اپریل 27, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

معاشرتی بگاڑ کاسبب ہم خود || محمد تنویروگن

ہر معاشرہ ایک نظریے پر قائم ہوتا ہے اس کی ایک بنیاد ہوتی ہے اور اسی بنیاد پر ایک عمارت کھڑی ہوتی ہے یہی بنیاداس کی پہچان ہوتی ہے معاشرتی اقدار اور تہذیب اس نظریے کی عکاسی کرتی ہیں

محمد تنویر وگن

Twitter:@GoBalochistan

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہر معاشرہ ایک نظریے پر قائم ہوتا ہے اس کی ایک بنیاد ہوتی ہے اور اسی بنیاد پر ایک عمارت کھڑی ہوتی ہے یہی بنیاداس کی پہچان ہوتی ہے معاشرتی اقدار اور تہذیب اس نظریے کی عکاسی کرتی ہیں اگر بنیاد ہی کمزور ہو بنیاد میں ہی غلطی برتی جاۓ تو وہ عمارت زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتی غفلت لا پرواہی معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتی ہے آج کے اس مادیت پرستی کے دور میں جہاں معاشرہ بگاڑ کی طرف تیزی سے سفر کر رہا ہے وہیں انچائی اور مثبت طرز فکر کا نظر آنا ناممکن ہوتا جار ہا ہے آج کا نوجوان اردگرد کے حالات و واقعات سے بہت متاثر ہور ہا ہے معاشرہ خرابی کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے اچھی اقدار ختم ہوتی جارہی ہیں معاشرے کی بے حسی بے راہ روی معاشرتی برائیوں خلاف قانون خلاف شرع ہوتے جرم دیکھ کر معاشرہ دن بدن مزید بگڑتا جار ہا ہے ہر نئے آنے والے دن کوئی نہ کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے حقائق کچھ اور ہوتے ہیں دیکھایا کچھ اور جاتا ہے اس میں قصور کسی اور کانہیں ہمارا اپنا ہوتا ہے

ہم معاشرتی برائیوں کی روک تھام چاہتے ہی نہیں ہم معاشرے کو پرامن برائیوں سے پاک معاشرہ بنتانہیں دیکھ سکتے ہیں ہم میں اچھے اور برے کی تمیز ختم ہو چکی ہم بے راہ روی کا شکار ہو گئے ہمارے نظریات بدل گئے ہم اخلاقیات کا درس بھول گئے ہم نے سوچوں کا رخ نفی کر لیا مثبت سوچنا چھوڑ دیا ہے کچھ ایسے حقیقت پر مبنی کرداروں پر نظر دوڑائیں جو کہ ہمارے آس پاس موجود ہیں آئنہ ہر گھر کی ضرورت ہے اور ہر شخص کی بھی اگر ہم روز غور سے دیکھیں تو ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں سے پاک ہوسکتا ہے اگر دیکھا جاۓ تو بچوں کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے ان کو پڑھایا کچھ اور جاتا ہے سیکھایا کچھ اور جاتا ہے اور عمل کچھ اور ہوتا ہے سکولوں میں بچوں کی جس طرح تربیت ہوتی ہے یا جس طرح کے بچوں سے ان کا واسطہ پڑتا ہے تو اب ان مستقبل میں ان سے اچھے کی امید کیسے لگا سکتے ہیں جب بچہ بگڑے ہوئے بچوں کی محفل میں بیٹھے گا تو بڑے ہوکر اس نے معاشرے کے لئے کونسا رول ماڈل بنا ہے جب وہ ان معاشرتی برائیوں میں شامل ہو گا سکول اور گھر دو جگہیں ہیں جو بچوں کی کردار سازی میں معاون ثابت ہوتے ہیں ایک معاشرے میں بچے کی تربیت کا عمل جو گھر سے اور چھوٹی عمر سے شروع ہونا ہوتا ہے جس میں صرف ماں اور بچے کا تعلق ہی افادیت نہیں رکھتا بلکہ بچے کی شخصیت کی تعمیر میں والد اور دیگر رشتہ دار بھی اہم کر دار ادا کرتے ہیں آج کے اس ماڈرن دور میں ہو کیا رہا ہے جو بچہ بچپن میں اردگرد جو کچھ دیکھتا ہے مشاہدہ کرتا ہے کیا اس وقت اس کی ذہن سازی نہیں ہورہی ہوتی وہ بڑا ہوکر وہی کچھ کرتا ہے جو بچپن میں وہ دیکھتا ہے آج کے اس دور میں والدین کی زمہ داریاں بڑھ گئی ہیں بچوں کی اچھی تربیت کا فریضہ بہت نظم وضبط کے ساتھ انجام دینے کی اشد ضرورت ہے رزق حلال بچوں کی تربیت میں معاون ہوتا ہے بچوں کو اچھے اور بری کی پہچان بتانالازم ہے ان باتوں پر عمل پیرا ہوکر ہی خودکو اچھے والدین ثابت کیا جاسکتا ہے اور برائی سے پاک معاشرہ تشکیل دیا جاسکتا ہے

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

محمد تنویر وگن کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: