مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کھاد کے حصول میں کاشتکاروں کو کیا مسائل درپیش ہیں؟

لیکن کسانوں کو فصل کی اچھی نشونما کے لیٗے درکار کھاد کی قلت کا سامنا ہے۔

زرعی اجناس میں سب سے اہم سمجھے جانے والی گندم کی کاشت تو ہو چکی

لیکن کسانوں کو فصل کی اچھی نشونما کے لیٗے درکار کھاد کی قلت کا سامنا ہے۔

کسانوں کو فصل کی بنیادی ضروریات پورا کرنے کے لئے طویل قطاروں میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے

کھاد کے حصول میں کاشتکاروں کو کیا مسائل درپیش ہیں

یہ طویل قطار ضلع بہاولپور کی تحصیل حاصلپور میں کھاد کے حصول کے لئے آنے والے

کسانوں کی ہیں۔ جہاں گھنٹوں کے انتظار کے بعد کاشتکاروں کو شناختی کارڈ دکھانے پر دو

بوری یوریا کھاد دی جا رہی ہے۔ بہت سے کاشتکار انتظار کے بعد بھی کھاد کی مطلوبہ مقدار

نہ ملنے کا شکوہ کرتے ہیں

ندیم، فلک شیر: تیسرا دن ہے بیس بوری یوریا کھاد کی چاہپیئے تھی اور دو بوریاں آج ملی ہیں، گندم بھی خراب ہو ہی ہے سارا سار دن لاٗن میں لگنا پڑ رہا ہے

محمد افتخار بھی تحصیل حاصل پور کے سینکڑوں کاشتکاروں میں سے ایک ہیں ،،، جنہیں دو

بوری یوریا کھاد تو مل گئی ،، لیکن محمد افتخار پریشان ہے کہ بارہ ایکڑ کاشت کیلئے اسکی

ضرورت کیسے پوری ہو گی

محمد افتخار ،، کاشتکار ،،، (کھاد کم ملی ہے ،،، بہت لیٹ ڈال رہے ہیں ،، خدشہ ہے کہ فصل کی اوسط کا نقصان ہو گا)

کھاد ڈیلرز سارا ملبہ ،، کمپنیز پر ڈالتے ہیں ،، کہتے ہیں ،،، گذشتہ دو ماہ سے کھاد کی بکنگ

نہیں ہوئی ،، جس کے باعث قلت پیدا ہوئی

عبدالستار چوہان، صدر کھاد ڈیلرز اسوسی ایشن حاصل پور، پچھلے دو ماہ سے کھاد کمپنیوں

نے بکنگ نہیں لی جس کی وجہ سے ڈیلرز کے گودام خالی ہو گئے۔ میری پاس پچھلے سال

دس ہزار بوری کی بکنگ تھی اور ابھی مجھے سات آٹھ سو بوری ملی ہے صرف

ملکی غذائی ضرورت کے مطابق گندم کی سب سے ذیادہ پیداوار ضلع بہاولپور سے حاصل کی

جاتی ہے۔ گذشتہ برس ضلع بہاولپور سے حکومت نے چھ لاکھ تیس ہزار پانچ سو چوہتر ٹن

گندم کی خریداری کی تھی۔ کھاد کی قلت پر ،، محکمہ ذراعت نے کسانوں کو متبادل کھاد

تجویز کی ہے

محمد آصف، ایڈیڈیشنل ڈاٗریکٹڑ محکمہ ذراعت: اس سیزن میں یہاں تین لاکھ بوریاں چاہیٰٗیں جبکہ سپلاٰی اس وقت تک ستر ہزار بوریاں ہوٗی ہیں۔ یوریا کھاد کت متبادل طور پر دیگر

کھاد کے فروخت سنٹرز پر ہنگامہ آرائی اور دھکم یپل روکنے کیلئے پولیس کی نفری بھی تعینات کی جاتی ہے

کاشتکاروں کے مطابق کھاد کی قللت کے باعث نہ صرف فصل کا نقصان ہو گا بلکہ گندم کم ہونے کی وجہ سے اگلے سال آٹے کے نرخوں میں اضافہ بھی متوقع ہے

%d bloggers like this: