مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سانحہ مری میں بائیس ہلاکتیں ،، پنجاب حکومت کی رپورٹ سامنے آ گئی

انتظامی سطحوں پر حکمت عملی اور آپریشنل ناکامیوں کی وجہ سے سانحہ پیش آیا۔

مری کے برف پوش کوہساروں میں سیاحت کو گئے بائیس افراد کی موت پر حکومت پنجاب کی رپورٹ منظر عام پر آ گئی۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات کی وارننگ کو متعلقہ افسران نے تاخیر سے دیکھا

نہ کوئی اجلاس ہوا ،، نہ منصوبہ بندی مرتب کی،، سات جنوری کو انتظامیہ کے حرکت میں آنے تک مری میں صورتحال بگڑ چکی تھی

سانحہ مری میں بائیس ہلاکتیں ،، پنجاب حکومت کی رپورٹ سامنے آ گئی۔ رپورٹ کے مطابق انتظامی سطحوں پر حکمت عملی اور آپریشنل ناکامیوں کی وجہ سے سانحہ پیش آیا۔

رپورت کے مطابق محکمہ موسمیات کی وارننگ پی ڈی ایم اے کے واٹس ایپ گروپ میں بھی شیئر کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق کمشنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی پی ڈی ایم اے کے واٹس ایپ گروپ میں شامل تھے۔ لیکن حکام نے میسج تاخیر سے دیکھا۔ محکمہ موسمیات کی وارننگ پر کوئی خصوصی اجلاس ہوا نہ کوئی پلان مرتب کیا گیا۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ برف ہٹانے والی مشینری کے قابل استعمال نہ ہونے کے باعث سات جنوری کو مری میں ٹریفک جام ہوا۔

انتظامیہ کے حرکت میں آنے تک صورتحال بگڑ چکی تھی۔ شام پانچ بجے تحصیل انتظامیہ نے مری میں سیاحوں کا داخلہ بند کرنے کےا اعلان کیا،، لیکن تب تک بحران جنم لے چکا تھا

رپورٹ کے مطابق ڈی سی اور سی پی او نے ڈویژنل انتظامیہ کو صورتحال سنبھالنے کی یقین دہانی کرائی۔

محکمہ جنگلات اور آئیسکو کی جانب سے گرے ہوئے درخت اور بجلی کے پول نہ ہٹانے کی وجہ سے صورتحال مزید بگڑ گئی۔

مری میں بھیجا گیا ٹریفک اسٹاف بھی برف باری سے آگاہ نہ تھا، نہ ضروری چیزیں انکے پاس تھیں۔ ریسکیو اسٹاف بھی کرین بروقت نہ ارینج کر سکا

رپورٹ کے مطابق مری انتظامیہ نے پہلی کے بجائے دوسری ترجیح والے راستوں کو کھولے رکھا۔

ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کے عملے بارے میں شکایت ملی کہ انہوں نے برف میں پھنسے سیاحوں کی مدد سے انکار کردیا

کمیٹی نے مری کو اپ گریڈ کر کے ضلع کا درجہ دینے

مری سے گاڑیوں کے داخلے اور اخراج کی گنتی کے لیے خودکار راستوں کے قیام اور اسے "وزٹ مری” ایپلی کیشن سے منسلک کرنے کی تجویز دی ہے

مری میں غیر قانونی عمارتوں کو فوری مسمار کرنے اور سیف سٹی انفراسٹرکچر کے قیام کی سفارش بھی کی گئی ہے’

%d bloggers like this: