اظہرعباس
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کردہ ’ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ رپورٹ برائے سال 2019′ میں کہا گیا ہے کہ چین، سعودی عرب سے ملنے والی امداد اور عالمی مالیاتی فنڈ سے لیے گئے قرض سے فوری طور پر درپیش مسائل کے حل میں مدد ملنے کے باجود پاکستان کا معاشی بحران دور نہیں ہوسکا۔
گذشتہ ایک دہائی کے دوران پاکستان کے معاشی مسائل میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب اس کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو معاشی دیوالیہ پن کے راستے پر گامزن ہیں۔ پاکستان اور ایسے دیگر ممالک میں فرق یہ ہے کہ انکے معاشی مسائل کی وجہ معدنی وسائل کا فقدان یا پھر انکی جغرافیائی حیثیت ہے جبکہ پاکستان کا معاشی نظام تباہ کرنے میں آمریت بالخصوص پرویز مشرف اور ان سیاستدانوں کا ہاتھ ہے جو اگرچہ ابھی تک خود کو عوامی نمائندہ کہلاتے ہیں مگر درحقیقت آمریت کی جڑیں مضبوط کرنے کےلئے اپنی تمام توانائیاں صرف کرتے رہے۔
اب یاد کیجئے وزیراعظم شہباز شریف کا یہ بیان کہ ’’آئی ایم ایف وفد اسلام آباد میں بیٹھا ہماری ہر کتاب دیکھ رہا ہے اور ایک ایک دھیلے کی سبسڈی کی جانچ کررہا ہے، پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کی شرائط ماننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔‘‘
اگر آپ میرے گذشتہ کالم کو یاد کریں تو روتھ شیلڈز فیملی پر میں پہلے ہی تفصیل سے لکھ چکا ہوں۔ آئیے آپ کو اپنے گذشتہ کالم کا وہ حصہ دوبارہ پڑھنے کی زحمت دیں:
"ہاوس آف روتھ چائلڈز”
روتھ چائلڈز ایک طویل عرصے سے متنازعہ حیثیت کا حامل مالدار یہودی خاندان ہے اور سازشی تھیوریوں والے دنیا کو ان کے کنٹرول میں ہونا ثابت کرتے رہتے ہیں۔
روتھ چائلڈ کا دعویٰ ہے کہ وہ یہودی ہیں، جب کہ حقیقت میں ان کا تعلق خزریا نامی ملک سے ہے جو بحیرہ اسود اور بحیرہ کیسپین کے درمیان کی سرزمین پر قابض تھا۔ جو اب زیادہ تر جارجیا کا حصہ ہے۔ روتھ چالڈز کے یہودی ہونے کا دعویٰ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بادشاہ کی ہدایت پر خزاروں (خزریا کے مقامی باشندے) نے 740 عیسوی میں یہودی عقیدہ اختیار کیا، لیکن یقیناً اس حکم میں ان کے ایشیائی منگول جینز کو یہودیوں کے جینز میں تبدیل کرنا شامل نہیں تھا۔
آپ دیکھیں گے کہ آج دنیا میں تقریباً 90% لوگ جو خود کو یہودی کہتے ہیں درحقیقت خزر ہیں، عرف عام میں آپ انہیں اشکنازی یہودی کہہ سکتے ہیں۔ یہ لوگ دانستہ طور پر دنیا کے سامنے اپنے دعوے کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں کہ اسرائیل کی سرزمین پیدائشی طور پر ان کی ہے، جب کہ حقیقت میں ان کا اصل وطن جارجیا میں 800 میل سے زیادہ دور ہے۔ اسرائیل کا ہر وزیر اعظم اشکنازی یہودی رہا ہے۔
آج دنیا میں اشکنازی یہودیوں کا رہنما روتھ چائلڈز خاندان ہے۔ کہنے والے الزام لگاتے ہیں کہ روتھ چائلڈز نے جھوٹ، ہیرا پھیری اور قتل کے ذریعے یہ مقام حاصل کیا ہے۔ ان کی بلڈ لائن یورپ کے شاہی خاندانوں تک بھی پھیلی ہوئی ہے، اور درج ذیل خاندانی نام: Astor؛ بنڈی کولنز؛ ڈوپونٹ؛ فری مین؛ کینیڈی مورگن؛ اوپن ہائیمر؛ راک فیلر؛ ساسون; شِف؛ ٹافٹ اور وان ڈوئن انہی سے تعلق رکھتے ہیں۔
گولڈ اسمتھ خاندان جرمن یہودی نسل کا ایک خاندان ہے، جو اصل میں فرینکفرٹ کے ایم مین سے ہے، جو بینکنگ میں اپنی کامیابی کے لیے جانا جاتا ہے۔ 15ویں صدی میں شروع ہونے کے ساتھ، 1614 کی فیٹملچ بغاوت کے بعد اس خاندان کے زیادہ تر اراکین کو فرینکفرٹ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، اور وہ 18ویں صدی تک واپس نہیں جا سکے۔
یہ خاندان خاص طور پر روتھ چائلڈ خاندان، مینز کے بِشوف شیم خاندان، اور موناکو کے امیر ترین خاندانوں میں سے ایک بارٹولوم فیملی کے ساتھ جڑا ہوا تھا۔ Bischoffsheim اور Goldschmidt خاندانوں نے مشترکہ طور پر Bischoffsheim، Goldschmidt اور Cie بینک کا انتظام کیا، جسے بالآخر 1863 میں Banque de Crédit et de Dépôt des Pays-Bas میں ضم کر دیا گیا، جو BNP Paribas کا پیش خیمہ تھا۔
خاندان کی انگریزی شاخ نے اپنا نام گولڈسمتھ رکھ دیا، جس کا آغاز فرینک گولڈسمتھ (1878–1967) سے ہوا۔ اس کا سب سے مشہور 20 ویں صدی کا رکن ارب پتی جیمز گولڈ اسمتھ تھا۔ آج سب سے مشہور زیک گولڈ اسمتھ ہیں، جو رچمنڈ پارک کے ایم پی تھے۔
کچھ اندازہ ہوا کہ کچھ کٹھ پتلیوں کی تاریں کہاں تک جا رہی ہیں ؟
ایک غیر مستحکم اور انتشار زدہ پاکستان کسے سوٹ کرتا ہے ؟
1947 سے لے کر2018 ء تک پاکستان پر قرضوں کا بوجھ 29ہزار 800ارب روپے تھا جس میں عمران خان کی حکومت کے 36 ماہ میں 24 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، اس طرح مجموعی قرض 45 ہزار ارب روپے ہو گیا۔ عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تو یہ قرض 51ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا۔ اس وقت پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے سسک رہا ہے۔
گولڈ اسمتھ فیملی کے داماد کو ذہن میں رکھ کر سوچیں گے تو تمام سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔ مزید جواب چاہئیں تو چلیں جان پرکنز کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل دنیا کے مشہور معاشی قاتل جان پرکنز کی سوانح عمری Confessions of an Economic Hitman شائع ہوئی جس میں جان پرکنز نے یہ انکشاف کیا تھا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے عالمی مالیاتی ادارے پسماندہ ممالک کو قرضے دے کر اپنے جال میں پھنساتے ہیں اور اُن کی معیشتوں کو گروی رکھ لیتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے یہ مالیاتی ادارے ہٹ مین کے ذریعے پسماندہ ممالک کی لیڈرشپ کو قائل کرتے ہیں کہ وہ اپنے ملک میں معیشت کے حوالے سے عالمی مالیاتی اداروں سے بڑی رقوم قرض لیں تاکہ انہیں قرض کے بوجھ تلے دبایا جاسکے۔ جان پرکنز کے بقول یہ ادارے معاشی قاتلوں کا موثر آلہ ہیں جو قدرتی وسائل سے مالا مال پسماندہ ممالک کیلئے عالمی بینک، آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے بڑے قرضوں کا بندوبست کرتے ہیں۔ ان قرضوں کا ایک بڑا حصہ مغربی مشاورتی کمپنیوں کی کنسلٹنسی فیس کی مد میں ادا کردیا جاتا ہے اور پھر پاور ہائوس، انفراسٹرکچر اور انڈسٹریل پارک جیسے ترقیاتی منصوبے بھی مغربی کمپنیوں کو دے دیے جاتے ہیں جبکہ اِن قرضوں سے ہونے والی کرپشن بھی لوٹ کر واپس مغربی ممالک پہنچ جاتی ہے۔ اس طرح یہ پسماندہ ممالک قرضوں کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں جنہیں وہ ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ بالاخر اِن ممالک کو عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط ماننا پڑتی ہیں، پھر یہ ادارے ان ممالک کے حکمرانوں کو نادہندگی سے بچانے کیلئے قرضے ری اسٹرکچر کرنے کی تجویز دیتے ہیں اور اس طرح قرضوں کی ادائیگی کیلئے مزید نئے قرضے دے کر عالمی مالیاتی اداروں کو ان ممالک کی معیشت گروی رکھنے کا موقع مل جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں ان ممالک کے قدرتی وسائل، تیل، گیس اور معدنی ذخائر پر مغربی طاقتوں اور مالیاتی اداروں کی ملٹی نیشنل کمپنیاں کنٹرول حاصل کرلیتی ہیں جبکہ ان ممالک کو مغربی ممالک اپنے فوجی اڈوں کے قیام اور اُن کے راستے دفاعی اشیا کی آمد و رفت جیسے معاہدے کرنے پر بھی مجبور کرتے ہیں۔
کچھ اندازہ ہوا کہ عالمی ساہوکاروں نے پاکستان کو معاشی اور معاشرتی طور پر انتشار کا شکار کرنے کیلئے کس ہٹ مین کو میدان میں اتارا تھا ؟
داد دیجئے کہ اب تک اس نے اپنا کام بہت خوبی سے سر انجام دیا ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر