مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فنا ہونے کے علاوہ انسان پر مسلط دوسرا عیب ماضی ہے||وقاص بلوچ

ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنی والی روشنی تمہیں صرف تمھارا ماضی دکھا سکتی ہے۔ بھلا ہو روشنی کا اس نے کچھ تو اَسرار سے پردہ اٹھایا ارب برس پہلے کے ہی سہی

وقاص بلوچ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

والعصر ان الانسان لفی خسر!
فنا ہونے کے علاوہ انسان پر مسلط دوسرا عیب ماضی ہے۔ ماضی کائنات کا تنہا سچ ہے۔ سٹیفن ہاکنگ نے کہا تھا کہ ہم کائنات کا مشاہدہ کرتے ہیں تو دراصل ہم ماضی دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ایک دور دراز ستارے سے آنے والی روشنی کو آٹھ ارب سال زمین پر پہنچنے پہ لگ جاتے ہیں۔ تو جب ہم ستاروں پہ نگاہ ڈالتے ہیں تو دراصل ہمیں آٹھ ارب سال پرانی روشنی نظر آ رہی ہوتی ہے۔ ستاروں کی بڑھتی لال طولِ موج کا مطلب کائنات وسیع ہو رہی ہے گویا ہمارا ماضی وسیع ہو رہا ہے۔
ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنی والی روشنی تمہیں صرف تمھارا ماضی دکھا سکتی ہے۔ بھلا ہو روشنی کا اس نے کچھ تو اَسرار سے پردہ اٹھایا ارب برس پہلے کے ہی سہی۔ اگر یہ روشنی نہ ہوتی تو گویا ماضی بھی نہ ہوتا صرف عدم ہوتا۔ دیوجانس کلبی نے جب سکندرِ اعظم کو کہا کہ مجھ پہ پڑنے والی دھوپ مت روکو تو گویا سکندر کلبی کا ماضی غبن کرنے آیا تھا۔ اپنے کمرے کی کھڑکیوں کو سورج کی تمازت سے بچا رکھنے والو! آفتاب تمھارا ماضی ہے۔ تم جتنے بھی حیلے کر لو تمہیں روشن کرنے والی سورج کی شعائیں اب سورج کا ماضی ہیں۔ شمالی ستارے کو دیکھ کر اپنے بادبان ڑکیلنے والو! ماضی کی جکڑ وہ گریویٹیشن ہے جس سےتم کبھی نہیں نکل سکتے۔ انسان کی ہستی میں موجود دھبوں میں سے ایک کلنک یہی ہے کہ وہ اُس لمحے کا جس میں وہ رہ رہا ہے اُس کا ادراک نہیں کر سکتا ہے۔
بنی آدم نے ماضی کے سحر سے نکلنا چاہا تھا کہ اسی قبیلے ہی کے ایک فرد ہیزن برگ نے "اصولِ غیر یقینی” عطا کر کے بتلایا کہ تم مستقبل کی حرکت سے آگاہ نہیں ہو سکتے لہذا واقعے کے ماضی میں ہی رہو۔ اے آدمی! ذرا کانوں کی توجہ آسمان کی اور کر تو سنے گا کہ وہ تمہاری اس بے بسی پر چَرچرا رہا ہے۔ مسجدوں کی بانگ ، مندروں کا گھنٹا، گرجوں کے تلاوت تمھاری بے چارگی کا پرسہ دے رہی ہیں۔ بھنڈاروں میں ماضی کو ٹالنے کے لیے خیرات کی بھیک مانگی جا رہی ہے، سڑکوں پر اسے ٹالنے کے لیے روشنیاں بجھائی جا رہی ہیں مگر ماضی ٹلنے والا نہیں۔ مضارع کا کوئی وجود نہیں زمانہ صرف ماضی ہے۔ ماضی سے کنارہ کشی عدم ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

لون دا جیون گھر نیٹو سینسیبلٹی ہے۔۔۔کاشف بلوچ

رفعت عباس دا ناول لون دا جیون گھر۔۔۔ نذیر لغاری

ڈیلی سویل بیٹھک: لون دا جیون گھر۔۔ناول رفعت عباس ۔۔ پہلی دری

سرائیکی مقامیت کی سوجھ بوجھ اور لون دا نمک گھر ۔۔۔عامر حسینی

%d bloggers like this: