مئی 8, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

استاد امانت علی خان کو اپنے مداحوں سے بچھڑے چار عشروں سے زائد ہوگیا

آج بھی ان کے گیت مداحوں اورفن موسیقی کا شغف رکھنے والوں کے کان میں رس گھولتے ہیں

کلاسیکی موسیقی میں ’سند‘ کا درجہ رکھنے والے پٹیالہ گھرانے کے استاد امانت علی خان کو اپنے مداحوں سے بچھڑے چار عشروں سے زائد ہوگیا ،،، اس طویل ترین خلاء کے باوجود

آج بھی ان کے گیت مداحوں اورفن موسیقی کا شغف رکھنے والوں کے کان میں رس گھولتے ہیں

برصغیر میں کلاسیکی موسیقی کو اصل معنوں میں پروان چڑھانے والے پٹیالہ گھرانے کے استساد امانت علی خان

انیس سو بائیس میں غیر منقسم ہندوستان میں پنجاب کے علاقے ہوشیار پور میں پیدا ہوئے،،، ریڈیو سے فنی سفر کاآغاز کیا

موسم بدلا ،، رت گدرائی ،، اہل جوں بے باک ہوئے ،، ہونٹوں پہ کبھی انکے میرا نام بھی آئے ،، انشاء جی اٹھو  اب کوچ کرو اور ایسے بے شمار لازوال گیت اور غزلیں آج بھی شائقین موسیقی میں بے حد مقبول ہیں
(انشاء جی اٹھو)

استاد امانت علی خان نے غزل گائیکی کو اپنے منفرد انداز میں پیش کرکے اپنے ہم عصر گلوکاروں میں اپنا الگ مقام اور شناخت بنائی،جو کہ آج تک زندہ و جاوید ہے

ڈاکٹر صغری صدف،،، ڈی جی پلاک
ملی نغمے اور غزلوں میں ان کا کوئی ثانی نہیں

ناصرف غزلیں بلکہ انکے گائے ہوئے ملی نغمے بھی وطن پرستی کا درس دیتے ہیں
(اے وطن پیارے وطن)

استاد امانت علی خان کا انتقال سترہ ستمبر سنہ انیس سو چوہترمیں ہوا ،،، لیکن انکی یادیں آج بھی زندہ ہیں

%d bloggers like this: