اپریل 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

انڈین میڈیا کو طوائف کیوں کہا گیا؟۔۔۔||گلزار احمد

گلزار احمد سرائیکی وسیب کے تاریخی شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ براڈ کاسٹر ہیں، وہ ایک عرصے سے مقامی اخبارات اور سوشل میڈیا پر تاریخ ، تہذیب و تمدن اور طرز معاشرت پر لکھتے چلے آرہے ہیں ، انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

انڈین میڈیا کو ۔۔PRESSTITUTES کیوں کہا گیا؟
پریسٹیٹیوٹ کا لفظ اصل میں کہیں ڈکشنری میں نہیں آتا لیکن جب بھارتی میڈیا کو پریسٹیٹیوٹ کہا گیا تو مجھے اس لفظ کا کھوج لگانے سے متعلق دلچسپی پیدا
ہوئی۔ presstitute اصل میں Prostitute کو سامنے رکھ کے ایجاد کیا گیا جس کا مطلب طوائف ہوتا ھے۔ اور انڈین میڈیا کو یہ کہ کر طوائف کا طعنہ دیا گیا۔ کہا جاتا ھے انڈیا کے میڈیا کو سب سے پہلے یہ نام تین چار سال پہلے جنرل وجے کمار سنگھ نے دیا۔ انہوں نے جبوتی میں کوئی پریس کانفرنس کی جسے انڈین میڈیا نے انکے مطابق غلط رپورٹ کیا ۔ اس کے بعد کچھ اور لوگوں نے بھی یہ کہنا شروع کر دیا کہ انڈین میڈیا کے لئیے یہ نام رکھنا بالکل درست ھے کیونکہ وہ درست خبروں کی بجاۓ اپنی راۓ خبروں میں شامل کر دیتے ہیں جو صحافتی اقدار کے خلاف ھے۔ انکو ذاتی پسند نا پسند کو بالاۓ طاق رکھ کر بالکل خالص خبریں دینی چاھیں جو کسی سیاسی۔مذھبی۔گروھی۔ یا ذاتی مفاد سے وابستہ خواہشات سے پاک ہوں۔ بھارتی لوگوں کا خیال تھا کہ انڈین میڈیا کسی بھی خبر کی تصدیق کے بغیر فوراً غلط نتیجہ اخذ کر لیتا ھے اور پھرغیر ذمہ دارانہ طور پر لوگوں پر الزام لگانا شروع کر دیتا ھے اس لئیے یہ میڈیا نہیں بلکہ گندگی کا ڈھیر ھے۔ جو کسی غلط الزام کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کرتا۔ میڈیا بریکنگ نیوز اور دوسرے چینلز سے مقابلے کی دوڑ میں اندھا ہو جاتا ھے اور بغیر سوچے سمجھے کیچڑ اچھالتا رہتا ھے۔ انڈیا کے لوگوں نے کہا کہ ان کا میڈیا ہمیں بدھو سمجھتا ھے اور ہر ٹاپک پر ہمیں پڑھانا شروع کر دیتا ھے جیسے ہم تو جاہل ھوں اور میڈیا بہت عالم فاضل ھے۔ ایسے میڈیا کو Presstitude کا لقب دیتے ہوۓ لوگوں نے کہا اگرچہ ہم میڈیا کی اس جاہلانہ روش کو نظرانداز کرتے رھتے ہیں لیکن میڈیا کو جان لینا چاھیے کہ ہم بے خبر جانور نہیں کہ میڈیا جدھر چاھے ہمیں ہانکتا پھرے۔ کچھ لوگوں نے لکھا کہ انڈین میڈیا کی خبریں ایک تجارتی مال کی طرح ہیں جنہیں وہ خوب رنگ چڑھا کر پیش کرتا اور نفع کماتا ھے جبکہ اصل حقیقت کچھ اور ہوتی ھے۔ انہوں مثال دی کہ دیوالی کے تہوار پر میڈیا نے ہمیں کہا کہ اپنے جسم پر چربی چڑھانے اور وزن بڑھانے سے بچنے کے لئیے میٹھی چیزوں سے پرھیز کریں اور جونہی کرسمس کے موقع پر بیکری والوں نے انہیں اشتہار دے کر رقم پکڑائی تو میڈیا ہمیں بتانے لگا میٹھے کیک کھانے کا یہ پرفیکٹ ٹائیم ھے۔بھارتی لوگوں نےکہا کہ یہ میڈیا پاکستان بھارت جنگ کرانے میں بھی جلتی آگ پر تیل کا کام کر رہا ھے۔
میں ایک پاکستانی صحافی ہوں اور مجھے یہ فخر ہے کہ پاکستانی میڈیا نہ presstitute ہے نہ بکاو مال ۔ہمارا میڈیا سچی اور پکی خبریں اور تبصرے دیتا ہے اور بعض لوگ ہمارے جرنلسٹ کو ملک ریاض یا حکومت اور سیاستدانوں سے لفافے پلاٹ لینے کی بات کرتے ہیں یہ سب بے بنیاد اور من گھڑت باتیں ہیں۔ہمارا صحافی صرف عبادت سمجھ کر صحافت کی دن رات خدمت کر رہا ہے۔

%d bloggers like this: