اپریل 30, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فرانس کے سفیر کی ملک بدری کے نتائج پاکستان کے لیے کیا ہوں گے؟

پاکستان اور فرانس کے تعلقات ماضی میں بہت اچھے تھے لیکن گذشتہ کچھ عرصے میں دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوئے ہیں

فرانس کے سفیر کی ملک بدری کے نتائج پاکستان کے لیے کیا ہوں گے؟

فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا معاملہ نہ صرف پیچیدہ ہے بلکہ پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ اور تعلقات پر اس کے براہ راست اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

فرانس میں پاکستان کے سابق سفیر غالب اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان اور فرانس کے تعلقات ماضی میں بہت اچھے تھے لیکن گذشتہ کچھ عرصے میں دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوئے ہیں جس کی ایک اہم وجہ فرانس اور انڈیا کے تعلقات میں بہتری اور قربت ہے۔

’اگر آج پاکستان مذہبی جماعت کے دباؤ میں آ کر فرانس کے سفیر کو ملک سے نکال دیتا ہے تو نہ صرف اس کے اثرات پاکستان اور فرانس کے دو طرفہ تعلقات پر پڑیں گے بلکہ مختلف بین الاقوامی فورمز پر بھی جیسا کہ سلامتی کونسل اور یورپی یونین جن کا فرانس مستقل رکن ہے، پاکستان کے لیے مشکلیں پیدا ہو سکتی ہیں۔

سابق سفیر غالب اقبال کا کہنا ہے کہ فرانس کے سفیر کی ملک بدری پر نہ صرف فرانس بلکہ دیگر مغربی ممالک کی جانب سے سخت ردعمل آئے گا کیونکہ کوئی بھی ملک جو ایک گروہ کے دباؤ میں آ کر ان کے مطالبات مان لیتا ہے تو اس کے لیے آزادانہ خارجہ اور داخلہ پالیسی کا حصول بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

اسلام آباد کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے سربراہ ڈاکٹر خرم اقبال کا کہنا ہے کہ اگرچہ دہشتگردوں کو مالی معاونت روکنے والے ادارے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جن شدت پسند تنظیموں پر اعتراضات کیے گئے ان میں تحریک لبیک کا ذکر نہیں ہے لیکن فرانس ایف اے ٹی ایف کا اہم رکن ہے اور اس کے سفیر کی ملک بدری کا اثر یقیناً پاکستان کی پوزیشن پر پڑے گا۔

خیال رہے کہ رواں سال فروری میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور پاکستان کو جون تک کی مہلت دی تھی کہ وہ تجویز کردہ 27 میں سے بقیہ تین سفارشات پر مزید کام کرے۔

فرانس کے سفیر کی ملک بدری
،تصویر کا ذریعہEPA
فروری میں ہونے والے اجلاس میں فرانس نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کی سخت مخالفت کی تھی۔

فرانس میں پاکستان کے سابق سفیر غالب اقبال بھی سمجھتے ہیں کہ فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی صورت میں پاکستان کو نہ صرف ایف اے ٹی ایف میں بلکہ دوسرے ممالک کے ساتھ لین دین میں شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ڈاکٹر خرم اقبال کے مطابق ’فرانس یورپی یونین کا ایک اہم ملک ہے اور یورپ پاکستان کی مصنوعات کی اہم منڈی تو اس فیصلے کے پاکستان کے لیے معاشی نتائج بھی ہو سکتے ہیں جبکہ فرانس پاکستان میں متعدد ترقیاتی منصوبے بھی چلا رہا ہے جو اس فیصلے سے متاثر ہو سکتے ہیں۔‘

اس کے علاوہ یورپ خاص طور پر فرانس میں رہنے والے پاکستانیوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

%d bloggers like this: