اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

افغانستان میں فوج اور طالبان کے مابین جنگ جیسی صورتحال

50 طالبان جنگجو کو ہلاک کرنے اور40 سے زیادہ افراد کو طالبان کی قید سے آزاد کرانے کا دعویٰ

افغانستان کی وزارت دفاع نے منگل کے روز یہ اطلاع دی۔ وزارت دفاع کے مطابق افغان فوج نے پیر کی رات ایک آپریشن شروع کیا، جس میں 40 سے زائد قیدیوں کو بچایا گیا۔

اس کارروائی کے دوران سات طالبان جنگجو ہلاک کئے گئے اور اسلحہ بھی تباہ کردیا گیا۔

افغانستان میں اب بھی فوج اور طالبان کے مابین جنگ جیسی صورتحال دیکھی جارہی ہے ۔ دریں اثناءافغانستان سے امریکی اور اتحادی فوج کے انخلاءکے اعلان کے بعد

افغانستانی فوج اور طالبان کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کا زور پکڑتا جارہا ہے ۔ اسی کڑی میں افغان فورسز نے 50طالبان عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے ۔

یہ اطلاع غیر ملکی میڈیا کے ذرائع نے دی ہے ۔ میڈیا کے ذرائع نے بتایا کہ افغانستان کے صوبے لغمان کے دارالحکومت میں افغان فورسز کے طالبان کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں حکام نے 50 طالبان جنگجو¶ں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

واضح رہے کہ یکم مئی سے امریکی افواج کے انخلا کے آغاز کے بعد سے افغانستان میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے

اور شدت پسند نئے علاقوں پر قبضے کی کوششیں کر رہے ہیں۔افغان فورسز اور طالبان جنگجو¶ں کے درمیان حالیہ تصادم صوبے لغمان کے دارالحکومت مہترلام میں

اتوار کو رات گئے ہوا۔حکام نے کہا کہ لڑائی کے دوران ایک موقع پر وزیر دفاع و سابق چیف آف آرمی اسٹاف یاسین ضیا خود میدان میں آگئے ۔ یاسین ضیا نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ‘نفری آنے کے بعد دشمن کو بھاری نقصان پہنچا’۔

وزارت دفاع نے کہا کہ رات بھر جاری رہنے والی لڑائی میں طالبان کے 50 جنگجو ہلاک ہوگئے ۔‘ڈان’ میں شائع رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ

انہوں نے شہر کے مضافات میں 37 سیکیورٹی چیک پوائنٹس پر قبضہ کر لیا ہے ۔افغانستان میں پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد کی آزاد ذرائع سے تصدیق

غیر معمولی بات ہے اور دونوں فریقین اپنی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر اور نقصان کو کم کرکے بتاتے ہیں۔

افغان فورسز اور طالبان کے درمیان تصادم کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا جس کے باعث سیکڑوں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔مہترلام پر حملہ طالبان کی طرف سے نئے علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کے بعد ہوا ہے ۔

حالیہ دنوں میں شدت پسندوں نے وردک صوبے کے اضلاع نرخ اور جَلریز پر قبضہ کیا ہے ۔وردک کو دہشت گرد طویل عرصے سے دارالحکومت کابل پہنچنے کے لیے گیٹ وے کے طور پر اور خوفناک حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

طالبان نے سرکاری فورسز کے علاقے سے انخلا کے بعد شمالی صوبے بغلان کے ضلع برکا پر قبضہ کر لیا تھا۔طالبان کے حملوں کی مہم کے حوالے سے یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں

کہ وہ افغان شہروں میں کشیدگی بڑھانے سے قبل امریکی فوج کے مکمل انخلا کا انتظار کر رہے ہیں۔

گزشتہ سال فروری میں، امریکہ اور طالبان نے 18 سالوں میں پہلی بار امن معاہدہ پر دستخط کیے تھے

جس میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاءاور مسلح تنازعہ کے خاتمے کےلئے افغان امن مذاکرات کا آغاز کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

اپریل میں، ناٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹنبرگ نے کہا تھا کہ ناٹو اتحاد یکم مئی سے افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانا شروع کردے گا۔

امریکی صدر جو بائیڈن چاہتے ہیں کہ 11 ستمبر (نائن الیون حملے کے ) 20 ویں سالگرہ تک غیر ملکی فوج افغانستان سے واپس لوٹ جائے ۔

%d bloggers like this: