اپریل 30, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کونسی صداقت، کہاں کی امانت۔؟|| آفتاب احمد گورائیہ

یہاں زرداری صاحب کے ذکر کے بغیر بات مکمل نہیں ہو گی۰ زرداری صاحب پر کرپشن کے الزامات لگانے والے کبھی پانامہ لیکس میں پکڑے جاتے ہیں اور کبھی پینڈورا پیپرز میں۰

آفتاب احمد گورائیہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سدا بادشاہی صرف اللہ کی ذات کی ہے لیکن اکثر حکمران بھی عارضی اقتدار کو دائمی سمجھ لیتے ہیں اور یہی ان کی سب سے بڑی غلطی ہوتی ہے۰ یہیں سے پھر ان کے زوال کا سفر شروع ہو جاتا ہے۰ رہی سہی کسر شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار اپنی چاپلوسی اور چکنی چپڑی باتوں سے پوری کر دیتے ہیں۰ ایسے لوگ حکمرانوں کو حقیقت سے اتنا دور لے جاتے ہیں کہ جہاں اگر کوئی سچ بتانا بھی چاہے تو اس کی بات پر یقین نہیں کیا جاتا۰ حکمران اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھ لیتے ہیں اور اسی نرگسیت میں اپنے اصل کام اور مقصد کو بھول جاتے ہیں، عوام سے بھی ان کا رشتہ کٹ جاتا ہے۰ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ حکمرانوں کو اپنے ساتھیوں اور مشیروں کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرنا ہوتا ہے، ابن الوقت اور خوشامدی لوگوں سے بچنا ہوتا ہے کیونکہ اگر ایسے لوگ کسی حکمران کی آنکھیں، کان اور زبان بن جائیں تو تباہی ایسی حکومت اور حکمرانوں کا مقدر بن جاتی ہے۰ موجودہ وزیراعظم عمران خان کا شمار بھی ایسے ہی حکمرانوں میں کیا جا سکتا ہے جو اپنی مداح سرائی پسند کرتے ہیں، خود کو عقلِ کُل سمجھتے ہیں، اپنے سوا باقی سب کو چور اور ڈاکو تصور کرتے ہیں۰ عمران خان کی اسی خود پسندی اور نرگسیت کو دیکھتے ہوئے ان کے آس پاس کے لوگ بھی ان کوحالات و واقعات کی وہی تصویر دکھاتے ہیں جو وہ دیکھنا چاہتے ہیں۰ پورے ملک میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ہارنے کےباوجود عمران خان کو یقین دلایا جا رہا ہے کہ آپ سے زیادہ پاپولر رہنما اس ملک میں پیدا ہی نہیں ہوا، ناکام ترین خارجہ پالیسی اورشدید ترین عالمی تنہائی کے باوجود خان صاحب کو عالمی رہنما بنا کر پیش کیا جاتا ہے۰ سب سے بڑھ کر اخلاقی اور مالی معاملات میں شفافیت نہ ہونے کے باوجود عمران خان کو صادق اور امین تصور کر لیا گیا ہے۰ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے اور آئے روز نت نئے کرپشن سکینڈل سامنے آنے کے باوجود خان صاحب خود کو واقعی صادق اور امین سمجھ بیٹھے ہیں۰

ویسے تو عمران خان کے اخلاقی اور مالی معاملات کبھی بھی شفاف نہیں رہے لیکن باقاعدہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ان تمام معاملات پر پردہ ڈال کر عمران خان کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دے دیا گیا۰ عمران خان کو نیکی اور ایمانداری کا بُت بنا کر سادہ لوح عوام کے سامنے پیش کیا گیا اور کمزور یادداشت رکھنے والے عوام کو تبدیلی کے نام پر خوب بیوقوف بنایا گیا۰ عمران خان بھی اپنے مخالفین کو چور اور ڈاکو جیسے القابات سے نوازتے رہے اور صبح شام ایک ہی راگ الاپتے رہے کہ میرے علاوہ باقی سب چور اور ڈاکو ہیں۰ ان کی ہر تقریر کا آغاز اوئے چور اوئے ڈاکو سے ہوا کرتا تھا۰ آج خان صاحب کو حکومت میں آئے تین سال سےزیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن خان صاحب احتساب کے نام پر اپنے مخالفین سے سیاسی انتقام لینے کے سوا کچھ بھی ثابت نہیں کرسکے۰ احتساب کے وعدوں میں بھرپور ناکامی کے باوجود خان صاحب کا یہی رویہ اور یہی لہجہ آج بھی برقرار ہے۰ آج صورتحال یہ ہے کہ دوسروں کو چور ڈاکو کہنے والے کے آس پاس ہر طرف مافیاز اور چور ڈاکو ہی نظر آ رہے ہیں۰ جہاں تک عمران خان کی ذات کا تعلق ہے تو بھی ان کے مالی اور اخلاقی بہت سے معاملات ایسے ہیں جن پر بہت بڑے بڑے سوال موجود ہیں لیکن ان کے جواب کبھی سامنے نہیں آ سکے۰ ‏ویسے بھی یہ ممکن نہیں کہ ایک شخص خود تو ایماندار ہو لیکن اس کے تمام ساتھی، حواری، رشتہ دار اور دوست چور اچکے اور فراڈیے ہوں۰ ایسا ہو نہیں سکتا۰

چونکہ سیاسی رہنما پبلک پراپرٹی سمجھے جاتے ہیں اس لئے ان کا ذاتی کردار ہمیشہ ڈسکس کیا جاتا رہا ہے لیکن عمران خان کے ذاتی کردار کو ہم یہاں ڈسکس نہ بھی کریں تو کس کو نہیں پتہ کہ عمران خان نے اپنی ساری زندگی کس طرح کے اخلاقی معیار قائم کئے ہیں۰ امریکی عدالت کا ایک فیصلہ اور عمران خان کی پہلی اہلیہ جمائمہ گولڈ سمٹھ اور عمران خان کے بیٹوں کے ساتھ رہنے والی ٹیریان کی ولدیت ایک ایسا معاملہ ہے جس سے عمران خان چاہیں بھی تو کبھی پیچھا نہیں چھڑا سکتے۰ اس کے علاوہ عمران خان کی دوسری اہلیہ ریحام خان کے عمران خان کے بارے کئے جانے والے انکشافات اور عمران خان کی پارٹی ہی کی ایک سابق رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کے عمران خان پر لگائے جانے والے الزامات ہنوز جواب طلب ہیں۰

مالی کرپشن کی بات کریں تو ایک لمبی لسٹ ہے میگا کرپشن سکینڈلز کی۰ کوئی دن نہیں گزرتا کہ جب اس صاف شفاف، صادق اورامین حکومت کے خلاف کوئی نیا کرپشن سکینڈل سامنے نہ آئے۰ چینی، آٹا، پٹرولیم، ادویات، پنڈی رنگ روڈ، بی آر ٹی پشاور، مالم جبہ، بلین ٹری، کرونا فنڈز، فارن فنڈنگ اور علیمہ خان کی اربوں روپے مالیت کی جائیدادوں جیسے بے شمار میگا کرپشن سکینڈل ہیں جن میں حکومتی عہدیدار اور وزرا لتھڑے نظر آتے ہیں۰ ان سب کرپشن سکینڈلز میں عمران خان اور ان کی پارٹی یا تو سٹے آرڈرز کےپیچھے چھپی نظر آتی ہے یا عدالتیں ان میگا کرپشن سکینڈلز پر کسی کاروائی کے لئے ہواؤں کا رخ بدلنے کا انتظار کر رہی ہیں۰

اس حکومت کے جس بھی معاملے کو اٹھا کر دیکھا جائے تو اس میں کرپشن کی ایک لمبی چوڑی داستان نظر آتی ہے۰ ابھی حال ہی میں توشہ خانہ سے غائب ہونے والے کروڑوں روپے مالیت کے تحائف کی سٹوری سامنے آئی ہے۰ بتایا جا رہا ہے کہ توشہ خانہ سے کروڑوں روپے مالیت کا تین سو تولہ سونا اونے پونے خرید کر قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے۰ ابھی اس گھپلے کی بازگشت ختم نہیں ہوئی تھی کہ مبینہ طور پر ایک عرب شہزادے کی طرف سے وزیراعظم کو تحفہ میں دی جانے والی چودہ کروڑ روپے کی مالیت کی گھڑی کی سٹوری سامنے آ گئی جسے توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کروایا گیا بلکہ اسے دوبئی میں بیچ کر ہیسے کھرے کر لئے گئے۰ ان تمام واقعات کو تقویت اس بات سے ملتی ہے کیونکہ حکومت توشہ خانہ میں جمع ہونے والے تحائف کی تفصیل بتانے سے صاف انکاری ہو چکی ہے۰ حال ہی میں ریلیز ہونے والے پینڈورا پیپرز میں سامنے آنے والے ناموں میں بھی ایک بڑی اکثریت عمران خان کے قریبی ساتھیوں اور اے ٹی ایمز کی ہے۰ کئی وفاقی اور صوبائی وزرا کے نام بھی ان پینڈورا پیپرز میں موجود ہیں۰

یہاں زرداری صاحب کے ذکر کے بغیر بات مکمل نہیں ہو گی۰ زرداری صاحب پر کرپشن کے الزامات لگانے والے کبھی پانامہ لیکس میں پکڑے جاتے ہیں اور کبھی پینڈورا پیپرز میں۰ زرداری صاحب جیسے جدّی پشتی رئیس سے ان کے گھر کی گروسری کا حساب مانگنے والے ارب پتی، کھرب پتی کیسے بن گئے اس کی طرف کسی کا دھیان نہیں جاتا۰ زرداری صاحب نے تو بارہ سال ضمیر کا قیدی بن کر کسی مقدمے میں سزا ہوئے بغیر جیل بھی کاٹ لی۰ زرداری صاحب اپنے بچوں کا بچپن دیکھ ہی نہیں سکے، رہا ہوئے تو انکے بچوں سے ماں چھین لی گئی اور زرداری صاحب کو اپنے بچوں کے لئے ماں اور باپ دونوں کا کردار نبھانا پڑا۰ آج چھ مہینے جیل کاٹ کر بھاگ جانے والے اپنی اس چھ ماہ کی جیل کا حساب مانگتے ہیں، کیا کبھی کسی نے سوچا کہ زرداری صاحب کی بے گناہ ہوتے ہوئے کاٹی جانے والی بارہ سالہ قید کا حساب کون دے گا؟ خدا کی لاٹھی لیکن بے آواز ہے اور زرداری صاحب پر مالی کرپشن کے الزام لگانے والے اور زہریلا پروپیگنڈہ والے سب لوگ بڑے بڑے کرپشن کیسسز میں یا تو سزایافتہ ہو چکے ہیں یا انکے نام پانامہ لیکس اور پینڈورا پیپرز میں موجود ہیں۰ مردِ حُر نے اپنے خلاف کئے جانے والے پروپیگنڈے کا کبھی جواب تک نہیں دیا لیکن ان کے خلاف کئے جانے والے پروپیگنڈے کا جواب پانامہ لیکس اور پینڈورا پیپرز کی صورت میں جھوٹے الزامات لگانے والوں اور پروپیگنڈہ کرنے والوں کو اللہ تعالی کی عدالت سے دیا جا چکا ہے۰

پینڈورا پیپرز میں سامنے آنے والے کئی نام اس وقت وفاقی اور صوبائی کابینہ میں موجود ہیں۰ ایسے افراد کے نام بھی پینڈورا پیپرز میں شامل ہیں جن کو خان صاحب کی اے ٹی ایم سمجھا جاتا ہے اور جن لوگوں نے خان صاحب کی حکومت بنوانے کے لئے آزاد اراکین پارلیمنٹ کو عمران خان کا ساتھ دینے پر آمادہ کرنے کے لئے اپنے تمام وسائل صرف کئے تھے۰ اب سوال یہ ہے کہ کیا خان صاحب ان افراد کو تحقیقات کے کٹہرے میں لے کر آئیں گے؟ کیا پینڈورا پیپرز میں نام آنے والے وفاقی اور صوبائی وزرا سے استعفی لیا جائے گا تاکہ وہ تحقیقات پر اثرانداز نہ ہو سکیں؟ عمران حکومت کے ماضی کو مدِنظر رکھا جائے تو تین سالوں میں سامنےآنے والے کرپشن سکینڈلز کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہو سکی بلکہ ان کرپشن سکینڈلز میں ملوث افراد کو محفوظ راستہ فراہم کر دیا گیا۰

پانامہ لیکس کے تجربے کو بھی اگر مدنظر رکھا جائے تو امید کی جانی چاہیے کہ تحقیقات کی بات شائد بیانات سے آگے نہ بڑھ سکے کیونکہ سویلین افراد کے ساتھ ساتھ بہت سے سابق فوجی افسران اور ان کے عزیز و اقارب کے نام بھی ان پینڈورا پیپرز میں شامل ہیں اور یہ وہ نکتہ ہے جسے کوئی بھی چھیڑ نہیں سکتا اور یہی وہ مقام ہے جہاں انصاف کے پر جلنے لگتے ہیں۰

۰

ذرا سوچئے ۔۔

Twitter: @GorayaAftab

پی ڈی ایم کا ملتان جلسہ ۔۔۔آفتاب احمد گورائیہ

تحریک کا فیصلہ کُن مرحلہ۔۔۔ آفتاب احمد گورائیہ

چار سالہ پارلیمانی مدت، ایک سوچ ۔۔۔ آفتاب احمد گورائیہ

آفتاب احمد گورائیہ کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: