مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

قیام پاکستان کے بعد سے اب تک بننے والی 50ویں کابینہ ||مبشرعلی زیدی

عزیز میاں کی قوالیاں میں نے بڑے ہوکر سنیں اور ان کا وہ خاکہ بھی پڑھا جو انھوں نے عبدالسلام نیازی کے بارے میں لکھا۔ کیا شاندار شخصیات تھیں اور کیا عمدہ خاکہ ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ شہباز شریف کابینہ قیام پاکستان کے بعد سے اب تک بننے والی 50ویں کابینہ ہے؟
مجھے یقین ہے کہ یہ بات آپ کو پہلے معلوم نہیں ہوگی۔ کچھ کام ایسے ہیں جن کے بارے میں مجھے لگتا ہے کہ میرے سوا کسی نے نہیں کیے یا کسی کو ایسے کاموں سے دلچسپی نہیں۔
میں نے کئی بار وفاقی وزرا سے متعلق اعدادوشمار جمع کرنا شروع کیے اور درمیان میں کام چھوڑ دیا۔ پہلی بار یہ خیال 2008 کے الیکشن کے دوران آیا تھا۔ میں جیو کی طرف سے دبئی میں تھا۔ سوشل میڈیا پر مصروف نہیں تھا۔ جنگ چھوڑنے کے بعد سے کچھ نہیں لکھ رہا تھا۔ فرصت تھی تو کابیناؤں کی تفصیل جمع کرنا شروع کردی۔ پھر کام ادھورا رہ گیا۔
آنے والے برسوں میں ایک دو کتابیں ملیں جن میں کابیناؤں کا تذکرہ تھا لیکن وفاقی وزرا کی تفصیلات نہیں تھیں۔ میں نے کابینہ ڈویژن سے سرکاری ڈیٹا حاصل کیا۔ ایکسل شیٹ پر تمام کابینائیں بنائیں اور وفاقی وزرا کے نام لکھے۔
چند دن پہلے پھر کام شروع کیا اور اس بار مکمل کرکے چھوڑا۔ مکمل داستان فیس بک پر کیا لکھوں۔ چیدہ چیدہ نکات بتاسکتا ہوں۔
اب تک 797 افراد پاکستان کی وفاقی کابینہ کے رکن بن چکے ہیں۔ ان میں مکمل وزرا، ڈپٹی وزرا، وزرائے مملکت، مشیر، معان خصوصی اور حاضر سروس فوجی افسر شامل ہیں۔
واحد وزیراعظم جو کابینہ تشکیل نہیں دے سکے، نور الامین تھے۔ انھیں جنرل یحییٰ نے اقتدار میں اپنے آخری 13 دنوں میں وزیراعظم بنادیا تھا۔ بعد میں ذوالفقار علی بھٹو نے صدر کا عہدہ سنبھالا تو نور الامین کو اپنا نائب بنایا۔ وہ پاکستان کی تاریخ کے واحد نائب صدر ہیں۔
وفاقی کابیناؤں کے 35 سربراہوں میں 23 منتخب یا مقرر کیے گئے وزرائے اعظم، 7 نگراں وزیراعظم، ایک عبوری صدر اور 4 فوجی آمر شامل ہیں۔ ان میں صرف دو وزرائے اعظم ایسے تھے جنھوں نے وزارت عظمی چھوڑنے کے بعد چھوٹا عہدہ یعنی کسی دوسرے کی کابینہ کا رکن بننا قبول کیا۔ محمد علی بوگرہ نے ایوب خان اور محمد میاں سومرو نے عمران خان کے ماتحت کام کیا تھا۔
بینظیر بھٹو اور نواز شریف میں سیاسی رقابت بھی رہی اور مفاہمت بھی۔ صرف دو افراد ایسے ہیں جو ان دونوں کی کابینہ کے رکن رہے۔ ان کے نام صاحبزادہ یعقوب علی خان اور انور سیف اللہ ہیں۔
مجموعی طور پر 40 افراد پانچ یا پانچ سے زیادہ کابیناؤں کا حصہ رہے ہیں۔
صاحبزادہ یعقوب علی خان ان دو افراد میں سے بھی ایک ہیں جو سب سے زیادہ یعنی 9 کابیناؤں کے رکن رہے ہیں۔ دوسرے شخص کا نام ذوالفقار علی بھٹو ہے جو پہلے ایوب خان کی چار بار تشکیل دی گئی کابینہ میں شامل رہے اور بعد میں بطور صدر اور وزیراعظم پانچ بار کابینہ بنائی۔
میرا خیال تھا کہ شیخ رشید سب سے زیادہ وزرائے اعظم کی کابینہ میں رہے ہوں گے۔ لیکن یہ اعزاز بھی صاحبزادہ یعقوب علی خان کو حاصل ہے۔ فوج کے نامزد وزیر خارجہ کی حیثیت سے وہ سات وزرائے اعظم کے ساتھ رہے۔ جنرل یعقوب علی خان دو بار مشرقی پاکستان کے ملٹری گورنر بھی رہے تھے۔
مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد دو افراد محمود علی اور راجا تری دیو رائے کو تاحیات وفاقی وزیر بنادیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

%d bloggers like this: