہولت کار تھے۔
آج تک کسی عدالت کے نوٹس نہیں لیا کسی احتسابی ادارے نے ریفرنس دائر کرنے کی زحمت نہیں کی کالم نویسوں نے لکھنے کی زحمت نہیں کی اینکرز نے پروگرام کرنے کی جرأت نہیں کی الیکٹرانک میڈیا نے ہیڈ لائن بنانے اور نیازی کی پختون خواہ سرکار اور اسکے فرنٹ مینوں کا مکروہ چہرہ دنیا کو دکھانے کی زحمت نہیں کی۔
نیازی کی کرپٹ پختون خواہ حکومت کے جتنے کرپشن کیسز سامنے آئے اگر انکا تخمینہ لگایا جائے تو یہ کم از کم پانچ سو ارب روپے سے زائد کے اسکینڈلز بنتے ہیں لیکن مجال ہے کسی نے اس پر کیسز بنانا تو دور کی بات صرف بات تک کرنے کی زحمت بھی نہیں کی۔
ایک صوبے خیبر پختون خواہ کی کامیاب تباہی کی ریہرسل کے بعد تحریک انصاف نامی کرپٹوں اور نااہلوں کے ٹولے کو پاکستان پر مسلط کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ عہد کیا گیا کہ پاکستان کو مجاہدین کے نام پر دہشت گردوں کا مرکز بنانا ہے مضبوط معیشت کا ستیا ناس کرنا ہے عالمی سطح پر پاکستان کی مضبوطی کو متاثر کرنا ہے پاکستان کے مضبوط اداروں کو تباہ کرنا ہے پاکستان کے خوشحال عوام کو برباد کرنا ہے پاکستان کے پَھلتے پُھولتے مستقبل کو تاریک کرنا ہے پاکستان کے ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات کو برباد کرنا ہے پاکستان کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی کرانی ہے اور کرپشن کا بازار گرم کرکے ہزاروں اربوں روپے قرضہ لیکر اور انہیں ہڑپ کرکے قوم کو معاشی ابدی موت سلانے کیلئے پاکستان کے کرپٹ عناصر مافیا کے سرغنہ باولے کتوں کی طرح خزانہ لوٹنے والے شرپسندوں کو ملک و قوم کی تباہی و بربادی کیلئے الیکشن 2018 میں وفاقی حکومت سمیت پھر سے خیبر پختون خواہ پنجاب اور بلوچستان پر مسلط کیا گیا تاکہ اپنے مذموم عزائم اور قوم کو تباہ کرنے کے مقاصد میں کامیاب ہو سکیں۔
الیکشن 2018 کے بعد جب سے نااہل نیازی سرکار قوم پر مسلط کی گئی ہے اسی دن سے آج دن تک کوئی ایک ایسی گھڑی نہیں جس میں قوم کیلئے خوشی کی خبر آئی ہو سکھ کا سانس لینے کی نوید آئی ہو ہر گزرتا دن قوم کیلئے عذاب بنتا جارہا ہے ہر گھڑی قوم پر قہر بن کر گر رہی ہے ہر گزرتا لمحہ قوم مررہی ہے۔
سلیکٹرز کے پلان کے مطابق مافیا نواز حکومت جب سے آئی ہے غریب غریب تر ہوتا جارہا ہے امیر امیر ترین ہوتا جارہا ہے ظالم دندناتے پھر رہے ہیں مظلوموں کا کوئی پرسان حال نہیں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں مہنگائی بیروزگاری لاقانونیت بدامنی بدزبانی کرپشن اور پریشانی کے مارے اور ستائے عوام خود سوزی کرنے پر مجبور ہیں غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں،
پینسٹھ فیصد زراعت پہ انحصار کرنے والا زرعی ملک ایک تو زکات اور وہ بھی چاول کی شکل میں لے رہا ہے صدر زرداری کا ایکسپورٹ کرنے والا پاکستان آج گندم چاول دالیں چینی اور بہت ساری اشیائے خورد و نوش امپورٹ کررہا ہے 105 روپے والا ڈالر آج 172 روپے تک پہنچ چکا ہے چودہ ہزار ارب روپے سے زائد قرضہ لیا گیا بجلی گیس کھادوں اشیاء خورد و نوش پٹرولیم مصنوعات سمیت تمام چیزوں پر کھربوں روپے کے زائد ٹیکسز لگائے گئے پھر بھی پاکستان تباہی و بربادی کی جانب گامزن ہے جس کی اصل وجہ مافیا نواز حکومت کی بیتہاشہ بیتہاشہ بیتہاشہ کرپشن ہے جسکا کا بازار بغیر کسی وقفے کے جاری رہتا ہے۔
موجودہ نااہل سلیکٹڈ منافق ناجائز اور کرپٹ حکومت کا چھوٹے سے چھوٹا کرپشن اسکینڈلز کروڑوں میں نہیں بلکہ اربوں میں آتا ہے یہ تو حکومت کی موجودگی میں کیسز آرہے ہیں جب حکومت جائے گی اور آڈٹ ہوگا خدا جانے جانے کیا سے کیا نکلے گا اور قوم دیکھے گی انہیں چونا لگا کر جنہیں سلیکٹرز لاد کر لائے تھے انہوں نے ملک کا بیڑہ کیسے غرق کیا۔
آٹا چینی اسکینڈل میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار نے قوم کو 250 ارب روپے سے زائد کا انجیکشن لگایا پٹرولیم مصنوعات میں ندیم بابر نے قوم کو 330 ارب روپے کا چونا لگایا ادویات اسکینڈل میں رزاق داؤد نے 500 ارب روپے سے زائد کا چونا لگایا پنڈی رنگ روڈ پروجیکٹ میں زلفی بخاری اینڈ کمپنی نے 161 ارب روپے سے زائد کا ٹیکا لگایا ریلوے میں خسارے کے نام پر 50 سے زائد ارب روپے کا انجیکشن شیخ رشید نے لگایا اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن اسکینڈل کرونا کے عالمی ریلیف فنڈ میں 1800 ارب روپے کا غبن ہوا جسکا ریکارڈ آڈیٹر جنرل کے پاس بھی نہیں۔
چودہ ہزار ارب روپے سے زائد کا قرضہ لیا گیا اور جو کھربوں کے ٹیکسز لگائے گئے وہ الگ سے ہیں اتنی بڑی تباہی پر قومی خزانے کی بربادی پر نیب خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے بلکہ اپوزیشن کو گھسیٹ رہی ہے عدلیہ آلہ کار بنی ہوئی ہے چند ٹکوں کے پلاٹ لیکر قوم کے کھربوں روپے کی لوٹ مار پر خاموش ہے میڈیا کو مثبت رپورٹنگ کا حکم ہے وہ سکون سے بیٹھے خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں قوم بچاری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔
جتنا زور صدر زرداری فریال تالپور خورشید شاہ شرجیل میمن ڈاکٹر عاصم آغا سراج اور سینکڑوں پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے خلاف تحقیقات کرنے اور کیسز بنانے میں لگایا گیا اگر اسکا 05% بھی نیازی اینڈ کمپنی کے خلاف لگایا جائے تو چند دنوں میں 5000 ارب سے زائد کی رقم قومی خزانے میں ہوگی۔
اداروں کے سربراہان خدا کا خوف کرو غریبوں مظلوموں ہاریوں کسانوں تاجروں کی آہ خدا کا عرش ہلا دیتی ہے تمہیں تو نیست و نابود کر دے گی پاکستان سے تمہاری عزت ہے پاکستانی سے تمہاری شہرت ہے پاکستان سے تمہاری پاور ہے پاکستان نہیں تھا تمہاری کوئی حیثیت نہیں تھی پاکستان کی وجہ سے تم سب کو کچھ ہو یہ رہن سہن بن ٹھن حکم چلانا صرف پاکستان کی وجہ سے پاکستان ہے تو سب کچھ ہے۔
پاکستان کی حالت پر رحم کریں لوگوں کے حال پر ترس کھائیں لوگوں کی مشکلات میں اضافہ نہ کریں تم لوگوں پر رحم کرو گے خدا تم پر رحم کرے گا اور تم مولوی مشتاق بنو گے اسکا حشر تمہارے سامنے ہے اگر تم ایوب یحییٰ ضیاء اور مشرف بنو گے انکا حشر تمہارے سامنے ہے اگر افتخار چوہدری اور ثاقب نثار بنو گے انکا حشر تمہارے سامنے ہے اگر سیف الرحمن بنو گے اسکا حشر تمہارے سامنے ہیں یہ تمہارے پاس الحام الہی ہے باقی تمہارے پاس فرشتے نہیں آنے سمجھانے کیلئے جو کہ تمہارے ارد گرد ہو چکا اسے دیکھ کر اس سے سبق سیکھ کر کچھ ہوش کے ناخن لو،
پاکستان کیلئے سوچو سازشوں سے بعض آؤ شر پسند اور کرپٹ عناصر اور کالی بھیڑوں کا احتساب کرو اگر ایسا نہیں کرو گے مظلوموں اور صاف ستھرے لیڈران کا ناجائز ٹرائل کرو گے تو خدا کے ہاں دیر بھی نہیں اور اندھیر بھی نہیں۔
پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف ریمارکس دے کر اور روڑے اٹکا کر یا میڈیا ٹرائل کرکے سلیکٹڈ و کٹھ پتلیوں کی نااہلی چھپانا اور اُن کی وجہ سے ہونے والی تباہی کو چھپانا اور انکی کی گئی کرپشن پر پردہ دینے کیلئے قوم کو پیپلزپارٹی کے خلاف بھڑکانا اور پاکستان کے سادہ لوح عوام کو ٹرک کے بتی کے پیچھے لگانا بھی کوئی نئی بات نہیں۔
دو ہزار تیرہ میں خیبر پختون خواہ میں تحریک انصاف نامی نااہلوں کے ٹولے کی حکومت ہے آٹھ سال گزر گئے کوئی ایک بھی ہسپتال نہیں بنا کوئی ایک یونیورسٹی نہیں بنی کوئی ایک کالج نہیں بنا اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے مکمل بااختیار ہیں کوئی ایک بھی ایسا پروگرام نہیں لایا گیا جو صوبے کے عوام کیلئے سکھ کا سانس لینے میں مدد دے سکے،
دو ہزار تیرہ سے جتنے بھی منصوبے پختون خواہ حکومت نے شروع کئے وہ قومی خزانے پر ہائیڈروجن بم بن گرے کوئی ایک منصوبہ بھی مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا اور آئے روز اس منصوبے کی تکمیل کیلئے خزانے سے اربوں روپے جاری کئے جارہے ہیں۔
دو ہزار تیرہ سے پختون خواہ حکومت نے جتنے پروجیکٹ بھی شروع کئے وہ تمام کے تمام پروگرام کرپشن کی بھینٹ چڑھے اور منصوبے اسکینڈلز میں تبدیلی ہوئے جیسا کہ مالم جبہ اسکینڈل بلین ٹری سونامی اسکینڈل سمیت درجنوں اور بھی اسکینڈلز سامنے آئے ہیں اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا میگا کرپشن اسکینڈل پشاور بی آر ٹی جسے آٹھ ارب روپے میں مکمل کرنے کے دعوے کرنے والے ارسطو کے دعوے صرف گفتار کے غازی ہی ثابت ہوئے اور پشاور بی آر ٹی 125 ارب روپے سے تجاوز کرنے کے باوجود بھی مکمل نہ ہو سکا اور وہ بھی نیازی سرکار کے میگا کرپشن اسکینڈلز میں شامل ہے،
یہ تو وہ پروجیکٹ ہیں جن میں بیتہاشہ کرپشن کی گئی جنہیں تحریک انصاف کی پختون خواہ حکومت نے شروع کیا اس کے علاوہ پختون خواہ میں مافیا کا ساتھ دینا اور انکی سرکاری سرپرستی کرنے کے سینکڑوں واقعات اور اسکینڈلز ہیں جیسا کہ قوم کو سننے کو مافیا ٹمبر مافیا نے پختون خواہ کے درختوں کے ساتھ کیسا حشر کیا پختون خواہ سے اربوں روپے مالیت کے قیمتی اور نایاب نسل کے درخت کاٹ کر باہر ممالک لے جانے کے انکشافات بھی ہوئے جس میں جہانگیر ترین کا نام سر فہرست رہا اور پختون خواہ کے پہاڑوں سے قیمتی و نایاب اور مہنگے ترین پتھر بھی باہر ممالک سمگل کئے گئے انکے پیچھے بھی وہی محرکات تھے جو ٹمبر مافیا کے سرغنہ اور سہولت کار تھے۔
آج تک کسی عدالت کے نوٹس نہیں لیا کسی احتسابی ادارے نے ریفرنس دائر کرنے کی زحمت نہیں کی کالم نویسوں نے لکھنے کی زحمت نہیں کی اینکرز نے پروگرام کرنے کی جرأت نہیں کی الیکٹرانک میڈیا نے ہیڈ لائن بنانے اور نیازی کی پختون خواہ سرکار اور اسکے فرنٹ مینوں کا مکروہ چہرہ دنیا کو دکھانے کی زحمت نہیں کی۔
نیازی کی کرپٹ پختون خواہ حکومت کے جتنے کرپشن کیسز سامنے آئے اگر انکا تخمینہ لگایا جائے تو یہ کم از کم پانچ سو ارب روپے سے زائد کے اسکینڈلز بنتے ہیں لیکن مجال ہے کسی نے اس پر کیسز بنانا تو دور کی بات صرف بات تک کرنے کی زحمت بھی نہیں کی۔
ایک صوبے خیبر پختون خواہ کی کامیاب تباہی کی ریہرسل کے بعد تحریک انصاف نامی کرپٹوں اور نااہلوں کے ٹولے کو پاکستان پر مسلط کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ عہد کیا گیا کہ پاکستان کو مجاہدین کے نام پر دہشت گردوں کا مرکز بنانا ہے مضبوط معیشت کا ستیا ناس کرنا ہے عالمی سطح پر پاکستان کی مضبوطی کو متاثر کرنا ہے پاکستان کے مضبوط اداروں کو تباہ کرنا ہے پاکستان کے خوشحال عوام کو برباد کرنا ہے پاکستان کے پَھلتے پُھولتے مستقبل کو تاریک کرنا ہے پاکستان کے ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات کو برباد کرنا ہے پاکستان کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی کرانی ہے اور کرپشن کا بازار گرم کرکے ہزاروں اربوں روپے قرضہ لیکر اور انہیں ہڑپ کرکے قوم کو معاشی ابدی موت سلانے کیلئے پاکستان کے کرپٹ عناصر مافیا کے سرغنہ باولے کتوں کی طرح خزانہ لوٹنے والے شرپسندوں کو ملک و قوم کی تباہی و بربادی کیلئے الیکشن 2018 میں وفاقی حکومت سمیت پھر سے خیبر پختون خواہ پنجاب اور بلوچستان پر مسلط کیا گیا تاکہ اپنے مذموم عزائم اور قوم کو تباہ کرنے کے مقاصد میں کامیاب ہو سکیں۔
الیکشن 2018 کے بعد جب سے نااہل نیازی سرکار قوم پر مسلط کی گئی ہے اسی دن سے آج دن تک کوئی ایک ایسی گھڑی نہیں جس میں قوم کیلئے خوشی کی خبر آئی ہو سکھ کا سانس لینے کی نوید آئی ہو ہر گزرتا دن قوم کیلئے عذاب بنتا جارہا ہے ہر گھڑی قوم پر قہر بن کر گر رہی ہے ہر گزرتا لمحہ قوم مررہی ہے۔
سلیکٹرز کے پلان کے مطابق مافیا نواز حکومت جب سے آئی ہے غریب غریب تر ہوتا جارہا ہے امیر امیر ترین ہوتا جارہا ہے ظالم دندناتے پھر رہے ہیں مظلوموں کا کوئی پرسان حال نہیں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں مہنگائی بیروزگاری لاقانونیت بدامنی بدزبانی کرپشن اور پریشانی کے مارے اور ستائے عوام خود سوزی کرنے پر مجبور ہیں غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں،
پینسٹھ فیصد زراعت پہ انحصار کرنے والا زرعی ملک ایک تو زکات اور وہ بھی چاول کی شکل میں لے رہا ہے صدر زرداری کا ایکسپورٹ کرنے والا پاکستان آج گندم چاول دالیں چینی اور بہت ساری اشیائے خورد و نوش امپورٹ کررہا ہے 105 روپے والا ڈالر آج 172 روپے تک پہنچ چکا ہے چودہ ہزار ارب روپے سے زائد قرضہ لیا گیا بجلی گیس کھادوں اشیاء خورد و نوش پٹرولیم مصنوعات سمیت تمام چیزوں پر کھربوں روپے کے زائد ٹیکسز لگائے گئے پھر بھی پاکستان تباہی و بربادی کی جانب گامزن ہے جس کی اصل وجہ مافیا نواز حکومت کی بیتہاشہ بیتہاشہ بیتہاشہ کرپشن ہے جسکا کا بازار بغیر کسی وقفے کے جاری رہتا ہے۔
موجودہ نااہل سلیکٹڈ منافق ناجائز اور کرپٹ حکومت کا چھوٹے سے چھوٹا کرپشن اسکینڈلز کروڑوں میں نہیں بلکہ اربوں میں آتا ہے یہ تو حکومت کی موجودگی میں کیسز آرہے ہیں جب حکومت جائے گی اور آڈٹ ہوگا خدا جانے جانے کیا سے کیا نکلے گا اور قوم دیکھے گی انہیں چونا لگا کر جنہیں سلیکٹرز لاد کر لائے تھے انہوں نے ملک کا بیڑہ کیسے غرق کیا۔
آٹا چینی اسکینڈل میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار نے قوم کو 250 ارب روپے سے زائد کا انجیکشن لگایا پٹرولیم مصنوعات میں ندیم بابر نے قوم کو 330 ارب روپے کا چونا لگایا ادویات اسکینڈل میں رزاق داؤد نے 500 ارب روپے سے زائد کا چونا لگایا پنڈی رنگ روڈ پروجیکٹ میں زلفی بخاری اینڈ کمپنی نے 161 ارب روپے سے زائد کا ٹیکا لگایا ریلوے میں خسارے کے نام پر 50 سے زائد ارب روپے کا انجیکشن شیخ رشید نے لگایا اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن اسکینڈل کرونا کے عالمی ریلیف فنڈ میں 1800 ارب روپے کا غبن ہوا جسکا ریکارڈ آڈیٹر جنرل کے پاس بھی نہیں۔
چودہ ہزار ارب روپے سے زائد کا قرضہ لیا گیا اور جو کھربوں کے ٹیکسز لگائے گئے وہ الگ سے ہیں اتنی بڑی تباہی پر قومی خزانے کی بربادی پر نیب خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے بلکہ اپوزیشن کو گھسیٹ رہی ہے عدلیہ آلہ کار بنی ہوئی ہے چند ٹکوں کے پلاٹ لیکر قوم کے کھربوں روپے کی لوٹ مار پر خاموش ہے میڈیا کو مثبت رپورٹنگ کا حکم ہے وہ سکون سے بیٹھے خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں قوم بچاری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔
جتنا زور صدر زرداری فریال تالپور خورشید شاہ شرجیل میمن ڈاکٹر عاصم آغا سراج اور سینکڑوں پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے خلاف تحقیقات کرنے اور کیسز بنانے میں لگایا گیا اگر اسکا 05% بھی نیازی اینڈ کمپنی کے خلاف لگایا جائے تو چند دنوں میں 5000 ارب سے زائد کی رقم قومی خزانے میں ہوگی۔
اداروں کے سربراہان خدا کا خوف کرو غریبوں مظلوموں ہاریوں کسانوں تاجروں کی آہ خدا کا عرش ہلا دیتی ہے تمہیں تو نیست و نابود کر دے گی پاکستان سے تمہاری عزت ہے پاکستانی سے تمہاری شہرت ہے پاکستان سے تمہاری پاور ہے پاکستان نہیں تھا تمہاری کوئی حیثیت نہیں تھی پاکستان کی وجہ سے تم سب کو کچھ ہو یہ رہن سہن بن ٹھن حکم چلانا صرف پاکستان کی وجہ سے پاکستان ہے تو سب کچھ ہے۔
پاکستان کی حالت پر رحم کریں لوگوں کے حال پر ترس کھائیں لوگوں کی مشکلات میں اضافہ نہ کریں تم لوگوں پر رحم کرو گے خدا تم پر رحم کرے گا اور تم مولوی مشتاق بنو گے اسکا حشر تمہارے سامنے ہے اگر تم ایوب یحییٰ ضیاء اور مشرف بنو گے انکا حشر تمہارے سامنے ہے اگر افتخار چوہدری اور ثاقب نثار بنو گے انکا حشر تمہارے سامنے ہے اگر سیف الرحمن بنو گے اسکا حشر تمہارے سامنے ہیں یہ تمہارے پاس الحام الہی ہے باقی تمہارے پاس فرشتے نہیں آنے سمجھانے کیلئے جو کہ تمہارے ارد گرد ہو چکا اسے دیکھ کر اس سے سبق سیکھ کر کچھ ہوش کے ناخن لو،
پاکستان کیلئے سوچو سازشوں سے بعض آؤ شر پسند اور کرپٹ عناصر اور کالی بھیڑوں کا احتساب کرو اگر ایسا نہیں کرو گے مظلوموں اور صاف ستھرے لیڈران کا ناجائز ٹرائل کرو گے تو خدا کے ہاں دیر بھی نہیں اور اندھیر بھی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید
مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی ۔۔۔انور خان سیٹھاری
پی ٹی وی کے قبرستان کا نیا ’’گورکن‘‘ ۔۔۔حیدر جاوید سید
پاکستان کی تباہی میں عدلیہ کا کردار ۔۔۔انور خان سیٹھاری
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ