اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیرہ شہر اور گرمی||گلزار احمد

جلی کی ظالمانہ لوڈشیڈنگ جاری ہے۔سکولوں میں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ۔ حکومت اے سی کے کمروں میں بیٹھ کے فیصلے کرنے سے باز رہے

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 ۔۔
گزشتہ روز ڈیرہ شھر کا درجہ حرارت پچاس ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ آج بھی یہی حال ہے کہ کاں دی اَکھ نِکدی پَئی ہے۔ ماضی میں اتنے اونچے درجہ حرارت کے دن ہم دریا سندھ کے ٹھنڈے پانی میں گزارتے تھے مگر اب یہ دریا گندگی نالوں کی وجہ سے نالہ لئی بن چکا ہے اس لیے ادھر رخ نہیں کر سکتے۔ 1826ء میں جب موجودہ ڈیرہ شھر کو چالیس ھزار کنال زمین پر تعمیر کیا گیا تھا تو وال سٹی کے اندر کھیتی باڑی کے کنویں اور بے شمار درخت تھے۔ شھر کے اردگرد قدرتی جنگل تھے ۔ گرمی بھی ایسی ہی تھی مگر درختوں کی وجہ سے ایک تو بارش زیادہ ہوتی دوسرا درختوں کے نیچے ٹمپریچر کنٹرول میں رہتا۔ لوگ سکون کی زندگی بسر کر رہے تھے۔
اب ہماری ترقی کا دور شروع ہوا تو سارے درخت کاٹ ڈالے۔ پرندے تک ہجرت کر گیے۔ سیمنٹ کے بے ڈھنگے مکان بنا ڈالے ۔زراعت کو کالونیاں کھا گئیں۔ پانی کوایسا آلودہ کر دیا کہ پینے کو دستیاب نہیں۔ بجلی نےسھولت کی بجاۓ زندگی کو اجیرن کر دیا۔ اب تو گرمی کی شدت اور بارش کی دعا اور خیرات تک بھول گئ ۔ بچوں کا لاڈو لاڈو آی ہے۔۔۔کا شور تک نہیں سنائ دیتا۔ ورنہ کم از کم بارش یا آندھی آ جاتی اور موسم خوشگوار ہو جاتا۔ صرف احتجاج اور گالیاں رہ گئیں۔
گرمیاں اور سکول ۔۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں درجہ حرارت مسلسل 50 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو رہا ہے ۔بچوں کے سکول کھلے ہیں اور امتحان ہو رہے ہیں۔بجلی کی ظالمانہ لوڈشیڈنگ جاری ہے۔سکولوں میں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ۔ حکومت اے سی کے کمروں میں بیٹھ کے فیصلے کرنے سے باز رہے ۔براہ کرم ڈیرہ میں سکول ٹائم سات بجے سے ساڑھے نو بجے کر دیا جاۓ اورامتحان کے بعد مڈل تک چھٹیاں دی جائیں۔
بدقسمتی سے ہمارے سارے فیصلے عوامی نہیں غلامی ہوتے ہیں۔
ڈیرہ میں مسلسل سخت گرمی پڑ رہی ہے۔ ہمارے زندہ دل ڈیرہ والوں نےشھر اور گلیوں میں جگہ جگہ شربت اور ٹھنڈے پانی کی سبیلیں لگا دی ہیں تاکہ مزدور مسافر وں اور عام لوگوں کو سخت گرمی میں ٹھنڈہ پانی میسر آ سکے۔ پرندوں کے لیے بھی گھروں میں انتظام کیا ہے۔شاباش ۔
اگر آپ کے قریب سبیل لگی ہے تو براہ کرم اس کی تصویر کمنٹس میں شیر کر دیں۔ اللہ تمھاری یہ خیرات قبول کرے آمین۔
نوٹ ۔اس پوسٹ کے جواب میں فیصل علی سیال اور اصغر بلوچ صاحبان نے جو تصویریں بھیجی ہیں وہ دیکھ لیں۔ ایک تصویر سے متعلق کمنٹ میں کہا گیا شاید کلاچی کی ہے تو کلاچی زندہ باد بھائ۔۔۔جہاں جہاں یہ کام ہو رہا سب کو میرا سلام۔

%d bloggers like this: