مئی 1, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

خدا کیلئے سنجیدگی اختیار کیجئے||حیدر جاوید سید

ملک میں کورونا وبا کے پھیلاؤ سے صورتحال دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے۔ پچھلے ایک ہفتہ سے اموات کی شرح 110روزانہ ہے جبکہ متاثرین کی تعداد 4ہزار روزانہ سے زیادہ۔

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ملک میں کورونا وبا کے پھیلاؤ سے صورتحال دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے۔ پچھلے ایک ہفتہ سے اموات کی شرح 110روزانہ ہے جبکہ متاثرین کی تعداد 4ہزار روزانہ سے زیادہ۔
پچھلی دو لہروں اور کورونا کی حالیہ لہر میں اب تک 17ہزار افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
فی الوقت اسلام آباد اور لاہور میں مثبت کیسوں کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ مثبت کیسز کی مجموعی شرح 12فیصد ہے۔
ساعت بھر کیلئے رُکیے!
پڑوس کے ملک بھارت میں صرف ایک دن (25اپریل کو) 2754افراد جاں بحق ہوئے۔ زندگی کے ہنگاموں سے بھرپور شہر ویران ہیں، کورونا کی تیسری لہر میں ہر سو مرنے والوں میں 60 کے قریب نوجوان اور بچے ہیں،
زندگی جیسے روٹھ گئی ہے، سوا ارب کی آبادی والے ملک میں آکسیجن کی کمی نے قیامت توڑ رکھی ہے۔
کورونا کی تیسری لہر میں شدت گنگا اشنان کے تہورا سے بڑھی، ہسپتال بھر چکے ہیں، لوگ فٹ پاتھوں پر پڑے ہیں۔
اب آئیے اپنے دیس اور گھومئے شہر شہر، ایس او پیز پر عمل کی بجائے مذاق اُڑانے والے قدم قدم پر ملیں گے۔
چند دن ادھر کراچی میں جو عمومی طور پر تعلیم یافتہ لوگوں کا شہر سمجھا جاتا ہے ایک سروے کیا گیا، ایک ہزار میں سے پانچ سو اسی افراد نے کورونا کو فراڈ کہا، ان میں سے بعض کا خیال تھا حکومت ہمارے کاروبار کی دشمن ہے جیسے ہی رمضان المبارک ختم ہوگا کورونا کا پروپیگنڈہ بھی ختم ہو جائے گا۔
سروے کرنے والے صحافی نے سوال کیا، کیا آپ جانتے ہیں کہ پڑوسی ملک بھارت میں کورونا نے قیامت برپا کر رکھی ہے؟ افسوس کہ اس دولے شاہی چوہے کا جواب ان سطور میں لکھنے سے قاصر ہوں۔
ویسے یہ ہمارے یہاں کی عمومی سوچ ہے، ہم ہندو پاک کے مسلمانوں کو نجانے کیوں یہ غلط فہمی ہے کہ خداوند تعالیٰ صرف ہمارا خدا ہے اور ہم کوئی توپ مارکہ چیز اور پسندیدہ لوگ ہیں۔
کاش منبروں پر فرقوں کی تعلیمات کی حقانیت ثابت کرنے والوں نے کبھی لوگوں کو یہ بھی بتایا ہوتا کہ اللہ رب العالمین ہے فقط رب المسلمین نہیں۔
این سی او سی کا کہنا ہے کہ لوگ غیرذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، واقعی ایسا ہے کچھ دیر قبل فقیر راحموں کے ایک ضروری کام سے بازار جانا پڑا، مشکل سے 30فیصد افراد نے ماسک پہن رکھا تھا، یہ لاہور کے پوش اور تعلیم یافتہ لوگوں کے علاقے جوہر ٹاؤن کا حال ہے۔
لوگ سمجھ ہی نہیں رہے، دنیا چیخ رہی ہے کہ کورونا کی تیسری لہر خطرناک ترین ہے۔
”یہ عمران خان اور جہانگیر ترین والا معاملہ ہرگز نہیں”۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے گزشتہ شب رنجیدہ لہجے میں کہا!
حکومت کیا کرے، 79فیصد لوگ ایس او پیز پر عمل کو تیار نہیں۔ اسد عمر کہتے ہیں آکسیجن کا استعمال 80فیصد ہے۔ اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ 7245 افراد خطرے کی حالت میں ہیں
لیکن اپنے اڑوس پڑوس بات تو کر کے دیکھئے، ایسی ایسی کہانیاں سننے کو ملیں گی کہ اگر نسیم حجازی ہوتے اور سن لیتے تو وہ بھی اللہ سے معافی مانگتے کہ مالک یہ مجھ سے بڑھ کر ہیں، نوٹنکی بازوں سے خدا کی پناہ۔
اس پر ستم وہ دروغ گو ہیں جو اب بھی یہود وہنود کی سازش کا چورن بیچنے پر مصر ہیں۔
کل ایک صاحب نے سوشل میڈیا کی سائٹ ٹویٹر پر لکھا! یہ کورونا یہودیوں کی پھیلائی وبا ہے۔ ایک ویڈیو کلپ میں 74سال کی عمر کے بزرگ ارشاد فرما رہے تھے کورونا ویکسین مسلمانوں کی افزائش نسل کو ختم کرنے کی دوا ہے۔
آپ حوصلہ کر کے گھر سے نکلیں یا پھر سوشل میڈیا پر کچھ دیر گزاریں ایسی ایسی باتیں سننے کو ملیں گی کہ کانوں کو ہاتھ لگاتے پھریں گے۔
ان سطور میں قبل ازیں عرض کر چکا ہوں کہ کورونا کی پچھلی دو لہروں کے دوران ایک کروڑ پچاس لاکھ افراد بیروزگار ہوئے تھے، خط غربت سے نیچے بسنے والوں کی تعداد میں 2فیصد اضافہ ہوا، کم ازکم میں اسے بدقسمتی نہیں بلکہ جہالت کی معراج ہی کیوں گا جو ہمارے چار اور ہے۔
کیا عجیب لوگ ہیں ریڈیو ٹی وی سنتے ہیں، اخبار پڑھتے ہیں پھر حقائق کو جھٹلاتے ہوئے سازشی تھیوریاں فروخت کرنے لگتے ہیں، ان سے بڑے احمق بھی موجود ہیں جو ان تھیوریوں پر ایمان لے آتے ہیں۔
ارے خدا کے بندو! اتنی بات تو سمجھنے کی شعوری کوشش کرو کہ کورونا صرف مسلمانوں کیخلاف یہودیوں کی سازش ہے تو پھر غیرمسلم اس کی بھینٹ کیوں چڑھ رہے ہیں؟
مجھے معاف کیجئے گا آپ کو خوفزدہ کرنا مقصود نہیں بلکہ یہ عرض کرنا ہے کہ خدا کیلئے احتیاط کیجئے، اپنے لئے اور اپنے پیاروں کیلئے، کورونا وبا کو اگر آپ مذاق یا سازش سمجھتے ہیں تو ذرا پڑوسی ملک بھارت کے ذرئع ابلاغ کی رپورٹیں دیکھ لیجئے چودہ طبق روشن اور دماغ فیوز ہو جائے گا۔
حرف آخر یہ ہے کہ لاہور میں 1500روپے والا آکسیجن سلنڈر 3ہزار روپے میں فروخت ہونے لگا ہے، یہاں سے ایمانداری کا اندازہ لگا لیجئے،
یہ ایک مثال عرض کی ہے۔
رمضان بعض زرپرستوں کیلئے کمائی کا مہینہ ہوتا ہے وہ پیسے کو دھرم سمجھتے ہیں، 10کی چیز 20 میں فروخت کر رہے ہیں لیکن یہ ہمارا موضوع نہیں۔
عرض یہ کرنا چاہتا ہوں کہ کورونا ایس او پیز پر سختی کیساتھ عمل کیجئے، بے احتیاطی کے مظاہرہ سے قبل لمحہ بھر کیلئے صرف چھوٹے سے سوال پر غور کیجئے کہ اگر واقعی کورونا ہوا اور آپ متاثر ہوگئے خاکم بدہن شفایاب نہ ہو پائے تو آپ کے خاندان کا کیا ہوگا؟۔

یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: