مئی 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پی ڈی ایم کا ملتان جلسہ ۔۔۔آفتاب احمد گورائیہ

پی ڈی ایم کا ملتان جلسہ اپوزیشن کے نقطعہ نظر سے کامیاب ترین اور حکومتی زاویے کے مطابق ایک فلاپ شو تھا لیکن غیرجانبدار ذرائع کے مطابق حاضری سے قطع نظر ملتان جلسے سے اپوزیشن کی جیت اور حکومت کی شکست کا ایک مضبوط تاثر ابھرا ہے

آفتاب احمد گورائیہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پی ڈی ایم کا ملتان جلسہ اپوزیشن کے نقطعہ نظر سے کامیاب ترین اور حکومتی زاویے کے مطابق ایک فلاپ شو تھا لیکن غیرجانبدار ذرائع کے مطابق حاضری سے قطع نظر ملتان جلسے سے اپوزیشن کی جیت اور حکومت کی شکست کا جو ایک مضبوط تاثر ابھرا ہے اس سے حکومتی حلقوں میں بہت بے چینی پائی جا رہی ہے۰

کابینہ کے اجلاس میں دو گھنٹے تک ملتان جلسے پر ہونے والی گفتگو حکومت کے اضطراب کا پتہ دے رہی ہے۰ بہت سے وفاقی وزرا کو پنجاب حکومت کی طرف سے جلسہ روکنے کے لئے جانے والے اقدامات پر بھی اعتراضات ہیں۰

شاہ محمود قریشی خاص طور پر حکومتی اقدامات سے نالاں نظر آتے ہیں کیونکہ ملتان جلسہ اور اسے روکنے کے لئے کی جانے والے حکومتی اقدامات کے خلاف گیلانی برادران کی طرف سے کی جانے والی مزاحمت سے شاہ محمود قریشی کے دیرینہ حریف گیلانی خاندان کی گرفت ملتان کی سیاست پر ایک دفعہ پھر مضبوط ہوتی نظر آ رہی ہے۰

ملتان جلسے کو روکنے میں حکومتی ناکامی ہی کی وجہ ہے کہ اب حکومت لاہور کے جلسے کے لئے فری ہینڈ دینے کا سوچ رہی ہے ورنہ تو پہلے کہا جا رہا تھا کہ ہم کسی صورت لاہور کا جلسہ نہیں ہونے دیں گے۰ وفاقی وزرا اور پنجاب حکومت کی مشیر اطلاعات کی ملتان جلسے سے پہلے لگائی جانے والی بڑھکیں بھی فی الحال لاہور جلسے کے لئے نظر نہیں آ رہیں۰

ملتان جلسے کی اجازت نہ دینے اور پولیس کریک ڈاؤن کا فیصلہ جس نے بھی کیا پی ڈی ایم کی قیادت کو اس کا شکرگزار ہونا چاہیے کیونکہ اس سے پہلے ہونے والے پی ڈی ایم کے جلسے میڈیا کی اتنی توجہ حاصل نہیں کر سکے جتنی ملتان جلسے نے حاصل کی۰

حکومت کی نالائقی کی وجہ سے تین چار گھنٹے کا شو کئی دنوں تک میڈیا اور عوام کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا۰ تمام تر حکومتی پابندیوں، جلسہ گاہ کی تالہ بندی، گرفتاریوں اور کنٹینرز لگا کر راستے بند کرنے باوجود عوام کی بہت بڑی تعداد کی جلسہ میں شرکت ثابت کرتی ہے کہ عوام موجودہ حکومت سے کس قدر تنگ آچکے ہیں۰

دراصل یہ جلسے میں شرکت کرنے والے عوام کا ہی دباو تھا جس کی وجہ سے جلسے والے دن حکومت کو پسپائی اختیار کرنا پڑی ورنہ اگر حکومت نے جلسے کی اجازت دینا ہوتی تو پہلے ہی دے دیتی پھر نہ ہی پولیس کریک ڈاؤن ہوتا اور نہ جلسہ گاہ کو تالے لگانے کی نوبت آتی۰

ملتان جلسے کا کریڈٹ بجا طور پر گیلانی خاندان اور نوابزادہ خاندان کو جاتا ہے۰ گیلانی برادران ہمہ وقت کارکنوں کے ہمراہ شانہ بہ شانہ نہ صرف موجود رہے بلکہ جلسہ گاہ کے تالے توڑ کر جلسہ گاہ کا انتظام اپنے ہاتھ میں لینے سے لے کر گرفتاریوں تک گیلانی برادران نمایاں نظر آئے۰

موسی گیلانی کبھی کارکنوں کے ساتھ قاسم باغ سٹیڈیم میں سخت سردی کے موسم میں کھلے آسمان تلے ڈیرے ڈالے نظر آئے اور کبھی رات گئے گیلانی ہاؤس میں کارکنوں کے ساتھ بھنگڑے ڈالتے اور تاش کھیلتے دکھائی دئیے جس سے کارکنوں کے جوش و خروش میں اضافہ ہوا اور خاموش بیٹھے کارکن بھی گھروں سے نکل کر گیلانی ہاؤس پہنچ گئے۰ علی موسی گیلانی اور قاسم گیلانی کی کارکنوں کے ہمراہ گرفتاریوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور حکومتی اقدامات کے خلاف جیالوں کی مزاحمت کم ہونے کی بجائے مزید تیز ہو گئی۰

جیالوں نے تمام تر حکومتی ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جس طرح جلسے کو ممکن بنایا اس نے یہ بات بھی ثابت کردی کہ پیپلزپارٹی کے پاس نہ صرف سٹریٹ پاور آج بھی موجود ہے بلکہ مزاحمت کی سیاست میدان ہی پیپلزپارٹی کا ہے اور پیپلزپارٹی جیسی مزاحمت اور کسی جماعت کے کارکنوں کے بس کی بات بھی نہیں۰ پاکستان پیپلزپارٹی مزاحمتی سیاست کی پوری ایک تاریخ رکھتی ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۰

ملتان جلسے کی سب سے اہم بات آصفہ بھٹو زرداری کی ملتان جلسہ میں شرکت تھی جو چیرمین بلاول بھٹو زرداری کے کرونا میں مبتلا ہونے کے باعث ملتان جلسہ میں چیرمین بلاول بھٹو زرداری کی نمائیندگی کر رہی تھیں۰ آصفہ بھٹو کی شرکت نے عوام اور کارکنوں کے جوش و خروش کو آسمان تک پہنچا دیا اور کارکنوں نے ملتان جلسے کو اپنی ضد بنا لیا کہ حکومت جو بھی کرے جلسہ ہر حال میں ہو گا اور شہید رانی کی بیٹی کا شایان شان استقبال کیا جائے گا۰

آصفہ بھٹو اس سے پہلے دو ہزار اٹھارہ کی الیکشن مہم کے دوران لیاری اور لاڑکانہ کے حلقوں میں انتخابی مہم میں حصہ لے چکی ہیں لیکن سندھ سے باہر آصفہ بھٹو کی یہ پہلی سیاسی انٹری تھی اس لئے نہ صرف ملتان جلسہ گاہ میں موجود عوام بلکہ پورے پاکستان میں گھروں میں ٹی وی پر جلسہ دیکھنے والے پیپلزپارٹی کے ہمدرد خصوصاً اور دوسری جماعتوں کے لوگ عموماً آصفہ بھٹو کی تقریر اور اس سے پہلے گیلانی ہاؤس سے لے کر جلسہ گاہ تک جلوس کو دیکھنے کے لئے جذباتی نظر آئے۰

آصفہ بھٹو کی بی بی شہید سے شباہت اور ویسے ہی انداز نے لوگوں کے دلوں میں بی بی شہید کی یاد تازہ کر دی اور لوگ نم آنکھوں سے بی بی شہید کی تصویر آصفہ بھٹو کو دیکھتے رہے۰ حقیقت میں ملتان کا میلہ آصفہ بھٹو نے لوٹ لیا جس کے مستقبل کی سیاست پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے جب آصفہ بھٹو سیاست میں اپنے بھائی بلاول بھٹو کے ہمراہ ایک مکمل سیاسی کردار ادا کرتی نظر آئیں گی۔

آصفہ بھٹو زرداری کی دبنگ سیاسی انٹری اور عوام کی طرف سے بے مثال استقبال نے پیپلزپارٹی کے مستقبل کے سیاسی خدوخال کو بھی واضح کر دیا ہے اور اب آصفہ بھٹو اپنے بھائی اور چیرمین بلاول بھٹو کی معاونت کے لئے بھرپور طور پر موجود ہوں گی۰

آصفہ بھٹو کو نہ صرف اردو زبان پر بھی عبور حاصل ہے بلکہ آصفہ بھٹو کے بھرپور عوامی انداز کو عوام میں بہت زیادہ پذیرائی ملنے کی بجا طور پر توقع کی جا سکتی ہے۰ پنجاب میں پیپلزپارٹی کے ووٹ بینک کو واپس لانے میں بھی آصفہ بھٹو چیرمین بلاول بھٹو کی بہترین معاون ثابت ہو سکتی ہیں۰

جلسے کی کامیابی سے قطع نظر اس جلسے نے جنوبی پنجاب کی تنظیم کو مکمل طور پر ایکسپوز کر دیا ہے۰ ملتان جلسہ مکمل طور پر گیلانی خاندان اور نوابزادہ خاندان کی محنت کا ثمر تھا۰ کھر فیملی سارے جلسے میں کہیں نظر نہیں آئی۰ جنوبی پنجاب کی تنظیم بھی اس سارے شو میں مکمل طور پر لاتعلق نظر آئی۰ سوائے سیکرٹری انفارمیشن نوابزادہ افتخار صاحب کے کوئی جلسے کی کامیابی کے لئے محنت کرتا نظر نہیں آیا۰

صدر جنوبی پنجاب کی جلسہ میں عدم موجودگی بھی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۰ کہا جا رہا ہے کہ وہ بیماری کی وجہ سے جلسے میں شرکت نہیں کر سکے۰ چلیں اس بات پر تو کوئی اعتراض نہیں کیا جا سکتا لیکن باقی تنظیم کا کیا کردار تھا؟ سنئیر نائب صدر کا کیا کردار رہا اس سارے جلسے میں؟ جلسے کی نظامت کے فرائض سنٹرل پنجاب کے سیکرٹری جنرل ادا کرتے دکھائی دئیے۰ کیا یہ کردار جنوبی پنجاب کی جنرل سیکرٹری یا کسی اور عہدیدار کو ادا نہیں کرنا چاہیے تھا؟

گوجرانوالہ کے جلسے میں جس طرح سنٹرل پنجاب کی تنظیم نے یک جان ہو کر کام کیا وہ چیز ملتان جلسے کے لئے جنوبی پنجاب کی تنظیم کی طرف سے نظر نہیں آئی حالانکہ ملتان جلسے کی میزبانی بھی پیپلزپارٹی کے پاس تھی۔

بات تو سخت ہے لیکن موجودہ تنظیم کے ساتھ اگلے الیکشن میں جانے کا مطلب ہو گا کہ رزلٹ دو ہزار تیرہ اور دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات سے بہت زیادہ مختلف نہیں ہو گا جب بہت ساری سیٹوں پر امیدوار ہی دستیاب نہیں تھے۰ شائد ہی کسی کو یاد ہو کہ جنوبی پنجاب تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوئے کتنا عرصہ گزر چکا ہے؟ اور یہ بھی شائد ہی کسی کو یاد ہو کہ آخری مرتبہ ڈویژنل اور ضلعی صدور کا اجلاس کب ہوا تھا۰

جنوبی پنجاب میں پیپلزپارٹی کا ایک بڑا ووٹ بینک موجود ہے جس کو ووٹ کے ڈبے تک لانے کے لئے ایک متحرک اور فعال تنظیم کا ہونا بہت ضروری ہے۰ چیرمین صاحب کو جلد یا بدیر جنوبی پنجاب کی تنظیم بارے فیصلہ کرنا ہو گا اور جتنی جلدی یہ فیصلہ کر لیا جائے بہتر ہو گا کیونکہ ایک متحرک تنظیم ہی جنوبی پنجاب میں پیپلزپارٹی کے ووٹ بینک کو واپس لا سکتی ہے۰ موجودہ تنظیم مکمل طور پر عضو معطل بن چکی ہے اور اس کا ہونا نہ ہونا برابر ہے۔

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی جنوبی پنجاب میں ایک بڑا نام ہیں اور ان کا جنوبی پنجاب میں کافی اثرورسوخ بھی ہے لیکن کافی سالوں سے گیلانی صاحب کی دلچسپی بھی ملتان تک محدود ہو چکی ہے۰ ضرورت اس امر کی ہے کہ گیلانی صاحب ملتان کو اب اپنے بیٹوں کے حوالے کر کے اپنے اثرورسوخ کو باقی سارے جنوبی پنجاب میں پارٹی کی پاور بیس بڑھانے کے لئے استعمال کریں۰

تحریک انصاف کی حکومت کی ناکامی کے بعد بہت سارے سیاسی خاندان اپنے نئے سیاسی سفر کے لئے نئے ٹھکانے ڈھونڈ رہے ہوں گے ان سیاسی خاندانوں کے ساتھ رابطے کی اشد ضرورت ہے تاکہ پارٹی کے نظریہ سے قریب ترین لوگوں کو پارٹی میں شامل کیا جا سکے۰ گیلانی صاحب جنوبی پنجاب میں اپنے اثرورسوخ کے باعث یہ کردار ادا کرنے کے لئے موزوں ترین شخصیت ہیں۰

گوجرانوالہ اور اب ملتان کے جلسہ سے پہلے پاکستان پیپلزپارٹی کے جیالوں نے جس طرح حکومتی ہتھکنڈوں کا مقابلہ کیا ہے اور پولیس کریک ڈاؤن کے باوجود جس طرح بہت بڑی تعداد میں اور جوش و خروش کے ساتھ دونوں جلسوں میں شرکت کی ہے وہ اس بات کا واضح اشارہ دے رہی ہے کہ پنجاب میں پچھلے کئی سالوں سے چھایا ہوا جمود ٹوٹ چکا ہے اور اب پنجاب کے جیالے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں متحد ہو کر کسی بھی تحریک اور کال کے لئے نہ صرف تیار ہیں بلکہ ملتان جلسے سے پہلے ہونے والے حکومتی کریک ڈاؤن کا مقابلہ کر کے اس کا عملی ثبوت دے بھی چکے ہیں۰

جیالوں کی ہمت، بہادری اور مزاحمت کے باعث حکومت کو ملتان جلسہ روکنے میں جس بُری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے حکومتی ایوانوں میں اس کا درد بڑی دیر تک محسوس کیا جاتا رہے گا۰

یہ بھی پڑھیں:گھر گھر کرونا، ذمہ دار کون؟ ۔۔۔ آفتاب احمد گورائیہ

%d bloggers like this: