مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستان کی تباہی میں عدلیہ کا کردار ۔۔۔انور خان سیٹھاری

اگر عدالتی سسٹم کام نہ کرے تو کوئی بھی سسٹم نہیں چل سکتا اور عدلیہ کے ذمہ سب سے اہم کام انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوتا ہے کیونکہ انصاف کے بغیر دنیا نہیں چل سکتی بادشاہت ہو ریاست ہو یا ملکی نظام ہو۔

انور خان سیٹھاری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بادشاہی سسٹم ہو ریاستی سسٹم ہو یا ملکی نظام اسے چلانے کیلئے قوانین کا ہونا ضروری ہے کیونکہ قانون کے بغیر کوئی بھی سسٹم ایک منٹ کیلئے بھی نہیں چل سکتا۔

قانون کے نفاذ کیلئے متعلقہ ادارے وجود میں لائے جاتے ہیں کیونکہ اداروں کے بغیر قانون کسی کام نہیں اور اداروں کے بغیر قانون نافذ کرنا ممکن ہی نہیں۔

جمہوری نظام میں قانون بنانے کا سب سے بڑا ادارہ پارلیمنٹ ہوتا ہے پارلیمنٹ قانون بناتی ہے انصاف میں رکاوٹ سسٹم میں رکاوٹ یا کسی بھی رکاوٹ سے نمٹنے کیلئے پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے اور باقی ادارے اپنے دائرہ اختیار کے مطابق عمل در آمد ممکن بنا کر اسکے ثمرات ہر عام و خاص کی دہلیز تک پہنچانے کے ذمہدار ہوتے ہیں ان میں عدلیہ کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے۔

ہر معاملہ اپنے متعلقہ اداروں سے ہوتا ہوا پراسیس اور پروسیجرز کے بعد عدلیہ کے پاس ہی آتا ہے تو اس لئے قانون کے نفاذ میں عدلیہ فرنٹ لائن کی کردار سمجھی جاتی ہے۔

اگر عدالتی سسٹم کام نہ کرے تو کوئی بھی سسٹم نہیں چل سکتا اور عدلیہ کے ذمہ سب سے اہم کام انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوتا ہے کیونکہ انصاف کے بغیر دنیا نہیں چل سکتی بادشاہت ہو ریاست ہو یا ملکی نظام ہو۔

انصاف ظالم کو جکڑتا ہے مظلوم کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے تفریق نہیں ہوتی اور نہ ہی کسی غریب مظلوم کی آہ بھری بدعا کی وجہ سے قومیں تباہ ہوتیں ہیں۔

انصاف فراہم کرنے کے متعلق ہزاروں اقوال ہیں انصاف فراہم کرنے والا زاہد و متقی سے عالم و پرہیزگار سے حتی کہ پوری دنیا کے انسانوں میں بہتر سمجھا جاتا ہے۔

انصاف سے قومیں ترقی کرتی ہیں انصاف سے ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے انصاف سے غربت جاتی ہے انصاف سے ہی ہر عام و خاص برابری کی زندگی گزارتا ہے انصاف سے ہی دنیا و آخرت کی کامیابی و بہتری وابسطہ ہے۔

موجودہ حالات میں جہاں انصاف کی بات ہوتی ہے وہاں مغرب کے قصے سنائے جاتے ہیں یورپ کی مثالیں دی جاتیں انکی ترقی کا راز بھی انصاف ہی کہلایا جاتا ہے۔

اگر آپ اسٹڈی کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یورپی قوانین اسلامی قوانین کے مطابق بنائے گئے ہیں کیونکہ اسلام واحد مذہب ہے جو ہر جاندار کو بالخصوص انسانوں کو ایسا نظام و قانون دیتا ہے جسکا تصور ہی نہیں اور اسلام کسی کی بھی حق تلفی نہیں کرتا انصاف کے تقاضے برابری کے ساتھ پورے کرتا ہے اس لئے دنیا کا نظام اسلامی طرز پر بنایا جاتا ہے تاکہ انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

لیکن پاکستان میں ایسا بلکل نہیں ہوتا کیونکہ یہاں کا نظام اس دور حاضر میں بھی دنیا سے مختلف ہے۔

آپ کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ مطلع کیا جاتا ہے پاکستان میں ہر ظلم جبر کرپشن سمیت تمام بربادی و تباہی کی جڑ ہماری عدلیہ ہے۔

آپ کو زیادہ دور نہیں لے جاتا لیکن اُس فیصلے سے ہی شروع کرتا ہوں جس فیصلے سے پاکستان کی تباہی شروع ہوئی پاکستان دنیا میں تنہا ہوا پاکستان کی جگ ہنسائی کا سبب بنا پاکستان کے عوام کی بربادی کی وجہ بنا مظلوم عوام کے سر سے آسرا چھینا گیا غریبوں کی آواز دبانے کی کوشش کی گئی ہاریوں کی کا مستقبل تاریک کرنے کی کوشش گئی مزدوروں کے سر سے حق کا کردار چھینا گیا۔

پاکستان میں مافیا کو دعوت دینے کے ساتھ ساتھ مضبوط بھی کیا گیا غیر جمہوری قوتوں کا راستہ ہموار کیا گیا اور اسی فیصلے کی نحوست کے اثرات آج تک جانے کا نام نہیں لے رہے وہ فیصلہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کا فیصلہ تھا۔

وہ دن اور آج کا دن پاکستان تباہی و بربادی میں بحرانوں و تنہائی میں مہنگائی و بیروزگاری میں لاقانونیت و بدامنی میں ظلم و بربریت میں لسانیت و صوبائیت میں آگے بڑھتا ہی جارہی ہے ختم ہونے اور پیچھے ہٹنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔

پاکستان اسٹیبلشمنٹ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پہ جب بھی ناچے گی رقاصائیں ججز کو ہی بنائے گی اور پلیٹ فارم صرف عدلیہ کا ہی استعمال کرے گی اس کے علاوہ انکے پاس کوئی چارہ نہیں۔

مثال کے طور پر جب بھی مارشلاء لگایا جاتا ہے سب سے پہلے عدلیہ سے قبول کرایا جاتا ہے جب بھی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے ہوتی ہیں اسی عدلیہ کے ذریعے اہلوں کو نااہل کیا جاتا ہے جب بھی مذموم مقاصد پورے کرنے ہوں انہیں ججز کا استعمال کیا جاتا ہے تاریخ میں کوئی ایسا جج آیا ہی نہیں جو ان سازشی عناصر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرے اور قانون کے مطابق فیصلے کرے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کی خاطر ڈٹ جائے۔

الیکشن 2008 میں جمہور کی منشاء نے پاکستان پیپلزپارٹی کو منتخب کیا اور ایک بار پھر اپنی خدمت کرنے کا موقع دیا۔

جیسے ہی پیپلزپارٹی اقتدار میں آئی پاکستان ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا معیشت تباہ دہشت گردی عروج پر اندرونی و بیرونی خطرات تھے اکبر خان بگٹی کی شہادت کو لیکر بلوچ ناراض تھے آزادی کے نعرے لگا رہے تھے محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت پر سندھیوں سمیت ہر پاکستانی غم و غصے میں تھا سندھی تو سندھو دیش کا نعرہ لگا رہے تھے۔

مشرف کے مارشلاء کی وجہ سے ہمارے فوجی جوان وردی پہن کر بازار نہیں جاسکتے تھے فوج کی نفرت شدت اختیار کرتی جارہی تھی تو پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلی ظرف اعلی کردار اعلی اخلاق باصلاحیت و پالیسی میکر قیادت نے زبردست فیصلے کیئے تمام مسائل اور کم وسائل کے باوجود ملک و قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کیئے ہوئے تھے۔

اسی اثناء میں عدلیہ بحالی تحریک شروع ہوئی جو اصل میں سازش تھی کیونکہ افتخار چوہدری ایک سازش کے تحت لایا جارہا تھا جس نے بطور چیف جسٹس پیپلزپارٹی کی حکومت کو ناکام بنانے کیلئے ملک و قوم کو ترقی و خوشحالی کی راہ سے ہٹانے کیلئے کردار ادا کرنا تھا جو اصل میں اسٹیبلشمنٹ کا مین مہرہ بھی تھا۔

افتخار چوہدری جیسے ہی بحال ہوا پھر سے سازشوں کا دور شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے پورے پاکستان کو پورے سسٹم کو اپنے لپیٹ میں لیا جس کے خمیازے قوم کئی دہائیوں تک بھگتے گی۔

ازخود نوٹس مشین چلائی پیپلزپارٹی کی حکومت کو ناکام بنانے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کیئے وزراء بجائے کام کرتے روزانہ پیشیاں بھگتنے کی دوڑ میں لگے رہے کئی وفاقی وزراء کو تو جیل بھی بھیج دیا گیا وفاقی وزیر مذہبی اور حامد سعید کاظمی جسکی مثال بھی ہیں۔

رینٹل پاور ایک ایسا پروجیکٹ تھا جو قوم کو اندھیروں سے نکالنے والا تھا اور وہ بھی عدلیہ کے نشانے پر آتے اور سازش میں شامل ہوتے ہوئے ختم ہوا بلکہ یوں کہیں قوم کو اندھیروں کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔

یہ تو بڑے پروجیکٹ تھے جو ہماری نام نہاد اعلی عدلیہ کو ایک آنکھ نہ بھائے بلکہ چھوٹے چھوٹے معاملات میں بھی حکومت کو پریشان کرنے اور ترقی سے توجہ ہٹانے کیلئے ایسے نوٹس لیئے جاتے تھے قوم آج تک حیران و پریشان ہے۔

ایک بوتل شراب برآمد پر ازخود نوٹس لاپتہ افراد کے معاملے پر ازخود نوٹس سموسوں اور پکوڑوں پہ ازخود نوٹس نوٹس ملیا تے ککھ نہ ہلیا پہ نوٹس میمو گیٹ سکینڈل سمیت ہر سازش پر ہماری اعلی عدلیہ ایسے ناچی کہ انجمن اور نرگس بھی حیران ہیں اور ججز کے کردار پر تو وینا ملک بھی شرمندہ ہے۔

ان ساری سازشوں کے باوجود ہر سطح پر ہر معاملے پر ہر محکمے کو ہر صوبے کو ہر ادارے کو مضبوط و مستحکم بنایا گیا جو پیپلزپارٹی کی حکومت کا قیادت کا ایسا کارنامہ ہے جو تاقیامت قوم ممنون رہے گی۔

الیکشن 2013 میں ن لیگی کی حکومت آئی اور دھاندلی کے رونے دھونے شروع ہوئے جو کہ سازش کا پتہ تھا وہ ایسا چلا کہ جہاں حکومت کو ناکوں چنے چبوائے گئے وہاں قوم کی تباہی کا ٹھیکہ لینے والی عدلیہ ثاقب نثار کی شکل میں خوب رقص کیا۔

پاناما جو کہ ایک عالمی سازش تھی جو لیکر پاکستانی عدلیہ نے قوم کو ٹرک کی بجائے ٹرین کی بتی کے پیچھے لگایا اور میاں نواز شریف کو نااہل کیا جیل بھیجا اور بغیر کسی وقفے کے یا موقع ہاتھ سے جانے دینے کے سازش کا اور ملک و قوم کی تباہی کا سلسلہ بدستور جاری رکھا۔

الیکشن 2018 یہ پاکستان کی تاریخ کا واحد الیکشن ہے جس میں ایک ادارے نے نہیں بلکہ کئی اداروں نے ملکر سازش کی جس میں سپریم کورٹ اور فوج فرنٹ لائن پہ تھے ایک ایسی پارٹی کو دھاندلی کے ذریعے لائے جو سرے سے نااہل ہیں جو صرف گفتار کے غازی ہیں کردار انکے قریب سے بھی نہیں گزرا انہیں اس نہتی مظلوم غریب اور معصوم قوم پر مسلط کردیا گیا۔

انہیں لانے کے پیچھے سلیکٹرز کے مذموم مقاصد تھے جو ایسا نااہل اور کٹھ پتلی لانا ان کیلئے انتہائی ضروری تھا اور سلیکٹڈ اور اسکے مافیا کا پاور میں آنا بھی ضروری تھا کیونکہ انکے اپنے مذموم مقاصد تھے جو سوائے پاور میں آنے کے پورے نہیں ہوسکتے تھے۔

سلیکٹرز عالمی اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پر ناچتے ہوئے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے درپے تھے جبکہ سلیکٹڈ اور اسکے حواریوں کے قبضہ کیسز کرپشن کیسز قتل و بھتہ خوری کے کیسز تھے جو انکے گلے کی ہڈی بنے ہوئے تھے جنکا خاتمہ انکے لئے انتہائی ضروری تھا اور اسی اثناء میں سلیکٹرز اور سلیکٹڈ نے اتفاق کیا آپ ہمارے حکم کی تعمیل کریں ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے اور ہر دور کی طرح یہاں بھی مہرہ بنے گی سپریم کورٹ۔

اس لئے تحریک انصاف کے تمام کرپشن کیس چاہے فارن فنڈنگ ہو چاہے بلین ٹری ہو چاہے مالم جبہ ہو چاہے پاکستان کی تاریخ کا مہنگا اور کرپشن زدہ منصوبہ پشاور بی آر ٹی ہو جس میں ایک سو ارب روپے سے زائد کی کرپشن کی گئی ہے سب سے کلین چٹ سپریم کورٹ اور اسکی ماتحت عدالتیں دیئے جارہی ہیں۔

پس ثابت ہوا ہر سازش کا پاکستان کی تباہی کا ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی میں رکاوٹ کا مین مہرہ پہلے دن سے آج تک پاکستان کی سپریم کورٹ اور اسکی ماتحت عدالتیں ہی ہیں۔

انصاف مانگتے عدالتوں کے چکر لگاتے پیشیاں بھگتتے پاکستان کے مظلوم لوگ عدلیہ کی راہوں میں چلتے اور جیلوں کی چکیوں میں پستے مر گئے لیکن انصاف نہیں ملا۔

چالیس لاکھ سے زائد کیسز سپریم کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں پینڈنگ ہیں لیکن ججز ٹس سے مس ہوتے نظر ہی نہیں رہے اور نہ ہی انہیں شرم آتے دور دور تک نظر آرہی ہے۔

قوم انصاف کیلئے انکی طرف بلکل نہ اور نہ ہی یہ آپ کو انصاف دیں گے یہ ایک سازشی مہرہ ہیں جو آپ کے خلاف صرف سازش ہی کریں گے۔

اگر قوم میں جرآت ہے طاقت ہے اپنی ترقی و خوشحالی چاہتی ہے اپنی نسل کا مضبوط اور خوشحال مستقبل چاہتی ہے تو عدلیہ میں بیٹھیں کالی بھیڑیں ججز جو قوم کیلئے ہمارے مستقبل کیلئے ناسور بن چکے انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں،

اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو

پاکستان پائندہ باد۔

یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: