اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کرتا دھرتا اور پاکستان!|| عادل علی

سیاسی اقتدار سیاسی جماعتوں سے پہلے بھی چھنتے رہے ہیں مگر ایسا طوفان بدتمیزی اور بے ہنگم پن پہلی بار دیکھنے کو مل رہا ہے کہ ایک فرد واحد ملک ٹوٹنے کی نوید سنائے جارہا ہے مگر ہماری ریاست خاموش نظر آتی ہے تو جناب پھر وہ خود ہی ایک بار بتا کہ سسپنس ختم کردیں کہ ملک کے اصل کرتا دھرتا کوں ہیں اور وہ آخر اس ملک سے چاہتے کیا ہیں؟

عادل علی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ماضی قریب کی انوکھی اور لاڈلی ترین حکومت جو کہ انگلی کے اشارے پہ جس کو چاہا نااہل کرا دیا جس کو چاہا گرفتار کروادیا جس کو چاہا بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنا ڈالا جہاں چاہا اپنے من پسند افراد کی تقرری کردی جس کو چاہا ترقی دے ڈالی جس کا چاہا مستقبل تاریک کردیا الغرض کے انوکھے لاڈلے پن کی انتہا اور ان لاڈلے حضرت کی ہر جائز و ناجائز فرمائش کی تکمیل کی اعلیٰ ترین مثال اس قوم نے دیکھی اس کے باوجود بھی ایک لاڈلا انسان ریس میں اکیلا دوڑنے کے باوجود ہارگیا!
سیاست اور حکمرانی کی اس دوڑ میں اسے ہرانے والا کوئی اور نہیں اس کا اپنا غرور و تکبر ہے کہ جس کے لیے روز اول سے ہی مشہور ہے کہ یہ اپنے محسنوں کو بھی رسوا کرڈالے گا اور ہوتا بھی یہ ہی رہا ہے۔
اگر ایسا شخص جس کے لیے میڈیا والے آج تک بین بجارہے ہیں حبکہ افواج عدلیہ بھی اس کے ساتھ ایک پیج پر تھیں نیب اور دیگر ریاستی ادارے بھی صرف ایک اشارے کے منتظر رہتے تھے کہ جو حکم جہاں پناہ ہم تکمیل کے لیے حاضر ہیں تو اگر ایسا لاڈلا بھی آج نوحہ کناں ہے کہ وہ کون تھا تو جناب پھر تو سوال واقعی بنتا ہے کہ ملک کے اصل کرتا دھرتا کون ہیں اور وہ نادیدہ قوتیں کون ہیں جو درحقیقت ملک میں سیاسی معاملات کو چلا رہی ہیں۔
عسکری ادارے اور عدلیہ نہایت ہی معتبر ادارے ہیں۔ میڈیا پہ معرکہ آرائی ہوتی رہے ہے۔ احتساب و تفتیش کرنے والے ادارے بھی خبروں کی زینت بنتے ریے ہیں مگر جس طرح کھل کر موجودہ وقت میں افواج پاکستان اور عدلیہ کی توہین وتضحیک کی جارہی ہے ایسی کوئی روایت ماضی میں نہیں ملتی تو وہ کون ہے جس نے یہ سب کرنے جتنی جرات عطا کی اور ملک آج اندرونی و بیرونی دنیا کی سرخیوں کی زینت بنا ہوا ہے؟
ملک دشمن عناصر معاملات کو ہوا دینے والا کون ہے؟
نعشیں اٹھانے والے بھی اس مملکت خداد کے ٹوٹنے اور جوہری اثاثوں پہ آنچ تک آنے دینے کی بات نہیں کرتے مگر ایک انسان ببانگ دبنگ ملک میں سب سے پہلے افواج کے ٹوٹنے جوہری ہتھیاروں پہ قبضہ ہونے اور ملک کے تین ٹکرے کرنے کی باتیں کرتا ہے تو وہ کون ہے جو سالہہ سال سے اس فتنے کو پروان چڑھاتا آرہا ہے اور آج عوام اور اداروں کے مابین شدید چپقلش وجود پاچکی ہے۔
سیاسی اقتدار سیاسی جماعتوں سے پہلے بھی چھنتے رہے ہیں مگر ایسا طوفان بدتمیزی اور بے ہنگم پن پہلی بار دیکھنے کو مل رہا ہے کہ ایک فرد واحد ملک ٹوٹنے کی نوید سنائے جارہا ہے مگر ہماری ریاست خاموش نظر آتی ہے تو جناب پھر وہ خود ہی ایک بار بتا کہ سسپنس ختم کردیں کہ ملک کے اصل کرتا دھرتا کوں ہیں اور وہ آخر اس ملک سے چاہتے کیا ہیں؟
عالمی مالیاتی اداروں سے کیے گئے بدترین معاشی معاہدوں کے سبب عوام کی حالت اب جینے لائق بھی نہیں رہی ہے جبکہ حالات مزید بدتر ہوتے جارہے ہیں۔
اب وقت آگیا ہے کہ سب مل کر اس بات کا تعین کرلیں کہ اس ملک کی ڈوریں کس کے ہاتھ ہیں اصل کرتا دھرتا کوں ہیں وہ ایک پیج پر کیوں نہیں رہتے بلکہ اپنی حدود میں کیوں نہیں رہتے اور آخرکار وہ چاہتے کیا ہیں؟

یہ بھی پڑھیے

%d bloggers like this: