اپریل 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آصف سعید کھوسہ کے والدسردار فیض کھوسہ اور پیپلزپارٹی||نذیر لغاری

۔ بھٹو صاحب نے جیالوں کے دباؤ پر ٹکٹ تبدیل کردیا اوراس نشست پر مفتی محمود کے مقابلے میں ٹکٹ معروف شاعر محسن نقوی کو ملا، مفتی محمود نے 55000 ووٹ لئے جبکہ محسن نقوی نے 53000 ووٹ لئے۔
نذیر لغاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری ایک پوسٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے برادرم آصف مجددی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کے والد سردار فیض محمد کھوسہ اور سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے حوالے سے چند جملے لکھے، میں نے ان کے جواب میں جو کمنٹ لکھے وہ الگ پوسٹ کے طور پر شامل کررہا ہوں۔
سردارفیض محمد کھوسہ کی ایک وجۂ شہرت اور بھی تھی۔ وہ بطور وکیل بہت مشہورتھےاور جب بھی کوئی نیاڈپٹی کمشنرڈیرہ غازی خان میں آتا تو اس کی پہلی ضیافت سردار فیض کھوسہ کے گھر ہوتی۔ 1977ء کے الیکشن میں تونسہ شریف کی قومی اسمبلی کی نشست پر ٹکٹ سردار فیض کھوسہ کو ملا، جس پر جیالے بگڑگئے اور اس ٹکٹ کے خلاف جلوس نکلنے لگے اور مظاہرے ہونے لگے۔ بھٹو صاحب نے جیالوں کے دباؤ پر ٹکٹ تبدیل کردیا اوراس نشست پر مفتی محمود کے مقابلے میں ٹکٹ معروف شاعر محسن نقوی کو ملا، مفتی محمود نے 55000 ووٹ لئے جبکہ محسن نقوی نے 53000 ووٹ لئے۔ اس کے بعد سردارفیض کھوسہ بھٹو صاحب کے مخالف نہیں بلکہ دشمن ہوگئے۔ ان دنوں ان کے بڑے صابزادے طارق کھوسہ اور ناصرکھوسہ سی ایس ایس کرچکےتھے یا کر رہے تھے جبکہ آصف سعید کھوسہ قانون کی ڈگری حاصل کرچکے تھے اور تھوڑے عرصے کے بعد ان کی نسبت بھٹوصاحب کی سزائے موت کے خلاف اپیل سننے والے سپریم کورٹ کی سب سے جونیئرجج جسٹس نسیم حسن شاہ کی صاحبزادی سے طے ہوئی۔ نسیم حسن شاہ تو برادرم افتخاراحمد کے پروگرام جوابدہ خود اعتراف کرچکے ہیں کہ انہوں نے دباؤ میں آکر بھٹوصاحب کے خلاف فیصلہ دیا تھا، ظاہر ہے کہ ایک دباؤ تو جنرل ضیاء کاتھا اور دوسرا ایک اور دباؤ بھی تھا جسے آپ خود ہی جان سکتے ہیں۔میں اب بھی دو بڑی حقیقتیں نہیں لکھ پایا جو پھر کبھی سہی۔
ہمارے دوست جمشید گل بخاری کی پوسٹ میں سیاست، فوج اور دیگر اداروں میں موروثیت کی بات کی، مگروہ عدلیہ میں وراثت نظرانداز کرگئے۔ مثلاً سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مسٹرجسٹس حمودالرحمن کے صاحبزادے جسٹس اقبال حمیدالرحمن سپریم کورٹ کے جج بنے۔بھٹوصاحب کی سزائے موت کے خلاف اپیل رد کرنے والے ججوں میں سے ایک جج جسٹس ملک اکرم کے صاحبزادے جسٹس ملک قیوم نے سیف الرحمن اور شہباز شریف کی فرمائش پر بےنظیربھٹواورآصف علی زرداری کو سزائیں سنائیں ۔سندھ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس عبدالحی قریشی کے صاحبزادے جسٹس راجہ قریشی سندھ ہائی کورٹ کے جج بنے۔بھٹوصاحب کی پنجاب ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی سزائےموت کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران علالت کے باعث فل بنچ سے علیحدہ کئے جانے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس وحیدالدین کے صاحبزادے جسٹس وجیہہ الدین سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے جج رہے۔
اسی طرح بھٹو صاحب کی اپیل مسترد کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ کے رکن جسٹس ملک اکرم کے داماد اور لاہورہائیکورٹ کے جج ملک قیوم کے بہنوئی جسٹس ثاقب نثار سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رہے۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مامون قاضی سندھ ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس مشتاق قاضی کے بھتیجے تھے۔
اسی طرح بہت سے اور جج صاحبان کےصاحبزادے اور دیگرقریبی رشتہ دار اعلی عدلیہ کے جج کے منصب پر فائز رہے۔
یہ تحریر نذیر لغاری صاحب کے فیس بُک تبصروں پر مشتمل ہے

اے وی پڑھو:

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(15)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(14)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(13)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(12)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(11)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(10)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(9)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(8)۔۔۔ نذیر لغاری

سینے جھوکاں دیدیں دیرے(7)۔۔۔ نذیر لغاری

نذیر لغاری سئیں دیاں بیاں لکھتاں پڑھو

%d bloggers like this: