اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ…. غیر متوازن صوبے||جام ایم ڈی گانگا

محترم قارئین کرام،، آپ الیکشن کمیشن کی ووٹر لسٹ پر غور کریں. حالات اور معاملہ ایسے ہے کہ گاڑی کا ایک ٹائر روسی ٹریکٹر ہے اور باقی تین ٹائر سوزوکی کار کے ہیں جبکہ سٹپنی چنگ جی کی ہے.پھر گاڑی کی چال ڈھال اور رفتار بھی آپ سب کے سامنے ہے.

جام ایم ڈی گانگا

03006707148

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وطن عزیز میں عام انتخابات کب ہوتے ہیں یہ تو الیکشن کرانے والی اتھارٹیز اور ملک کے حقیقی حکمران ہی بہتر بتا سکتے ہیں. جہاں تک آئین و قانون کا معاملہ ہے وہ تو 75سالوں میں ہم بہت کچھ دیکھ چکے ہیں اور ابھی بہت ساری نئی عجیب و غریب چیزیں بھی دیکھ رہے ہیں. یہ ایک لمبا اور علیحدہ ٹاپک ہے .الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کی تیاریاں تقریبا مکمل کر لی ہیں.نئی ووٹرز لسٹیں تیار کرلی گئی ہیں. نئی ووٹرز لسٹوں کے مطابق پاکستانی ووٹرز کی تعداد12 کروڑ21 لاکھ سے زائد ہو گئی. مرد ووٹرز 6 کروڑ64 لاکھ جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد5 کروڑ57 ہو گئی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق پنجاب کے کل ووٹرز کی تعداد7 کروڑ6 لاکھ ہے. سندھ کے کل ووٹرز کی تعداد2 کروڑ56 لاکھ سے زائد ہے.خیبرپختونخوا کے 2 کروڑ8 لاکھ، بلوچستان کے 50 لاکھ ووٹرز ہیں.اسلام آباد کے ووٹرز کی تعداد9 لاکھ 84 ہزار ہے.
صوبہ پنجاب کے 7کروڑ 6لاکھ ووٹر کے مقابلے میں ملک کے تین صوبے سندھ خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور وفاق کے ووٹ ملا کر کل ووٹرز5کروڑ 23لاکھ84ہزار بنتے ہیں جوکہ اکیلے پنجاب سے تعداد میں خاصے کم ہیں. کوئی مانے یا نہ مانے ملک میں جمہوریت کی ناکامی، سیاسی عدم استحکام اور بہت سارے دیگر سیاسی و اقتصادی، سماجی اور معاشرتی مسائل کی وجوہات و اسباب میں صوبوں کی غیر منصفانہ تقسیم، انتہائی بے ڈھنگا پن اور غیر متوازن حجم بھی ایک بڑی وجہ ہے. جب کسی چیز کی بنیاد ہی غلط ہو پھر اس پر آگے بہتری کی امیدیں رکھنا محض دھوکہ دینے یا دھوکہ کھانے کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا. پنجاب کا غیر ضروری اور غیر فطری بڑا حُجم ختم کیے بغیر ملک میں سیاسی و معاشی اور سماجی و معاشرتی انصاف قائم نہیں کیا جا سکتا.متوازن ترقی و خوشحالی کے لیے متوازن پاکستان ضروری ہے متوازن پاکستان کے لیے ملک کے صوبوں کو متوازن کرنا از حد ضروری ہے. جس کے لیے مقبوضہ خطہ سرائیکستان کو پنجاب سے واگزار کرکے علیحدہ صوبے کا قیام عمل میں لانا ہوگا. بالکل اسی طرح کا صوبہ جس طرح کے پاکستان کے پہلے سے لسانی ثقافتی، تہذیبی، قومی صوبے سندھ، بلوچستان، پنجاب، خیبر پختونخواہ موجود ہیں. صوبہ سرائیکستان کا قیام ہی متوازن پاکستان اور استحکام پاکستان کا نسخہ کیمیاء ہے. جس سے مقتدرہ قوتیں اور سیاسی جماعتیں کتراتی چلی آ رہی ہیں. دراصل خطہ سرائیکستان کے جملہ وسائل اور حقوق پر مسلسل کامیاب مرئی و غیر مرئی ڈاکہ زنی ہی سب سے بڑی رکاوٹ ہے. عقلِ کل لُٹیروں کو بظاہر تو سب ٹھیک لگ رہا ہے لیکن اندر ہی اندر خطرناک قسم کا لاوہ پک کر تیار ہو رہا ہے. اگرچہ اس لاوے کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف اداوار میں مختلف انداز سے منیج کرکے کنٹرول کرنے کے لیے اپنا صوبہ اپنا اختیار جیسے کئی جھوٹے نعرے لگائے اور وعدے کیے گئے مگر وقت نے دھوکے باز سیاسی مداریوں کو ننگا کرکے رکھ دیا ہے.سرائیکی وسیب کے نوجوان سیاسی سوداگروں کے سامنے منہ چڑھ کر بولنے لگے ہیں. جیساکہ کہ سرائیکی کے معروف شاعر امان اللہ ارشد نے کہا ہے کہ ُ ُ ہݨ اساڈا حق کھاوݨ سوکھا نی، ہݨ اساڈے بال الاوݨ سکھدے پن ٗ ٗ. یہ بہت سال پہلے کی بات ہے اب تو بات الاوݨ یعنی بولنے سے آگے راستے روکنے اور غاصبوں کےگریبان پکڑنے تک ہو رہی ہے.حالیہ رود کوہی سیلاب کی تباہ کاریوں نے بھی مظلوم، محروم و محکوم لوگوں کو سرداروں کے بارے میں حق سچ کہنے کی جرات دان کی ہے.فاضل پور کی سیلاب زدہ خاتون محترمہ بتول عباس جھنڈیر اس کی تازہ ترین زندہ مثال ہے. سرائیکی شعراء کرام نے عوام کے دُکھ درد کو ایک انقلابی جرات مندانہ انداز میں پیش کرکے جس پیش قدمی کا مظاہرہ کیا ہے. ایسے لگتا ہے کہ سرائیکی وسیب کے حقوق اور علیحدہ سرائیکی صوبے کی تحریک کو زیادہ دیر دبایا نہیں جا سکتا یہی حال ہم روہی چولستان کی خشک سالی کے طویل ایام کے دوران وہاں کے مکینوں میں دیکھ چکے ہیں.
محترم قارئین کرام،، آپ الیکشن کمیشن کی ووٹر لسٹ پر غور کریں. حالات اور معاملہ ایسے ہے کہ گاڑی کا ایک ٹائر روسی ٹریکٹر ہے اور باقی تین ٹائر سوزوکی کار کے ہیں جبکہ سٹپنی چنگ جی کی ہے.پھر گاڑی کی چال ڈھال اور رفتار بھی آپ سب کے سامنے ہے. بے چاری عوام ہر وقت ہچکولوں اور جھٹکوں کی زد میں ہے. پاکستان اور عوام کے ساتھ یہ مذاق کب تک ہوتا رہے گا. سب سے اہم یہ کہ اس انتہائی غیر متوازن پوزیشن کا فائدہ کہاں کہاں سے اور کون لوگ اٹھا رہے ہیں. اس کے نقصانات کا شکار کون ہیں. اپنے محل وقوع کے لحاظ سے وطن عزیز پاکستان کا انتہائی اہم اور فوڈ باسکٹ خطہ سرائیکستان کے عوام کو بھائی چارے کے نام بے وقوف بنا کر لوٹنے میں کون کون سے غاصب گروہ شامل ہیں. ان کے ایجنٹ اور دلال کا کردار ادا کرکے کون کون لوگ بہتی گنگا میں نہا رہے ہیں. پرکھنے اور جانچنے کا ایک عام سا فارمولا یہ بھی کہ صوبہ سرائیکستان کا قیام صوبوں کو متوازن کرنے اور پاکستان کے مفاد میں ہے. جو جو سرائیکی صوبے کا مخالف ہے یوں سمجھیں وہی کسی چور، لٹیرے غاصب، استحصالی گروہ کا حصہ ہے. پنجاب کو اپنے اصل حجم پر واپس جانا ہوگا. انکروچمنٹ کا خاتمہ سرائیکی وسیب کے لوگوں کے دلوں کی آواز ہے. جس کے لیے وہ کب کے ایک تحریک چلائے ہوئے ہیں. جس تحریک کو کامیابی کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ کر وفاقی لبادے میں ملبوس سیاسی جماعتوں کے ذریعے ٹھگ بازی کے عارضی سیاسی بازار سجا لیے جاتے ہیں. جیسا کہ گذشتہ قومی الیکشن کے دوران جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے نام سے ایک بڑا دلکش قسم کا بازار سجا کر عوام کو گمراہ کرکے لوٹا گیا.سرائیکی سرائیکی کھیل کر الیکشن جیتنے والےانہی لوگوں کو اب سرائیکی صوبہ ایک زہر لگتا ہے. لفظ سرائیکی سے گُھن آتی ہے بلکہ بعض حضرات کی زبان کو تو جلن سی ہو جاتی ہے.عمران خان کے سحر اور جادہ کے اثر سے باہر نکل کر وسیب کے نوجوانوں کو خود آگے بڑھنا اور اپنی آواز آپ اٹھانا ہوگی.ٹھگ ٹولے سے بچنا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے. وہ جماعت جسے کچھ دوست سرائیکی وسیب کا آخری مورچہ کہنے پر بضد ہیں.وہ بھی سرائیکی شناخت کے معاملے میں کنجوسی کا شکار اور بُخل برت رہی ہے. ان حالات میں پیپلز پارٹی سے وفا کی امید رکھنا بھی درست ہے یا نہیں?. اس فیصلے پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے. جہاں تک ن لیگ کا تعلق ہے. ن کو تو سراسر نفاق ہی سمجھا جائے. ویسے اگر ہم غیر جانبدرانہ طور پر غور کریں تو مذکورہ بالا سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین کی سوچ میں کوئی زیادہ فرق باقی نہیں رہ گیا.حالات و واقعات نے سب کو کلیئر کرکے سامنے لاکھڑا کر دیا ہے.پرچم مختلف ہونے کے باوجود ان سب کی سوچ تقریبا اندر سے ایک ہی ہے. ایوان کی کاروائیوں کا جائزہ لیں اس کی روشنی میں سرائیکی صوبے کے حوالے سے ان سب کے کردار کو دیکھیں تو بہت ساری باتیں سمجھ آ جائیں گی. ان جماعتوں نے کتنے بل اور قوانین میں ترامیم مشترکہ طور پر ووٹ دے کر پاس کی ہیں.
کوئی مانے یا نہ مانے غیر متوازن صوبے پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ ہیں.پنجاب کا بھاری بھر کم حجم بے شمار مسائل کی جڑ ہے. پنجاب کی سرائیکی وسیب پر انکروچمنٹ کا خاتمہ کرکے صوبہ سرائیکستان کا قیام ہی اس مسئلے کا قابل قبول پائیدار اور مستقل حل ہے.وفاق پاکستان میں پنجاب کے انتہائی بڑے حجم کی فضیلت و فوائد کیا ہیں. اس کے ثمرات سے کون کون لطف اندوز ہو رہے ہیں. کیا کوئی بتانا پسند کرے گا?.جہاں تک جنوبی پنجاب کی اصطلاح کا تعلق ہے. یہ جنوبی پنجاب کی تُک بندی تُھک بندی کے مترادف ہے.آخر کیا جواز بنتا ہے یہ نام زبردستی تھونپنے کا.پاکستان کے پہلے سے موجود صوبوں کے نام اگر درست اور ٹھیک ہیں تو پھر اسی بنیاد پر، انہی کی طرح کے نام صوبہ سرائیکستان پر اعتراض کیوں?. کیا یہ تضاد اور تعصب نہیں ہے.

یہ بھی پڑھیے:

مئی کرپشن ہم کدھر جا رہے ہیں؟۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (1)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (2)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

پولیس از یور فرینڈ کا نعرہ اور زمینی حقائق۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

جام ایم ڈی گانگا کے مزید کالم پڑھیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مضمون میں شائع مواد لکھاری کی اپنی رائے ہے۔ ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

%d bloggers like this: