مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

قیام پاکستان کے 75سال ۔۔۔||مبشرعلی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے قیام کو آج 75 سال مکمل ہورہے ہیں اور بدقسمتی سے حالات بھی 75 سال ہی سے خراب ہیں۔ پریشان اور مایوس ہوکر کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان نہیں بننا چاہیے تھا۔ میں اس خیال سے متفق نہیں ہوں۔ اگر ہندوستان تقسیم نہ ہوتا تو آج اس کی آبادی 2 ارب کے قریب ہوتی۔ بٹوارہ اس وقت نہ ہوتا تو بعد میں ہوجاتا۔ غربت بھی موجودہ شرح سے بہت زیادہ ہوتی۔
یہ موقف البتہ درست ہے کہ ملک مذہب کے نام پر تقسیم نہیں ہونا چاہیے تھا۔ قائداعظم ذہین انسان تھے۔ انھیں یہ غلطی نہیں کرنا چاہیے تھی۔ اس ملک کی چوتھی نسل ان کی غلطی کا نتیجہ بھگت رہی ہے۔ انھیں بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
جمہوریت کے سوا کوئی بہتر نظام حکومت نہیں۔ لیکن میری ناقص رائے ہے کہ دس کروڑ سے زیادہ آبادی کے ملک کو جمہوریت سے چلانا ممکن نہیں رہتا۔ کہیں فوج، کہیں ون پارٹی سسٹم، کہیں مطلق العنان بادشاہت کو زور زبردستی کرنا پڑتی ہے۔ امریکا کی مثال غیر معمولی ہے لیکن یاد رہے کہ یہ پچاس ریاستوں کا مجموعہ ہے۔
مذہب کے غلط استعمال کے بعد پاکستان کا دوسرا بڑا مسئلہ فوج ہے۔ فوج نہیں، بڑی فوج۔ ہندوستان تقسیم ہوا تو اس حصے میں آنے والی فوج کی تعداد ملک کی ضرورت سے کافی زیادہ تھی۔ فوج کو کم کرنے کے بجائے اس کے بڑے حجم کے لیے جواز تلاش کیے گئے۔ کشمیر کا مسئلہ زندہ رکھا گیا، مارشل لا لگے، مشرقی پاکستان میں شورش ہوئی، تزویراتی گہرائی کا نظریہ پیش کیا گیا، پڑوس میں جنگیں بھی کام آئیں۔
ایٹم بم بنانے کے بعد فوج میں کمی کی جانی چاہیے تھی لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ سابق فوجیوں کے لیے چھوٹے موٹے کاروبار سے آغاز کرکے ایک بڑی بزنس ایمپائر کھڑی کی جاچکی تھی اور ڈیفنس ہاوسنگ سوسائٹیز نے بڑے شہروں کی قیمتی ترین اراضی پر قبضہ کرلیا تھا۔ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
ہر کاروبار کو ترقی کے لیے سیاست کی مدد درکار ہوتی ہے۔ بات ماننے والے سیاست دان اور موافق پالیسیاں ضروری ہیں۔ ملک کے سب سے بڑے کاروباری گروپ کے طور پر یہ فوج کی بھی ضرورت تھی۔ چنانچہ کبھی مارشل لا اور کبھی کٹھ پتلی حکمرانوں کے ذریعے مقاصد حاصل کیے گئے۔
پاکستان اپنے قیام کی 75ویں سالگرہ پر دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔ دیوالیہ نہ بھی ہوا تو خزانہ بہرحال خالی ہے اور در در قرضے مانگے جارہے ہیں۔ حالات کیسے بہتر ہوں گے؟ اس سوال کا جواب انھیں دو معاملات سے جڑا ہے، جو اوپر کی سطروں میں بیان کیے گئے ہیں۔ کیا فوج پیچھے ہٹے گی؟ کیا ملک میں مذہب کا غلط استعمال بند ہوگا؟
اگر جواب ہاں میں ہے اور آج سے اصلاح احوال شروع کی جائے تو 100ویں سالگرہ پر پاکستان ایک خوشحال ملک ہوگا۔ اگر جواب نہیں میں ہے تو میرے منہ میں خاک، مجھے اس بارے میں بھی شک ہے کہ 100ویں سالگرہ کا موقع آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

%d bloggers like this: